تشریح:
اگر عورتیں دور ہوں اور امام کا خطبۂ عید نہ سن سکیں تو آج بھی انہیں الگ نصیحت کی جا سکتی ہے بشرطیکہ کسی قسم کے فساد یا خطرے کا اندیشہ نہ ہو۔ آج کل لاؤڈ سپیکر نے اس مسئلے کو حل کر دیا ہے۔ حافظ ابن حجر ؒ نے لکھا ہے کہ حضرت عطاء اسے واجب خیال کرتے تھے۔ ان کے علاوہ اور کوئی بھی اس کے وجوب کا قائل نہیں۔ امام نووی ؒ نے اسے استحباب پر محمول کیا ہے۔ اکثر شارحین نے یہی لکھا ہے کہ عورتیں امام سے دور ہونے کی وجہ سے خطبہ نہ سن سکیں تو امام کو چاہیے کہ وہ دوسرا خطبہ عورتوں کے سامنے دے لیکن عید کا خطبہ تو ایک ہے جس کی پہلے وضاحت ہو چکی ہے۔ امام بخاری ؒ نے بھی خطبے کا لفظ استعمال نہیں کیا، بلکہ موعظة الإمام سے عنوان قائم کیا ہے جس کا واضح مطلب ہے کہ امام اگر ضرورت محسوس کرے تو مردوں سے فارغ ہو کر عورتوں کو نصیحت کرے۔ واللہ أعلم۔