(1) دیگر روایات میں وضاحت ہے کہ مروان بن حکم اس وقت مدینے کا گورنر تھا اور اس نے نماز مغرب میں سورۂ اخلاص اور سورۂ کوثر پڑھیں۔ اس پر حضرت زید بن ثابت ؓ نے رسول اللہ ﷺ کے عمل سے تنبیہ فرمائی۔ (سنن النسائي، الصلاة، حدیث:990) روایت میں دو بڑی سورتوں میں سے بڑی سورت کی صراحت بھی ہے کہ وہ سورۂ اعراف ہے۔ (سنن النسائي، الصلاة، حدیث:991) نیز راوی نے یہ بھی وضاحت کی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے مغرب کی پہلی دونوں رکعتوں میں سورۂ اعراف پڑھی تھی، یعنی کچھ حصہ پہلی رکعت میں اور کچھ حصہ دوسری رکعت میں تلاوت فرمایا۔ (سنن النسائي، الصلاة، حدیث:992)
(2) قرآنی سورتوں کی چھوٹی بڑی ہونے کے اعتبار سے چار اقسام ہیں:
٭سبع طوال: سات لمبی سورتیں۔ اس سے مراد سورۂ بقرہ سے سورۂ توبہ تک سات سورتیں ہیں۔واضح رہے کہ مضمون کے اعتبار سے سورۂ انفال اور سورۂ توبہ کو ایک ہی شمار کیا گیا ہے۔٭مئین: اس سے مراد وہ سورتیں ہیں جن کی آیات کم ازکم سویا اس سے زیادہ ہوں۔ یہ سورۂ یونس سے سورۂ طہ تک ہیں۔٭مثانی: وہ سورتیں جن کی آیات سو سے کم ہوں۔ یہ سورتیں سورۂ انبیاء سے سورۂ فتح تک ہیں۔
٭ مفصل: اس سے مراد وہ سورتیں ہیں جن میں بکثرت بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ کے ذریعے سے فاصلہ آیا ہے۔ ان کی تین اقسام ہیں:٭ طوال مفصل: سورۂ ق سے سورۂ عم یتساءلون تک ۔
٭ اوساط مفصل: سورۂ نازعات سے سورۂ والضحیٰ تک ۔٭قصار مفصل: سورۂ الم نشرح سے سورۂ ناس تک۔ (الإتقان في علوم القرآن للسیوطي،النوع الثامن عشر في جمعه وترتیبه:1/199۔203، طبع دار ابن کثیر) عام طور پر رسول اللہ ﷺ کی عادت مبارک تھی کہ وہ نماز فجر میں طوال مفصل، عشاء میں اوساط مفصل اور مغرب میں قصار مفصل پڑھتے تھے۔ جیسا کہ حضرت ابوہریرہ ؓ سے مروی ایک حدیث میں ہے۔ (سنن النسائي، الصلاة، حدیث:983) لیکن امام کو اپنے مقتدی کا ضرور خیال رکھنا چاہیے کہ اس کی قراءت ان کے لیے بار خاطر نہ ہو۔ رسول اللہ ﷺ نے اس سلسلے میں متعدد انداز سے ہماری رہنمائی فرمائی ہے۔