قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: کِتَابُ العِيدَيْنِ (بَابُ مَوْعِظَةِ الإِمَامِ النِّسَاءَ يَوْمَ العِيدِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

979. قَالَ ابْنُ جُرَيْجٍ وَأَخْبَرَنِي الْحَسَنُ بْنُ مُسْلِمٍ عَنْ طَاوُسٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ شَهِدْتُ الْفِطْرَ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبِي بَكْرٍ وَعُمَرَ وَعُثْمَانَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ يُصَلُّونَهَا قَبْلَ الْخُطْبَةِ ثُمَّ يُخْطَبُ بَعْدُ خَرَجَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَيْهِ حِينَ يُجَلِّسُ بِيَدِهِ ثُمَّ أَقْبَلَ يَشُقُّهُمْ حَتَّى جَاءَ النِّسَاءَ مَعَهُ بِلَالٌ فَقَالَ يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ إِذَا جَاءَكَ الْمُؤْمِنَاتُ يُبَايِعْنَكَ الْآيَةَ ثُمَّ قَالَ حِينَ فَرَغَ مِنْهَا آنْتُنَّ عَلَى ذَلِكِ قَالَتْ امْرَأَةٌ وَاحِدَةٌ مِنْهُنَّ لَمْ يُجِبْهُ غَيْرُهَا نَعَمْ لَا يَدْرِي حَسَنٌ مَنْ هِيَ قَالَ فَتَصَدَّقْنَ فَبَسَطَ بِلَالٌ ثَوْبَهُ ثُمَّ قَالَ هَلُمَّ لَكُنَّ فِدَاءٌ أَبِي وَأُمِّي فَيُلْقِينَ الْفَتَخَ وَالْخَوَاتِيمَ فِي ثَوْبِ بِلَالٍ قَالَ عَبْدُ الرَّزَّاقِ الْفَتَخُ الْخَوَاتِيمُ الْعِظَامُ كَانَتْ فِي الْجَاهِلِيَّةِ

مترجم:

979.

حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا کہ میں عیدالفطر کے موقع پر نبی ﷺ، حضرت ابوبکر صدیق، حضرت عمر فاروق اور حضرت عثمان رضی اللہ عنھم کے ساتھ شریک ہوا۔ یہ تمام حضرات نماز عید خطبہ سے پہلے پڑھتے، پھر خطبہ دیا جاتا تھا۔ ایک دفعہ نبی ﷺ باہر تشریف لائے، گویا میں اب بھی آپ کو دیکھ رہا ہوں، جب آپ اپنے ہاتھ کے اشارے سے لوگوں کو بٹھا رہے تھے، پھر آپ صفوں کو چیرتے ہوئے عورتوں کے پاس آئے۔ آپ کے ہمراہ حضرت بلال ؓ  تھے۔ آپ نے یہ آیت تلاوت فرمائی: ﴿يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ إِذَا جَاءَكَ الْمُؤْمِنَاتُ يُبَايِعْنَكَ ۔۔۔ ﴾ ’’اے نبی! جب آپ کے پاس اہل ایمان خواتین بیعت کے لیے حاضر ہوں ۔۔‘‘ پھر جب آپ اس کی تلاوت سے فارغ ہوئے تو فرمایا: ’’تم سب اس وعدے پر قائم ہو؟‘‘ تو ان عورتوں میں سے صرف ایک عورت نے ہاں میں جواب دیا۔ اس کے علاوہ کسی عورت نے آپ کی بات کا جواب نہ دیا۔ (راوی حدیث) حسن کہتے ہیں کہ اس عورت کے متعلق علم نہیں وہ کون تھی؟ آپ نے فرمایا: ’’تم صدقہ و خیرات کیا کرو۔‘‘ حضرت بلال ؓ نے اپنا کپڑا پھیلا دیا اور کہا کہ تم لاؤ، میرے ماں باپ تم پر قربان ہوں! چنانچہ وہ عورتیں اپنی انگوٹھیاں اور چھلے بلال کے کپڑے میں ڈالنے لگیں۔ امام عبدالرزاق نے کہا: الفتخ سے مراد بڑی انگوٹھیاں ہیں جن کا عہد جاہلیت میں رواج تھا۔