تشریح:
(1) صحیح مسلم کی ایک حدیث میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’بندہ اپنے رب کے بہت زیادہ قریب بحالت سجدہ ہوتا ہے، لہذا تم اس حالت میں بکثرت دعا کیا کرو۔‘‘ (صحیح مسلم، الصلاة، حدیث:1083 (482)) ایک روایت میں ہے کہ سجدے میں کوشش سے دعا کیا کرو کیونکہ یہ اس لائق ہے کہ تمہاری دعا قبول کر لی جائے۔ (صحیح مسلم، الصلاة، حدیث:1074 (479)) ان روایات کی وجہ سے شاید کہا جا سکے کہ سجدے میں دعا ہی کرنی چاہیے۔ اس میں تسبیح وغیرہ نہ پڑھی جائے۔ امام بخاری ؒ نے تنبیہ فرمائی کہ سجدے میں تسبیح پڑھنا اور دعا کرنا دونوں ثابت ہیں۔ مذکورہ حدیث سے ثابت ہے کہ رکوع میں دعا اور سجدے میں تسبیح پڑھی جا سکتی ہے اور جس روایت میں ہے کہ رکوع میں اپنے رب کی تعظیم کرو اور سجدے میں کوشش سے دعا کرو۔ یہ روایت مذکورہ حدیث کے معارض نہیں۔ (فتح الباري:388/2)
(2) رسول اللہ ﷺ سے دوران نماز میں متعدد مقامات میں دعائیں کرنا ثابت ہیں۔ ان میں سے کچھ مندرجہ ذیل ہیں: ٭ تکبیر تحریمہ کے بعد قراءت سے پہلے ٭ رکوع کی حالت میں ٭ قومے کی حالت میں ٭ سجدے کی حالت میں ٭ دونوں سجدوں کے درمیان ٭ تشہد کے بعد سلام سے قبل۔ فرائض میں دوران جماعت چونکہ مقتدی حضرات کی رعایت کرتے ہوئے تخفیف کا حکم ہے، اس لیے فرائض میں اگر مقتدی حضرات پر گرانی نہ ہو تو بکثرت دعائیں کی جا سکتی ہیں۔ واللہ أعلم۔
(3) سورۂ نصر میں رسول اللہ ﷺ کو استغفار کا حکم ہوا تھا، یہ اسی قرآنی حکم کی تعمیل تھی کہ آپ کثرت کے ساتھ رکوع اور سجدے میں اس دعا کو پڑھا کرتے تھے۔