باب:اس بارے میں کہ مرد کا اپنی باندی اور گھر والوں کو تعلیم(ضروری ہے)
)
Sahi-Bukhari:
Knowledge
(Chapter: A man teaching (religion to) his woman-slave and his family)
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
98.
حضرت ابوموسیٰ اشعری ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’تین شخص ایسے ہیں جنہیں دوگنا ثواب ملے گا: ایک وہ شخص جو اہل کتاب میں سے اپنے نبی پر اور پھر محمد ﷺ پر ایمان لایا، اور دوسرا وہ غلام جو اللہ تعالیٰ کا اور اپنے مالکان کا حق ادا کرتا رہا، اور (تیسرا) وہ شخص جس کے پاس اس کی لونڈی ہو، پھر وہ اسے اچھی طرح تعلیم و ادب سے آراستہ کر کے آزاد کر دے، بعد ازاں اس سے نکاح کر لے، تو اسے دوہرا ثواب ملے گا۔ پھر عامر نے کہا: یہ حدیث ہم نے تمہیں کسی چیز کے بغیر ہی دے دی ہے ورنہ اس سے کم تر مسئلے کے لیے مدینے تک کا سفر کیا جاتا تھا۔
تشریح:
1۔ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کا مقصد یہ ہے کہ تعلیم انتہائی ضروری ہے۔ پھر یہ مردوں ہی کے لیے خاص نہیں بلکہ عورتوں کو بھی زیور تعلیم سے آراستہ کرنا چاہیے ۔ پھر عورتوں میں سے باندیوں کو بھی اس کا ضروری حصہ ملنا چاہیے۔ حدیث میں چونکہ لونڈی کا ذکر ہے اس لیے عنوان میں لونڈی کو مقدم کیا۔ اس سے اہل کی تعلیم بایں طور ثابت ہوئی کہ جب لونڈی کی تعلیم ضروری ہے تو آزاد اور دیگر اہل وعیال کی تعلیم تو بدرجہ اولیٰ ضروری ہوگی ۔ حدیث میں تعلیم کے ساتھ تادیب کا بھی ذکر ہے یعنی ادب سکھانا اور عمدہ تربیت کرنا بھی ضروری ہے۔ اگر علم کے ساتھ تربیت نہ ہوتو ایسے علم سے پورا فائدہ نہیں اٹھایا جا سکتا۔امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کا مستدل حدیث میں مذکورتیسرا شخص ہے جو لونڈی کا مالک ہونے کی حیثیت سے ہر قسم کی خدمت لیتا ہے حتیٰ کہ اپنی جنسی خواہشات کی تسکین بھی کر سکتا ہے اس کے باوجود وہ اللہ سے اجر لینے کے لیے اس کی تعلیم وتربیت کا انتظام کرتا ہے اور وہ سلیقہ شعار اور معاملہ فہم لونڈی بن جاتی ہے۔ پھر اسے آزاد کردیتا ہے پھر اس پر بس نہیں بلکہ کسی مطالبے کے بغیر اپنے برابر قرار دے کر اس سے نکاح کر لیتا ہے الغرض یہ تعلیم دین کے ثمرات و فوائد ہیں۔ 2۔ یہ بھی معلوم ہوا کہ ہمارے اسلاف ایک ایک حدیث کے لیے دور دراز کا سفر کرتے اور بے پناہ مشقتیں اٹھایا کرتے تھے اس لیے ہمیں چاہیے کہ اس گوہر نایاب کی قدر و منزلت کو پہچانیں اور اسے اہتمام کے ساتھ حرز جان بنائیں۔
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
97
٧
ترقيم دار طوق النّجاة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار طوق النجاۃ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
97
٨
ترقيم فؤاد عبد الباقي (دار السلام)
ترقیم فواد عبد الباقی (دار السلام)
97
١٠
ترقيم فؤاد عبد الباقي (داود راز)
ترقیم فواد عبد الباقی (داؤد راز)
97
تمہید کتاب
امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے علم کی طرف توجہ دلائی ہے کیونکہ علم، جہالت کی ضد ہے اور جہالت تاریکی کا نام جس میں واضح چیزیں بھی چھپی رہتی ہیں اور جب علم کی روشنی نمودار ہوتی ہے تو چھپی چیزیں بھی واضح ہونے لگتی ہیں۔ انھوں نے علم کی تعریف سے تعرض نہیں کیا، اس لیے کہ علم کو تعریف کی ضرورت نہیں۔عطرآں باشد کہ خود بیویدانہ کہ عطاربگوید نیز اشیاء کی حقیقت و ماہیت بیان کرنا اس کتاب کا موضوع نہیں ہے۔ایمانیات کے بعد کتاب العلم کا افتتاح کیا کیونکہ ایمان کے بعد دوسرا درجہ علم کا ہے۔اس کا ارشاد کلام الٰہی سے بھی ملتا ہے ارشاد باری تعالیٰ ہے:(يَرْفَعِ اللَّهُ الَّذِينَ آمَنُوا مِنكُمْ وَالَّذِينَ أُوتُوا الْعِلْمَ دَرَجَاتٍ)( المجادلۃ 58۔11۔)"