تشریح:
(1) اس حدیث سے یہ معلوم ہوا کہ عورتوں کا مقام مردوں سے پیچھے ہے لیکن یہ اس صورت میں ہے جب عورتوں کے لیے عہد رسالت کی طرح ایک ہی ہال میں انتظام ہو، لیکن جب عورتوں کے لیے مردوں سے الگ ہال ہو، یا دوسری منزل کی گیلری میں انتظام ہو تو وہاں آگے پیچھے کا مسئلہ ختم ہو جاتا ہے کیونکہ وہاں کوئی بے پردگی نہیں ہوتی جس کی وجہ سے عورتوں کے لیے پچھلی صفوں میں انتظام کیا جاتا تھا۔
(2) اس سے یہ بھی ثابت ہوا کہ اکیلی عورت کی صف بھی مکمل شمار ہوتی ہے، اس کے ساتھ کسی دوسری عورت کا کھڑا ہونا ضروری نہیں۔ واضح رہے کہ حضرت انس ؓ کے ساتھ کھڑے ہونے والے یتیم لڑکے کا نام ضُمَیرہ ہے۔ (عمدة القاري:851/4)