تشریح:
(1) محدثین کی اصطلاح میں سمع الله لمن حمده کو تسميع اور ربنا ولك الحمد کو تحميد کہا جاتا ہے۔ یہ حدیث اس بات کی دلیل ہے کہ تسمیع رکوع سے اٹھنے اور تحمید رکوع کے بعد قیام کا وظیفہ ہے، نیز یہ بھی معلوم ہوا کہ امام کو دونوں وظیفے ادا کرنے چاہئیں کیونکہ حضرت ابو ہریرہ ؓ رسول اللہ ﷺ کی جس نماز کے متعلق یہ تفصیل بیان کر رہے ہیں اسے امامت ہی پر محمول کیا جائے گا، اس لیے کہ اکثر و بیشتر صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم نے جو آپ کو نماز پڑھتے ہوئے دیکھا اور اسے بیان کیا ہے وہ حالت امامت ہی میں ہے، لہذا امام تسمیع اور تحمید دونوں کہے گا۔ (فتح الباري:353/2)
(2) امام، مقتدی اور منفرد سب رکوع سے اٹھتے وقت تسمیع، اور سیدھے کھڑے ہونے کے بعد تحمید کہیں گے جیسا کہ مذکورہ حدیث میں رسول اللہ ﷺ سے ثابت ہے، اس کے علاوہ امام بھی تو اس لیے مقرر کیا جاتا ہے کہ اس کی اقتدا کی جائے، البتہ حضرت انس ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’جب امام سمع الله لمن حمده کہے تو تم ربنا ولك الحمد کہو۔‘‘ (صحیح البخاري، الأذان، حدیث:732) اس حدیث سے یہ استنباط کرنا کہ مقتدی کو سمع الله لمن حمده نہیں کہنا چاہیے اور امام کو ربنا ولك الحمد نہیں کہنا چاہیے، کسی صورت میں درست نہیں کیونکہ صحیح احادیث سے ثابت ہے کہ رسول اللہ ﷺ یہ دونوں کلمات کہتے تھے اور اسی طرح نماز پڑھنے کا حکم دیتے تھے، تاہم واضح رہے کہ اس حدیث انس ؓ کا مقصد یہ بتانا نہیں کہ امام اور مقتدی اس موقع پر کیا کہیں بلکہ محض یہ بتانا ہے کہ مقتدی کی تحمید امام کی تسمیع کے بعد ہونی چاہیے جیسا کہ علامہ البانی نے اس کی وضاحت کی ہے۔ (صفة صلاة النبي صلی اللہ علیه وسلم ص:135) اس مقام پر یہ اشکال ہے کہ پیش کردہ حدیث سے امام کا وظیفہ تو معلوم ہوتا ہے کہ وہ تسمیع اور تحمید دونوں کہے گا لیکن اس عنوان کا دوسرا جز کہ مقتدی کیا کہے وہ ثابت نہیں ہوتا۔ اس کا جواب یہ ہے کہ مقتدی امام کی پیروی کرنے کا پابند ہے، اس لیے وہ بھی امام کی پیروی کرتے ہوئے تسمیع اور تحمید دونوں کو بجا لائے گا۔ اس کے علاوہ رسول اللہ ﷺ کا ارشاد گرامی ہے کہ تم اس طرح نماز پڑھو جس طرح تم نے مجھے نماز پڑھتے دیکھا ہے۔ اس حدیث کا بھی تقاضا ہے کہ مقتدی تسمیع و تحمید کو جمع کرے گا۔ اس سلسلے میں ایک حدیث بھی پیش کی جاتی ہے جسے امام دارقطنی نے بیان کیا ہے، حضرت ابو ہریرہ ؓ فرماتے ہیں کہ جب ہم رسول اللہ ﷺ کے پیچھے نماز پڑھتے اور آپ سمع الله لمن حمده کہتے تو آپ کے پیچھے نماز پڑھنے والے بھی سمع الله لمن حمده کہتے، لیکن امام دارقطنی نے خود وضاحت کی ہے کہ یہ الفاظ صحیح نہیں بلکہ محفوظ روایت یہ ہے کہ آپ کے پیچھے مقتدی حضرات ربنا ولك الحمد کہتے۔ (فتح الباري:365/2) واللہ أعلم۔