تشریح:
مغرب کی تیسری رکعت کا وہی حکم ہے جو ظہر اور عصر کی آخری دورکعتوں کا ہے۔ ممکن ہے اس میں سورۂ فاتحہ کے علاوہ مزید قراءت کرنے کا جواز ہو، جیسا کہ حضرت ابوبکر صدیق ؓ کے متعلق احادیث میں ہے کہ انھوں نے مغرب کی تیسری رکعت میں ﴿رَبَّنَا لَا تُزِغْ قُلُوبَنَا بَعْدَ إِذْ هَدَيْتَنَا وَهَبْ لَنَا مِن لَّدُنكَ رَحْمَةً ۚ إِنَّكَ أَنتَ الْوَهَّابُ ﴿٨﴾) (آل عمران8:3) پڑھی تھی۔ (فتح الباري:337/2) بعض فقہاء کے نزدیک ظہر اور عصر کی آخری دورکعتوں میں سورۂ فاتحہ کے ساتھ مزید سورت بھی پڑھنی چاہیے، جبکہ کچھ حضرات کا خیال ہے کہ سورۂ فاتحہ پڑھنا بھی ضروری نہیں۔ امام بخاری ؒ نے ثابت کیا ہے کہ آخری دورکعات میں کم ازکم سورۂ فاتحہ ضرور پڑھنی چاہیے۔