تشریح:
(1) سنن نسائی کی روایت میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے پہلی رکعت میں سورۂ والتین کی تلاوت فرمائی۔ چونکہ آپ سفر میں تھے اور دوران سفر میں تخفیف مطلوب ہوتی ہے، اس لیے آپ نے نماز عشاء میں چھوٹی چھوٹی سورتوں کی تلاوت فرمائی۔ اس سے پہلے حدیث ابو ہریرہ حضر پر محمول ہوگی کہ رسول اللہ ﷺ نے نماز عشاء میں اوساط مفصل سورتیں تلاوت کی تھیں۔ (فتح الباري:324/2) (2) یہ احادیث اس بات کا واضح ثبوت ہیں کہ نمازوں میں قراءت کی کوئی طے شدہ مقدار مقرر نہیں۔ امام کو چاہیے کہ وہ حالات وظروف کا لحاظ رکھتے قراءت کا تعین کرے، بہر حال مقتدی حضرات کا خیال رکھنا انتہائی ضروری ہے۔ (عمدة القاري:472/4)