قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: فعلی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الأَذَانِ (بَابُ الِانْفِتَالِ وَالِانْصِرَافِ عَنِ اليَمِينِ وَالشِّمَالِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

ترجمة الباب: وَكَانَ أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ: «يَنْفَتِلُ عَنْ يَمِينِهِ، وَعَنْ يَسَارِهِ، وَيَعِيبُ عَلَى مَنْ يَتَوَخَّى - أَوْ مَنْ يَعْمِدُ - الِانْفِتَالَ عَنْ يَمِينِهِ»

864 .   حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ قَالَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ سُلَيْمَانَ عَنْ عُمَارَةَ بْنِ عُمَيْرٍ عَنْ الْأَسْوَدِ قَالَ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ لَا يَجْعَلْ أَحَدُكُمْ لِلشَّيْطَانِ شَيْئًا مِنْ صَلَاتِهِ يَرَى أَنَّ حَقًّا عَلَيْهِ أَنْ لَا يَنْصَرِفَ إِلَّا عَنْ يَمِينِهِ لَقَدْ رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَثِيرًا يَنْصَرِفُ عَنْ يَسَارِهِ

صحیح بخاری:

کتاب: اذان کے مسائل کے بیان میں

 

تمہید کتاب  (

باب: نماز پڑھ کر دائیں یا بائیں دونوں طرف پھر بیٹھنا یا لوٹنا درست ہے۔

)
  تمہید باب

مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)

ترجمۃ الباب:

‏‏‏‏ اور انس بن مالک ؓ دائیں اور بائیں دونوں طرف مڑتے تھے۔ اور اگر کوئی دائیں طرف خواہ مخواہ قصد کر کے مڑتا تو اس پر آپ اعتراض کرتے تھے۔

864.   حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا کہ تم میں سے کوئی شخص اپنی نماز میں شیطان کا حصہ نہ بنائے، وہ اس طرح کہ نماز کے بعد دائیں جانب سے پھرنے کو ضروری خیال کرے۔ یقینا میں نے نبی ﷺ کو اکثر اپنی بائیں جانب سے بھی پھرتے دیکھا ہے۔