تشریح:
پہلے باب سے گمان ہو سکتا ہے کہ شاید تشہد اول کی کوئی حیثیت ہی نہیں، اس لیے امام بخاری ؒ نے تنبیہ فرمائی کہ پہلا تشہد اگرچہ اس قدر لازم نہیں کہ اس کے ترک پر اعادہ ضروری ہو، تاہم اس کی یہ حیثیت ضرور ہے کہ اگر رہ جائے تو اس پر سجدۂ سہو ہے جیسا کہ حدیث بالا سے ظاہر ہوتا ہے، چنانچہ حافظ ابن حجر ؒ علامہ کرمانی ؒ کے حوالے سے لکھتے ہیں کہ اس سے پہلا باب اس لیے قائم کیا گیا تھا کہ پہلا تشہد واجب نہیں اور یہ عنوان اس کی مشروعیت بیان کرنے کے لیے، قطع نظر اس کے کہ وہ واجب ہے یا مستحب۔ (فتح الباري:402/2)