تشریح:
(1) امام بخاری ؒ نے عنوان میں جمعہ سے پہلے نماز کا ذکر کیا ہے لیکن پیش کردہ حدیث میں اس کا کہیں ذکر نہیں ہے۔ اس کے متعلق علامہ ابن منیر ؒ نے لکھا ہے کہ امام بخاری ؒ نے اصلاً ظہر و جمعہ کی حیثیت برابر ہونے کے اعتبار سے کسی دوسری دلیل کی ضرورت محسوس نہیں کی، اور بعد والی سنتوں کی اہمیت کے پیش نظر حدیث میں ان کے ذکر کا حوالہ دیا ہے۔ حضرت نافع فرماتے ہیں کہ حضرت ابن عمر ؓ جمعہ سے قبل لمبی نماز پڑھتے اور جمعہ کے بعد اپنے گھر میں دو رکعت ادا کرتے تھے اور پھر رسول اللہ ﷺ کے عمل کا حوالہ دیتے تھے۔ حافظ ابن حجر ؒ فرماتے ہیں کہ اگر اس سے مراد جمعہ کا وقت شروع ہونے کے بعد نماز پڑھنا ہے تو یہ درست نہیں کیونکہ رسول اللہ ﷺ زوال شمس کے بعد تشریف لاتے تو خطبۂ جمعہ میں مشغول ہو جاتے تھے، اس لیے رسول اکرم ﷺ سے تو اس کا ثبوت نہیں ہے۔ اور اگر اس سے مراد وقت شروع ہونے سے پہلے نماز پڑھنا ہے تو یہ مطلق نوافل ہیں، سنن رواتبہ نہیں، نیز فرماتے ہیں کہ جمعہ سے پہلے دو رکعت کے متعلق سب سے زیادہ قوی روایت ابن حبان کی ہے جس میں عبداللہ بن زبیر ؓ مرفوعاً بیان کرتے ہیں کہ ہر فرض نماز سے پہلے دو رکعتیں ہیں۔ (صحیح ابن حبان(الإحسان)77/4، والصحیحة للألباني، حدیث:232) شیخ البانی ؒ فرماتے ہیں کہ اس حدیث، یعنی ’’ہر فرض نماز سے پہلے دو رکعتیں پڑھنے‘‘ والی حدیث سے جمعہ سے پہلے دو سنتیں پڑھنے کا استدلال باطل ہے کیونکہ رسول اکرم ﷺ کے عہد مبارک میں ایک اذان اور اقامت ہوتی تھی اور اس دوران میں آپ ﷺ خطبہ ارشاد فرماتے تھے۔ امام بوصیری سے بھی اسی طرح منقول ہے۔ اس بارے میں وارد تمام روایات ضعیف ہیں۔ اس حدیث سے فرضی نمازوں سے قبل اور اذان کے بعد نماز پڑھنا ثابت ہوتا ہے جبکہ جمعہ کی اذان کے بعد خطبہ ہے نہ کہ نماز۔ (سلسلة الأحادیث الصحیحة :465/1) یاد رہے کہ شیخ ؒ کا مقصود مطلق نوافل کی نفی نہیں بلکہ صرف سنت مؤکدہ کی نفی کرنا چاہتے ہیں۔
(2) ہمارے نزدیک جمعہ سے پہلے اور اس کے بعد نماز پڑھنے کے متعلق کچھ تفصیل ہے کہ خطبۂ جمعہ شروع ہونے سے قبل غیر محدود نوافل پڑھے جا سکتے ہیں کیونکہ حدیث میں ان کی حد مقرر نہیں، بلکہ انسان کی استطاعت پر موقوف ہیں، یعنی جس قدر اسے میسر ہو نوافل پڑھ سکتا ہے۔ (صحیح مسلم، الجمعة، حدیث:1987 (857)) اس سے معلوم ہوا کہ جمعہ سے پہلے نوافل پڑھنے کی کوئی متعین حد نہیں۔ اگر کوئی دوران خطبہ میں آتا ہے تو اسے صرف دو رکعت پڑھنے کی اجازت ہے کیونکہ حدیث میں ہے کہ جب تم میں سے کوئی جمعہ کے دن آئے اور امام خطبہ دے رہا ہو تو وہ دو رکعتیں ادا کرے اور ان دونوں رکعات کو اختصار کے ساتھ پڑھے۔ (صحیح مسلم، الجمعة، حدیث:2018 (875)) جمعہ کے بعد چار رکعت پڑھنے کے متعلق احادیث ہیں، چنانچہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ جب تم میں سے کوئی نماز جمعہ ادا کرے تو اس کے بعد چار رکعات ادا کرے۔ (صحیح مسلم، الجمعة، حدیث:2037 ،2038 (881)) لیکن رسول اللہ ﷺ گھر میں دو رکعت پڑھتے تھے جیسا کہ حضرت ابن عمر ؓ کی ترجمۃ الباب کے تحت حدیث میں ہے، (صحیح البخاري، الجمعة، حدیث:937) اس لیے اگر مسجد میں جمعہ کے بعد نماز پڑھنی ہے تو دو، دو کر کے چار رکعت پڑھنا افضل ہے۔ اور اگر گھر میں پڑھنی ہے تو دو رکعت ادا کی جائیں۔ واللہ أعلم۔