تشریح:
(1) حضرت ابو سعید خدری ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ ظہر کی پہلی دو رکعات میں سے ہر رکعت میں تیس آیات کے برابر قراءت کرتے اور دوسری دورکعات میں پندرہ آیات کے برابر تلاوت فرماتے، نیز عصر کی پہلی دو رکعات میں سے ہر رکعت میں پندرہ آیات کے برابر قراءت کرتے اور دوسری دورکعات میں اس سے نصف کے بقدر قراءت کرتے تھے۔ (مسندأحمد:3/2) صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ پہلی رکعت کو اس قدر لمبا اس لیے کرتے تھے کہ نمازی پہلی رکعت میں شریک ہوسکیں۔ (سنن أبي داود، الصلاة، حدیث:800) (2) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ ظہر اور عصر کی آخری دو رکعات میں سورۂ فاتحہ کے بعد قراءت کرنا بھی مسنون ہے اور کبھی آپ آخری دورکعات میں صرف فاتحہ ہی پڑھتے تھے۔ جیسا کہ حدیث الباب میں وضاحت ہے۔ بعض اوقات رسول اللہ ﷺ کی قراءت طویل ہوجاتی تھی، چنانچہ حدیث میں ہے کہ ایک دفعہ نماز ظہر کے لیے اقامت ہوئی تو ایک شخص اپنے گھر سے بقیع کی طرف قضائے حاجت کےلیے گیا، وہاں سے فارغ ہوکر اپنے گھر آیا، وضو کیا، پھر مسجد میں آیا تو معلوم ہوا کہ رسول اللہ ﷺ ابھی تک پہلی رکعت میں ہیں۔ (صحیح مسلم، الصلاة، حدیث:1020 (454))