قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: کِتَابُ العِيدَيْنِ (بَابُ إِذَا لَمْ يَكُنْ لَهَا جِلْبَابٌ فِي العِيدِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

980. حَدَّثَنَا أَبُو مَعْمَرٍ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ قَالَ حَدَّثَنَا أَيُّوبُ عَنْ حَفْصَةَ بِنْتِ سِيرِينَ قَالَتْ كُنَّا نَمْنَعُ جَوَارِيَنَا أَنْ يَخْرُجْنَ يَوْمَ الْعِيدِ فَجَاءَتْ امْرَأَةٌ فَنَزَلَتْ قَصْرَ بَنِي خَلَفٍ فَأَتَيْتُهَا فَحَدَّثَتْ أَنَّ زَوْجَ أُخْتِهَا غَزَا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثِنْتَيْ عَشْرَةَ غَزْوَةً فَكَانَتْ أُخْتُهَا مَعَهُ فِي سِتِّ غَزَوَاتٍ فَقَالَتْ فَكُنَّا نَقُومُ عَلَى الْمَرْضَى وَنُدَاوِي الْكَلْمَى فَقَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَعَلَى إِحْدَانَا بَأْسٌ إِذَا لَمْ يَكُنْ لَهَا جِلْبَابٌ أَنْ لَا تَخْرُجَ فَقَالَ لِتُلْبِسْهَا صَاحِبَتُهَا مِنْ جِلْبَابِهَا فَلْيَشْهَدْنَ الْخَيْرَ وَدَعْوَةَ الْمُؤْمِنِينَ قَالَتْ حَفْصَةُ فَلَمَّا قَدِمَتْ أُمُّ عَطِيَّةَ أَتَيْتُهَا فَسَأَلْتُهَا أَسَمِعْتِ فِي كَذَا وَكَذَا قَالَتْ نَعَمْ بِأَبِي وَقَلَّمَا ذَكَرَتْ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَّا قَالَتْ بِأَبِي قَالَ لِيَخْرُجْ الْعَوَاتِقُ ذَوَاتُ الْخُدُورِ أَوْ قَالَ الْعَوَاتِقُ وَذَوَاتُ الْخُدُورِ شَكَّ أَيُّوبُ وَالْحُيَّضُ وَيَعْتَزِلُ الْحُيَّضُ الْمُصَلَّى وَلْيَشْهَدْنَ الْخَيْرَ وَدَعْوَةَ الْمُؤْمِنِينَ قَالَتْ فَقُلْتُ لَهَا الْحُيَّضُ قَالَتْ نَعَمْ أَلَيْسَ الْحَائِضُ تَشْهَدُ عَرَفَاتٍ وَتَشْهَدُ كَذَا وَتَشْهَدُ كَذَا

مترجم:

980.

حضرت حفصہ بنت سیرین سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا کہ ہم اپنی جوان لڑکیوں کو عید کے دن باہر نکلنے سے منع کرتی تھیں، چنانچہ ایک عورت قصر بنی خلف میں آ کر مقیم ہوئی تو میں اس کے پاس پہنچی۔ اس نے بیان کیا کہ اس کا بہنوئی نبی ﷺ کے ہمراہ بارہ غزوات میں شریک ہوا تھا۔ اس کی بہن بھی چھ غزوات میں اس کے ہمراہ تھی۔ ہمشیرہ نے بیان کیا کہ ہمارا کام مریضوں کی خبر گیری اور زخمیوں کی مرہم پٹی کرنا تھا۔ انہوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! اگر کسی عورت کے پاس بڑی چادر نہ ہو، ایسے حالات میں اگر وہ عید کے لیے باہر نہ جائے تو کوئی حرج ہے؟ رسول اللہ ﷺ نے جواب دیا: ’’اس کی سہیلی اپنی چادر میں سے کچھ حصہ اسے پہنا دے، تاہم انہیں چاہئے کہ وہ امور خیر اور اہل ایمان کی دعاؤں میں ضرور شمولیت کریں۔‘‘ حضرت حفصہ بنت سیرین نے کہا: جب حضرت ام عطیہ‬ ؓ ت‬شریف لائیں تو میں ان کی خدمت میں حاضر ہوئی اور ان سے عرض کیا: آپ نے اس مسئلے کے متعلق کچھ سنا ہے؟ تو انہوں نے فرمایا: ہاں، آپ پر میرے ماں باپ قربان ہوں، اور وہ جب بھی نبی ﷺ کا نام لیتیں تو یہ جملہ ضرور کہتیں کہ میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’پردہ نشین دوشیزائیں یا پردہ نشین اور نوجوان لڑکیاں عید کے لیے ضرور جائیں ۔۔ الفاظ کے متعلق (راوی حدیث) حضرت ایوب کو شک ہے ۔۔ بلکہ حائضہ عورتیں بھی شریک ہوں، لیکن وہ نماز کی جگہ سے الگ تھلگ رہیں، بہرحال خواتین کو امور خیر اور اہل ایمان کی دعاؤں میں ضرور شریک ہونا چاہئے۔‘‘ حفصہ بنت سیرین کا بیان ہے کہ میں نے ان سے عرض کیا: حیض والی عورتیں بھی شریک ہوں؟ انہوں نے فرمایا: ہاں، حیض والی بھی شریک ہوں، کیا یہ عورتیں میدانِ عرفات اور فلاں فلاں میں حاضر نہیں ہوتیں؟