قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: فعلی

‌صحيح البخاري: کِتَابُ صَلاَةِ الخَوْفِ (بَابُ الصَّلاَةِ عِنْدَ مُنَاهَضَةِ الحُصُونِ وَلِقَاءِ العَدُوِّ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: وَقَالَ الأَوْزَاعِيُّ: «إِنْ كَانَ تَهَيَّأَ الفَتْحُ وَلَمْ يَقْدِرُوا عَلَى الصَّلاَةِ صَلَّوْا إِيمَاءً كُلُّ امْرِئٍ لِنَفْسِهِ، فَإِنْ لَمْ يَقْدِرُوا عَلَى الإِيمَاءِ أَخَّرُوا الصَّلاَةَ حَتَّى يَنْكَشِفَ القِتَالُ أَوْ يَأْمَنُوا، فَيُصَلُّوا رَكْعَتَيْنِ، فَإِنْ لَمْ يَقْدِرُوا صَلَّوْا رَكْعَةً وَسَجْدَتَيْنِ، فَإِنْ لَمْ يَقْدِرُوا لاَ يُجْزِئُهُمُ التَّكْبِيرُ، وَيُؤَخِّرُوهَا حَتَّى يَأْمَنُوا» وَبِهِ قَالَ مَكْحُولٌ " وَقَالَ أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ: " حَضَرْتُ عِنْدَ مُنَاهَضَةِ حِصْنِ تُسْتَرَ عِنْدَ إِضَاءَةِ الفَجْرِ، وَاشْتَدَّ اشْتِعَالُ القِتَالِ، فَلَمْ يَقْدِرُوا عَلَى الصَّلاَةِ، فَلَمْ نُصَلِّ إِلَّا بَعْدَ ارْتِفَاعِ النَّهَارِ، فَصَلَّيْنَاهَا وَنَحْنُ مَعَ أَبِي مُوسَى فَفُتِحَ لَنَا، وَقَالَ أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ: وَمَا يَسُرُّنِي بِتِلْكَ الصَّلاَةِ الدُّنْيَا وَمَا فِيهَا "

945. حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ جَعْفَرٍ الْبُخَارِيُّ قَالَ حَدَّثَنَا وَكِيعٌ عَنْ عَلِيِّ بْنِ مُبَارَكٍ عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ جَاءَ عُمَرُ يَوْمَ الْخَنْدَقِ فَجَعَلَ يَسُبُّ كُفَّارَ قُرَيْشٍ وَيَقُولُ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا صَلَّيْتُ الْعَصْرَ حَتَّى كَادَتْ الشَّمْسُ أَنْ تَغِيبَ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا وَاللَّهِ مَا صَلَّيْتُهَا بَعْدُ قَالَ فَنَزَلَ إِلَى بُطْحَانَ فَتَوَضَّأَ وَصَلَّى الْعَصْرَ بَعْدَ مَا غَابَتْ الشَّمْسُ ثُمَّ صَلَّى الْمَغْرِبَ بَعْدَهَا

مترجم:

ترجمۃ الباب:

اور امام اوزاعی نے کہا کہ جب فتح سامنے ہو اور نماز پڑھنی ممکن نہ رہے تو اشارہ سے نماز پڑھ لیں۔ ہر شخص اکیلے اکیلے اگر اشارہ بھی نہ کر سکیں تو لڑائی کے ختم ہونے تک یا امن ہو نے تک نماز موقوف رکھیں، اس کے بعد دو رکعتیں پڑھ لیں۔ اگر دو رکعت نہ پڑھ سکیں تو ایک ہی رکوع اور دو سجدے کر لیں اگر یہ بھی نہ ہو سکے تو صرف تکبیر تحریمہ کافی نہیں ہے، امن ہونے تک نماز میں دیر کریں۔ مکحول تابعی کا یہ قو ل ہے۔

اور حضرت انس بن مالک نے کہا کہ صبح روشنی میں ''تستر'' کے قلعہ پر جب چڑھائی ہو رہی تھی اس وقت میں موجود تھا۔ لڑائی کی آگ خوب بھڑک رہی تھی تو لوگ نماز نہ پڑھ سکے۔ جب دن چڑھ گیا اس وقت صبح کی نماز پڑھی گئی۔ ابو موسیٰ اشعری بھی ساتھ تھے پھر قلعہ فتح ہو گیا۔ حضرت انس رضی اللہ عنہ نے کہا کہ اس دن جو نماز ہم نے پڑھی ( گو وہ سورج نکلنے کے بعد پڑھی ) اس سے اتنی خوشی ہوئی کہ ساری دنیا ملنے سے اتنی خوشی نہ ہوگی۔

  تستر اہواز کے شہروں میں سے ایک شہر ہے۔ وہاں کا قلعہ سخت جنگ کے بعد بعہد خلافت فاروقی 20ھ میں فتح ہوا۔ اس تعلیق کو ابن سعد اور ابن ابی شیبہ نے وصل کیا۔ ابو موسی اشعری اس فوج کے افسر تھے جس نے اس قلعہ پر چڑھائی کی تھی۔ اس نماز کی خوشی ہوئی تھی کہ یہ مجاہدوں کی نماز تھی نہ آجکل کے بزدل مسلمانوں کی نماز۔ بعضوں نے کہا کہ حضرت انس ؓ نے نماز فوت ہونے پر افسوس کیا یعنی اگر یہ نماز وقت پر پڑھ لیتے تو ساری دنیا کے ملنے سے زیادہ مجھ کو خوشی ہوتی مگر پہلے معنی کو ترجیح ہے

945.

حضرت جابر بن عبداللہ ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا کہ غزوہ خندق کے دن حضرت عمر ؓ تشریف لائے اور کفار قریش کو برا بھلا کہتے ہوئے کہنے لگے: اللہ کے رسول! میں نماز عصر نہیں پڑھ سکا تاآنکہ سورج غروب کے قریب ہو گیا۔ نبی ﷺ نے فرمایا: ’’اللہ کی قسم! میں بھی ابھی تک نماز عصر نہیں پڑھ سکا ہوں۔‘‘ اس کے بعد آپ وادی بطحان میں اترے، وضو کیا اور سورج غروب ہونے کے بعد نماز عصر ادا کی اور اس کے بعد نماز مغرب پڑھی۔