قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: فعلی

‌صحيح البخاري: کِتَابُ العِيدَيْنِ (بَابُ الخُرُوجِ إِلَى المُصَلَّى بِغَيْرِ مِنْبَرٍ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

956. حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي مَرْيَمَ قَالَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ قَالَ أَخْبَرَنِي زَيْدُ بْنُ أَسْلَمَ عَنْ عِيَاضِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي سَرْحٍ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْرُجُ يَوْمَ الْفِطْرِ وَالْأَضْحَى إِلَى الْمُصَلَّى فَأَوَّلُ شَيْءٍ يَبْدَأُ بِهِ الصَّلَاةُ ثُمَّ يَنْصَرِفُ فَيَقُومُ مُقَابِلَ النَّاسِ وَالنَّاسُ جُلُوسٌ عَلَى صُفُوفِهِمْ فَيَعِظُهُمْ وَيُوصِيهِمْ وَيَأْمُرُهُمْ فَإِنْ كَانَ يُرِيدُ أَنْ يَقْطَعَ بَعْثًا قَطَعَهُ أَوْ يَأْمُرَ بِشَيْءٍ أَمَرَ بِهِ ثُمَّ يَنْصَرِفُ قَالَ أَبُو سَعِيدٍ فَلَمْ يَزَلْ النَّاسُ عَلَى ذَلِكَ حَتَّى خَرَجْتُ مَعَ مَرْوَانَ وَهُوَ أَمِيرُ الْمَدِينَةِ فِي أَضْحًى أَوْ فِطْرٍ فَلَمَّا أَتَيْنَا الْمُصَلَّى إِذَا مِنْبَرٌ بَنَاهُ كَثِيرُ بْنُ الصَّلْتِ فَإِذَا مَرْوَانُ يُرِيدُ أَنْ يَرْتَقِيَهُ قَبْلَ أَنْ يُصَلِّيَ فَجَبَذْتُ بِثَوْبِهِ فَجَبَذَنِي فَارْتَفَعَ فَخَطَبَ قَبْلَ الصَّلَاةِ فَقُلْتُ لَهُ غَيَّرْتُمْ وَاللَّهِ فَقَالَ أَبَا سَعِيدٍ قَدْ ذَهَبَ مَا تَعْلَمُ فَقُلْتُ مَا أَعْلَمُ وَاللَّهِ خَيْرٌ مِمَّا لَا أَعْلَمُ فَقَالَ إِنَّ النَّاسَ لَمْ يَكُونُوا يَجْلِسُونَ لَنَا بَعْدَ الصَّلَاةِ فَجَعَلْتُهَا قَبْلَ الصَّلَاةِ

مترجم:

956.

حضرت ابوسعید خدری ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا کہ نبی ﷺ عیدالفطر اور عیدالاضحیٰ کے دن عیدگاہ تشریف لے جاتے تو پہلے جو کام کرتے وہ نماز ہوتی، اس سے فراغت کے بعد آپ لوگوں کے سامنے کھڑے ہوتے۔ لوگ اپنی صفوں میں بیٹھے رہتے۔ تب آپ انہیں نصیحت و تلقین کرتے اور اچھی باتوں کا حکم دیتے۔ پھر اگر آپ کوئی لشکر بھیجنا چاہتے تو اسے تیار کرتے یا جس کام کا حکم کرنا چاہتے اس کا حکم دے دیتے۔ اس کے بعد گھر لوٹ آتے۔ حضرت ابوسعید ؓ فرماتے ہیں کہ اس کے بعد بھی لوگ ایسا ہی کرتے رہے یہاں تک کہ میں ایک دفعہ مروان کے ہمراہ عیدالفطر یا عیدالاضحیٰ پڑھنے گیا۔ وہ ان دنوں مدینے کا گورنر تھا۔ جب ہم عیدگاہ پہنچے تو ایک منبر وہاں رکھا ہوا تھا جسے کثیر بن صلت نے تیار کیا تھا۔ مروان نے چاہا کہ اچانک نماز پڑھنے سے قبل اس پر چڑھے، چنانچہ میں نے اس کا کپڑا پکڑ کر کھینچا لیکن اس نے مجھے جھٹک دیا۔ پھر وہ منبر پر چڑھ گیا، بعد ازاں اس نے نماز سے پہلے خطبہ دیا تو میں نے اس سے کہا: اللہ کی قسم! تم لوگوں نے سنت نبوی کو بدل دیا ہے۔ اس نے جواب دیا: ابوسعید! وہ بات جاتی رہی جو تم جانتے ہو۔ میں نے جوابا کہا: اللہ کی قسم! جو میں جانتا ہوں وہ اس سے کہیں بہتر ہے جسے میں نہیں جانتا۔ اس پر مروان گویا ہوا: بات دراصل یہ ہے کہ لوگ ہمارے خطبے کے لیے نماز کے بعد بیٹھتے نہیں، لہذا میں نے خطبے کو نماز سے پہلے کر دیا۔