تشریح:
1۔ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کا مقصد یہ ہے کہ تعلیم انتہائی ضروری ہے۔ پھر یہ مردوں ہی کے لیے خاص نہیں بلکہ عورتوں کو بھی زیور تعلیم سے آراستہ کرنا چاہیے ۔ پھر عورتوں میں سے باندیوں کو بھی اس کا ضروری حصہ ملنا چاہیے۔ حدیث میں چونکہ لونڈی کا ذکر ہے اس لیے عنوان میں لونڈی کو مقدم کیا۔ اس سے اہل کی تعلیم بایں طور ثابت ہوئی کہ جب لونڈی کی تعلیم ضروری ہے تو آزاد اور دیگر اہل وعیال کی تعلیم تو بدرجہ اولیٰ ضروری ہوگی ۔ حدیث میں تعلیم کے ساتھ تادیب کا بھی ذکر ہے یعنی ادب سکھانا اور عمدہ تربیت کرنا بھی ضروری ہے۔ اگر علم کے ساتھ تربیت نہ ہوتو ایسے علم سے پورا فائدہ نہیں اٹھایا جا سکتا۔امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کا مستدل حدیث میں مذکورتیسرا شخص ہے جو لونڈی کا مالک ہونے کی حیثیت سے ہر قسم کی خدمت لیتا ہے حتیٰ کہ اپنی جنسی خواہشات کی تسکین بھی کر سکتا ہے اس کے باوجود وہ اللہ سے اجر لینے کے لیے اس کی تعلیم وتربیت کا انتظام کرتا ہے اور وہ سلیقہ شعار اور معاملہ فہم لونڈی بن جاتی ہے۔ پھر اسے آزاد کردیتا ہے پھر اس پر بس نہیں بلکہ کسی مطالبے کے بغیر اپنے برابر قرار دے کر اس سے نکاح کر لیتا ہے الغرض یہ تعلیم دین کے ثمرات و فوائد ہیں۔
2۔ یہ بھی معلوم ہوا کہ ہمارے اسلاف ایک ایک حدیث کے لیے دور دراز کا سفر کرتے اور بے پناہ مشقتیں اٹھایا کرتے تھے اس لیے ہمیں چاہیے کہ اس گوہر نایاب کی قدر و منزلت کو پہچانیں اور اسے اہتمام کے ساتھ حرز جان بنائیں۔