تشریح:
(1) بعض روایات میں صراحت ہے کہ رسول اللہ ﷺ پہلی رکعت میں سورۂ سجدہ اور دوسری رکعت میں سورۂ دہر پڑھتے تھے۔ جیسا کہ صحیح مسلم میں ہے، پھر حدیث مذکور میں لفظ كان سے معلوم ہوتا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے جمعہ کے دن نماز فجر میں ان سورتوں کے پڑھنے پر مواظبت فرمائی ہے، بلکہ طبرانی کی روایت میں یہ اضافہ ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے اس عمل پر مداومت فرمائی۔ کچھ لوگوں کا دعویٰ ہے کہ اہل مدینہ نے اس عمل کو ترک کر دیا تھا، لیکن اس کی کوئی حقیقت نہیں ہے، کیونکہ اکثر اہل علم اس کے قائل اور فاعل ہیں حتی کہ ابراہیم بن عبدالرحمٰن بن عوف جو مدینہ کے کبار تابعین میں سے ہیں ان کے متعلق روایات میں آتا ہے کہ انہوں نے جمعہ کے دن لوگوں کو نماز فجر پڑھائی اور نماز میں ان دو سورتوں کو تلاوت فرمایا، جیسا کہ ابن ابی شیبہ نے صحیح سند کے ساتھ اسے روایت کیا ہے۔ (فتح الباري:486/2)
(2) ان سورتوں کو جمعہ کے دن نماز فجر میں پڑھنے کی حکمت یہ بیان کی جاتی ہے کہ ان میں خلق آدم اور قیامت آنے کا ذکر ہے، پھر حضرت آدم علیہ السلام کی پیدائش جمعہ کے دن ہوئی تھی اور قیامت کے متعلق بھی احادیث میں ہے کہ جمعہ کے دن آئے گی، اس لیے خلق آدم اور آمد قیامت کے مضامین کو تازہ کرنے کے لیے جمعہ کے دن نماز فجر میں سورۂ سجدہ اور سورۂ دہر پڑھنے کا اہتمام کرنا چاہیے۔ (فتح الباري:487/2)