اللہ تعالیٰ تم میں سے اہل ایمان اور اہل علم کے درجات بلند کردے گا۔"اس آیت کریمہ میں پہلے اہل ایمان اور پھر اہل علم کا تذکرہ ہے چونکہ ایمان کی پابندی ہر مکلف پر سب سے پہلے عائد ہوتی ہے نیز ایمان سب سے افضل و اعلیٰ اور ہر علمی اور عملی خیر کا اساسی پتھر ہے، اس لیے علم سے پہلے ایمان کا تذکرہ ضروری تھا۔ ایمانیات کے بعد کتاب العلم لانے کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ جو چیزیں ایمان میں مطلوب ہیں اور جن پر عمل کرنے سے ایمان میں کمال پیدا ہوتا ہے۔ ان کا حصول علم کے بغیر ممکن نہیں۔ پھر ایمان اور علم میں ایک گہرا رشتہ بھی ہے وہ یہ کہ علم کے بغیر ایمان میں روشنی اور بالیدگی پیدا نہیں ہوتی اور نہ ایمان کے بغیر علوم و معاررف ہی لائق اعتنا ہیں۔کتاب العلم کو دیگر ابواب سے پہلے بیان کرنے کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ دیگر ابواب کا تعلق انسان کی عملی زندگی سے ہے اور اللہ کے ہاں اس عمل کو قبولیت کا درجہ حاصل ہوگا جوعلی وجہ البصیرت کیا جائے گا۔واضح رہے کہ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کے نزدیک دنیاوی علوم میں مہارت پیدا کرنا کوئی پسندیدہ اور کار آمد مشغلہ نہیں کیونکہ ان کا فائدہ عارضی اور چند روز ہے۔ ان کے نزدیک اصل علم قرآن و حدیث کا علم ہے۔ پھر ان دونوں کے متعلق اللہ کی عطا کردہ فہم و فراست ہے کیونکہ ایسے معارف کا نفع مستقل اور پائیدار ہے پھر اگر اس علم کو اخلاص و عمل سے آراستہ کر لیا جائے تو آخرت میں ذریعہ نجات ہے۔ اللہ تعالیٰ نے لوگوں کی اکثریت کے متعلق بایں الفاظ شکوہ کیا ہے:(يَعْلَمُونَ ظَاهِرًا مِّنَ الْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَهُمْ عَنِ الْآخِرَةِ هُمْ غَافِلُونَ)"وہ تو دنیا وی زندگی کے ظاہر ہی کو جانتے ہیں۔اور اخروی معاملات سے تو بالکل ہی بے خبر ہیں۔"( الروم :30۔7۔)اس بنا پر امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے کتاب العلم میں حقیقی علم کی اہمیت و حیثیت ،افادیت ،علم حدیث، اس کے آداب وفضائل ، اس کی حدود و شرائط ، آداب تحمل حدیث ،آداب تحدیث ، صیغ ادا، رحلات علمیہ، کتابت حدیث،آداب طالب ، آداب شیخ ، فتوی ، آداب فتوی اور ان کے علاوہ بے شمار علمی حقائق و معارف کو بیان کیا ہے جن کی مکمل تفصیل اس تمہیدی گفتگو میں بیان نہیں کی جا سکتی۔ آئندہ صفحات میں موقع و محل کے مطابق ایسے علمی جواہرات کی وضاحت کی جائے گی۔ قارئین کرام سے درخواست ہے کہ وہ ان تمہیدی گزارشات کو ذہن میں رکھتے ہوئے کتاب العلم کا مطالعہ کریں۔
حضرت ابوموسیٰ اشعری ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’تین شخص ایسے ہیں جنہیں دوگنا ثواب ملے گا: ایک وہ شخص جو اہل کتاب میں سے اپنے نبی پر اور پھر محمد ﷺ پر ایمان لایا، اور دوسرا وہ غلام جو اللہ تعالیٰ کا اور اپنے مالکان کا حق ادا کرتا رہا، اور (تیسرا) وہ شخص جس کے پاس اس کی لونڈی ہو، پھر وہ اسے اچھی طرح تعلیم و ادب سے آراستہ کر کے آزاد کر دے، بعد ازاں اس سے نکاح کر لے، تو اسے دوہرا ثواب ملے گا۔ پھر عامر نے کہا: یہ حدیث ہم نے تمہیں کسی چیز کے بغیر ہی دے دی ہے ورنہ اس سے کم تر مسئلے کے لیے مدینے تک کا سفر کیا جاتا تھا۔
حدیث حاشیہ:
