قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الجُمُعَةِ (بَابُ هَلْ عَلَى مَنْ لَمْ يَشْهَدِ الجُمُعَةَ غُسْلٌ مِنَ النِّسَاءِ وَالصِّبْيَانِ وَغَيْرِهِمْ؟)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: وقال ابن عمر : إنما الغسل على من تجب عليه الجمعة .

897. ثُمَّ قَالَ: «حَقٌّ عَلَى كُلِّ مُسْلِمٍ، أَنْ يَغْتَسِلَ فِي كُلِّ سَبْعَةِ أَيَّامٍ يَوْمًا يَغْسِلُ فِيهِ رَأْسَهُ وَجَسَدَهُ»

صحیح بخاری:

کتاب: جمعہ کے بیان میں

تمہید کتاب (

باب: جو لوگ جمعہ کی نماز کے لیے نہ آئیں جیسے عورتیں بچے، مسافر اور معذور وغیرہ ان پر غسل واجب نہیں ہے۔

)
تمہید باب

مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)

ترجمۃ الباب:

‏‏‏‏ اور عبداللہ بن عمر ؓ نے کہا غسل اسی کو واجب ہے جس پر جمعہ واجب ہے۔

897.

اس کے بعد رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’ہر مسلمان کے لیے ضروری ہے کہ وہ سات دن میں ایک دن غسل کرے، جس میں اپنے سر اور جسم کو دھوئے۔‘‘