تشریح:
(1) یہ احادیث پہلے گزر چکی ہیں۔ امام بخاری ؒ کا مقصود نماز عصر میں قراءت کو ثابت کرنا ہے، چنانچہ ان احادیث میں اس کی صراحت ہے۔ اس کے علاوہ حضرت جابر بن سمرہ ؓ روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نماز ظہر میں ﴿وَاللَّيْلِ إِذَا يَغْشَىٰ﴾ پڑھتے تھے، ایک دوسری روایت میں ﴿سَبِّحِ اسْمَ رَبِّكَ الْأَعْلَى﴾ پڑھنے کا ذکر ہے اور عصر میں بھی اس کی مانند کوئی سورت پڑھتے تھے اور فجر میں لمبی سورتیں پڑھتے تھے۔ (صحیح مسلم، الصلاة، حدیث: 1030،1029(460،459)) حضرت جابر بن سمرہ ؓ سے مروی ایک دوسری روایت میں رسول اللہ ﷺ کا نماز ظہر اور عصر میں ﴿وَالسَّمَاءِ ذَاتِ الْبُرُوجِ ﴿١﴾ اور ﴿وَالسَّمَاءِ وَالطَّارِقِ ﴿١﴾ پڑھنے کا ذکر ہے۔ (سنن أبي داود، الصلاة، حدیث:805)
(2) حافظ ابن حجر ؒ لکھتے ہیں کہ ان احادیث سے سری نمازوں میں بعض اوقات بآواز بلند پڑھنے کا جواز ملتا ہے اور ایسا کرنے پر سجدۂ سہو لازم نہیں ہوتا جیسا کہ احناف نے کہا ہے، خواہ رسول اللہ ﷺ بعض اوقات بیان جواز کے لیے دانستہ ایسا کرتے ہوں یا قرآن مجید میں تدبر کرتے ہوئے غیر شعوری طور پر بعض آیات کو بآواز بلند پڑھتے ہوں۔ (فتح الباري:317/2)