قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ العِلْمِ (بَابُ الغَضَبِ فِي المَوْعِظَةِ وَالتَّعْلِيمِ، إِذَا رَأَى مَا يَكْرَهُ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

90.  حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، قَالَ: أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، عَنِ ابْنِ أَبِي خَالِدٍ، عَنْ قَيْسِ بْنِ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ الأَنْصَارِيِّ قَالَ: قَالَ رَجُلٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ، لاَ أَكَادُ أُدْرِكُ الصَّلاَةَ مِمَّا يُطَوِّلُ بِنَا فُلاَنٌ، فَمَا رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي مَوْعِظَةٍ أَشَدَّ غَضَبًا مِنْ يَوْمِئِذٍ، فَقَالَ: «أَيُّهَا النَّاسُ، إِنَّكُمْ مُنَفِّرُونَ، فَمَنْ صَلَّى بِالنَّاسِ فَلْيُخَفِّفْ، فَإِنَّ فِيهِمُ المَرِيضَ، وَالضَّعِيفَ، وَذَا الحَاجَةِ»

مترجم:

90.

حضرت ابو مسعود انصاری ؓ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے عرض کیا: یا رسول اللہ! میرے لیے نماز باجماعت پڑھنا مشکل ہو گیا ہے کیونکہ فلاں صاحب نماز بہت لمبی پڑھاتے ہیں۔ (ابومسعود انصاری ؓ کہتے ہیں:) میں نے نبی ﷺ کو نصیحت کے وقت اس دن سے زیادہ کبھی غصے میں نہیں دیکھا۔ آپ نے فرمایا: ’’لوگو! تم دین سے نفرت دلانے والے ہو، دیکھو جو کوئی لوگوں کو نماز پڑھائے، اسے چاہیے کہ تخفیف کرے کیونکہ ان (مقتدیوں) میں بیمار، ناتواں اور صاحبِ حاجت بھی ہوتے ہیں۔‘‘