تشریح:
(1) حدیث میں ہے کہ سجدہ کرتے وقت نمازی کے ہاتھ بھی سجدہ کرتے ہیں اور ان کے سجدے کی یہی صورت ہے کہ وہ آگے سے جھکے ہوئے اور پیچھے سے اٹھے ہوئے ہوں لیکن افتراش کی صورت میں سجدے کی حالت نہیں ہو گی، نیز رسول اللہ ﷺ نے نماز میں بری ہئیت اور حیوانات سے تشبیہ کو ناپسند کیا ہے اور کلائیاں زمین پر بچھانے سے کتے کی مشابہت ہوتی ہے، اس لیے آپ نے اس سے منع فرمایا ہے۔
(2) حافظ ابن حجر ؒ فرماتے ہیں کہ اس حدیث میں حکم امتناعی کے ساتھ اس کی علامت بھی بیان کر دی ہے کہ گھٹیا اور ذلیل چیزوں سے مشابہت ترک کرنا ہو گی کیونکہ ایسا کرنے سے معلوم ہوتا ہے کہ نمازی اپنی نماز میں خالص توجہ نہیں دیتا اور اس کی پروا نہیں کرتا۔ (فتح الباري:390/2)