تشریح:
(1) امام بخاری ؒ کے زمانے میں یہ بات عام ہو چکی تھی کہ بادشاہ وقت جب عیدین کی نماز کے لیے عید گاہ جاتا تو لوگ اس کے آگے ہتھیار اٹھا کر چلتے تھے۔ امام بخاری ؒ نے اس کا جواز ثابت کیا ہے۔ ایک روایت میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ جب نماز عید کے لیے نکلتے تھے تو نیزہ ساتھ لے کر جانے کا حکم فرماتے تھے۔ اسے عیدگاہ پہنچ کر آپ کے سامنے گاڑ دیا جاتا تو آپ اس کی طرف منہ کر کے نماز پڑھتے اور باقی لوگ آپ کے پیچھے ہوتے۔ دوران سفر میں بھی ایسا کرتے تھے۔ اسی سے امراء نے یہ طریقہ اختیار کر لیا تھا۔ (2) ازدحام میں ایسا کرنا منع ہے کیونکہ ایسے موقع پر کسی کو نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہے۔ اس کا سبب خوف ہلاکت ہے۔ لیکن جب کوئی شخص امام کے آگے ہتھیار اٹھا کر جا رہا ہے جس سے کسی کو تکلیف کا خطرہ نہیں تو اس صورت میں اسلحہ اٹھانا جائز ہے، کیونکہ اس میں علت نہی نہیں پائی جاتی۔ منع کی صورت اس کے برعکس ہے۔