1۔ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کا مقصد یہ ہے کہ تعلیم انتہائی ضروری ہے۔ پھر یہ مردوں ہی کے لیے خاص نہیں بلکہ عورتوں کو بھی زیور تعلیم سے آراستہ کرنا چاہیے ۔ پھر عورتوں میں سے باندیوں کو بھی اس کا ضروری حصہ ملنا چاہیے۔ حدیث میں چونکہ لونڈی کا ذکر ہے اس لیے عنوان میں لونڈی کو مقدم کیا۔ اس سے اہل کی تعلیم بایں طور ثابت ہوئی کہ جب لونڈی کی تعلیم ضروری ہے تو آزاد اور دیگر اہل وعیال کی تعلیم تو بدرجہ اولیٰ ضروری ہوگی ۔ حدیث میں تعلیم کے ساتھ تادیب کا بھی ذکر ہے یعنی ادب سکھانا اور عمدہ تربیت کرنا بھی ضروری ہے۔ اگر علم کے ساتھ تربیت نہ ہوتو ایسے علم سے پورا فائدہ نہیں اٹھایا جا سکتا۔امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کا مستدل حدیث میں مذکورتیسرا شخص ہے جو لونڈی کا مالک ہونے کی حیثیت سے ہر قسم کی خدمت لیتا ہے حتیٰ کہ اپنی جنسی خواہشات کی تسکین بھی کر سکتا ہے اس کے باوجود وہ اللہ سے اجر لینے کے لیے اس کی تعلیم وتربیت کا انتظام کرتا ہے اور وہ سلیقہ شعار اور معاملہ فہم لونڈی بن جاتی ہے۔ پھر اسے آزاد کردیتا ہے پھر اس پر بس نہیں بلکہ کسی مطالبے کے بغیر اپنے برابر قرار دے کر اس سے نکاح کر لیتا ہے الغرض یہ تعلیم دین کے ثمرات و فوائد ہیں۔ 2۔ یہ بھی معلوم ہوا کہ ہمارے اسلاف ایک ایک حدیث کے لیے دور دراز کا سفر کرتے اور بے پناہ مشقتیں اٹھایا کرتے تھے اس لیے ہمیں چاہیے کہ اس گوہر نایاب کی قدر و منزلت کو پہچانیں اور اسے اہتمام کے ساتھ حرز جان بنائیں۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ہم سے محمد بن سلام نے بیان کیا، انھوں نے کہا ہمیں محاربی نے خبر دی، وہ صالح بن حیان سے بیان کرتے ہیں، انھوں نے کہا کہ عامر شعبی نے بیان کیا، کہا ان سے ابوبردہ نے اپنے باپ کے واسطے سے نقل کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ تین شخص ہیں جن کے لیے دو گنا اجر ہے۔ ایک وہ جو اہل کتاب سے ہو اور اپنے نبی پر اور محمد ﷺ پر ایمان لائے اور (دوسرے) وہ غلام جو اپنے آقا اور اللہ (دونوں) کا حق ادا کرے اور (تیسرے) وہ آدمی جس کے پاس کوئی لونڈی ہو۔ جس سے شب باشی کرتا ہے اور اسے تربیت دے تو اچھی تربیت دے، تعلیم دے تو عمدہ تعلیم دے، پھر اسے آزاد کر کے اس سے نکاح کر لے، تو اس کے لیے دو گنا اجر ہے۔ پھر عامر نے (صالح بن حیان سے) کہا کہ ہم نے یہ حدیث تمہیں بغیر اجرت کے سنا دی ہے (ورنہ) اس سے کم حدیث کے لیے مدینہ تک کا سفر کیا جاتا تھا۔
حدیث حاشیہ:
حدیث سے باب کی مطابقت کے لیے لونڈی کا ذکر صریح موجود ہے اور بیوی کو اسی پر قیاس کیا گیا ہے۔ اہل کتاب سے یہود ونصاریٰ مراد ہیں۔ جنھوں نے اسلام قبول کیا۔ اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ تعلیم کے ساتھ تادیب یعنی ادب سکھانا اور عمدہ تربیت دینا بھی ضروری ہے۔ اگرعلم کے ساتھ عمدہ تربیت نہ ہوتوایسے علم سے پورا فائدہ حاصل نہیں ہوگا۔ یہ بھی ظاہر ہوا کہ اسلاف امت ایک ایک حدیث کے حصول کے لیے دوردراز کا سفر کرتے اور بے حد مشقتیں اٹھایا کرتے تھے۔ شارحین بخاری کہتے ہیں: "و إنما قال هذا لیکون ذلك الحدیث عندہ بمنزلة عظیمة ویحفظه بإهتمام بلیغ فأن من عادة الإنسان أن الشیئی الذی یحصله من غیر مشقة لایعرف قدرہ ولایهتم بحفاظته" یعنی عامر نے اپنے شاگرد صالح سے یہ اس لیے کہا کہ وہ حدیث کی قدر ومنزلت کو پہچانیں اور اسے اہتمام کے ساتھ یاد رکھیں کیونکہ انسان کی عاد ت ہے کہ بغیر مشقت حاصل ہونے والی چیز کی وہ قدر نہیں کرتا اور نہ پورے طور پر اس کی حفاظت کرتا ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Abu Burda's father: Allah's Apostle (ﷺ) said "Three persons will have a double reward: 1. A Person from the people of the scriptures who believed in his prophet (Jesus or Moses (ؑ)) and then believed in the Prophet (ﷺ) Muhammad (i .e. has embraced Islam). 2. A slave who discharges his duties to Allah and his master. 3. A master of a woman-slave who teaches her good manners and educates her in the best possible way (the religion) and manumits her and then marries her."