تشریح:
(1) غزوۂ خندق کے موقع پر نماز عصر مؤخر کر دینے کی کئی ایک وجوہات ممکن ہیں جن کی تفصیل حسب ذیل ہے: ٭ سہو و نسیان کی بنا پر ایسا ہوا کہ نماز پڑھنے کا خیال نہ آیا۔ ٭ درج ذیل وجوہات کی بنا پر دانستہ ایسا کیا- ٭ جنگی مصروفیات کی وجہ سے نماز پڑھنے کا موقع نہ مل سکا۔ ٭ حالات کی سنگینی کی وجہ سے وضو کا وقت میسر نہ آ سکا۔ ٭ نماز خوف کے احکام نازل نہیں ہوئے تھے۔ امام بخاری ؒ کے نزدیک نماز خوف کے احکام نازل ہو چکے تھے لیکن جنگی مصروفیات کی وجہ سے نماز باجماعت یا الگ الگ پڑھنے کا موقع نہ مل سکا اور نہ اشارے ہی سے پڑھنے کی قدرت تھی، اس لیے رسول اللہ ﷺ نے نماز عصر کو مؤخر کر دیا۔
(2) اس سے امام بخاری ؒ نے ثابت کیا ہے کہ جنگی مصروفیات کی وجہ سے اگر نماز باجماعت پڑھنے کی قدرت نہ ہو تو الگ الگ ہر شخص اشارے سے پڑھ لے۔ اگر اشارے سے نماز پڑھنا ممکن نہ ہو تو نماز کو مؤخر کر دیا جائے اور حالات کے سازگار ہونے کا انتظار کیا جائے۔ ایسے حالات میں تسبیح، تحلیل اور تکبیر وغیرہ نماز ادا کرنے کے قائم مقام نہیں ہو گی۔ واللہ أعلم۔