تشریح:
(1) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ دوران سجدہ میں طمانیت ضروری ہے۔ ایک روایت میں ہے کہ اگر تجھے اسی حالت میں موت آ گئی تو اس فطرت کے خلاف مرے گا جس پر اللہ تعالیٰ نے حضرت محمد ﷺ کو مامور کیا ہے۔ (صحیح البخاري، الأذان، حدیث:791) واضح رہے کہ بعینہٖ یہ باب (26) مذکورہ حدیث سمیت پہلے گزر چکا ہے۔ لیکن پہلے امام بخاری ؒ نے کسی دوسرے مقصد کے لیے بیان کیا تھا۔ اس کی تفصیل کے لیے مذکورہ حدیث کی طرف مراجعت ضروری ہے، نیز یہ حدیث پہلے (791) بیان ہو چکی ہے لیکن وہاں حضرت حذیفہ ؓ سے بیان کرنے والے زید بن وہب جہنی تھے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت کے لیے گھر سے نکلے لیکن ابھی راستے میں تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہو گئی اور اس مقام پر حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ سے بیان کرنے والے حضرت ابو وائل شقیق ہیں۔ (عمدة القاري:4/554،521)
(2) واضح رہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ایسے شخص کو نماز دوبارہ پڑھنے کا حکم دیا تھا جو اپنے رکوع و سجود کو پورے طور پر ادا نہیں کرتا تھا جیسا کہ حدیث مسيئ الصلاة میں تفصیل سے گزر چکا ہے۔ (صحیح البخاري، الأذان، حدیث:793)