قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: فعلی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الأَذَانِ (بَاب سُرْعَةِ انْصِرَافِ النِّسَاءِ مِنْ الصُّبْحِ وَقِلَّةِ مَقَامِهِنَّ فِي الْمَسْجِدِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

ترجمة الباب:

884 .   حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ مُوسَى حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا فُلَيْحٌ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُصَلِّي الصُّبْحَ بِغَلَسٍ فَيَنْصَرِفْنَ نِسَاءُ الْمُؤْمِنِينَ لَا يُعْرَفْنَ مِنْ الْغَلَسِ أَوْ لَا يَعْرِفُ بَعْضُهُنَّ بَعْضًا

صحیح بخاری:

کتاب: اذان کے مسائل کے بیان میں

 

تمہید کتاب  (

باب: صبح کی نماز پڑھ کر عورتوں کا جلدی سے چلا جانا اور مسجد میں کم ٹھہرنا

)
 

مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)

884.   حضرت عائشہ‬ ؓ س‬ے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ صبح کی نماز منہ اندھیرے پڑھتے تھے، چنانچہ مومنوں کی عورتیں جب نماز پڑھ کر واپس جاتیں تو اندھیرے کی وجہ سے پہچانی نہیں جاتی تھیں یا وہ خود ایک دوسرے کو نہیں پہچان سکتی تھیں۔