تشریح:
اس حدیث کے بعض طرق میں وضاحت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نماز عشاء سے فراغت کے بعد فجر تک گیارہ رکعت پڑھتے تھے۔ ان میں ہر دو رکعت پر سلام پھیرتے اور آخر میں ایک رکعت وتر ادا کرتے۔ اس کے بعد نماز فجر سے قبل ہلکی پھلکی دو رکعت (سنت) پڑھتے تھے۔ (صحیح مسلم، صلاة المسافرین، حدیث:1718 (736)) حضرت عائشہ ؓ سے مروی ایک دوسری حدیث میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ رات کے وقت تیرہ رکعت پڑھتے تھے، ان میں پانچ وتر ہوتے تھے جن میں ایک سلام ہوتا اور آخری رکعت میں بیٹھتے تھے۔ (صحیح مسلم، صلاة المسافرین، حدیث:1720 (737)) ان روایات میں تضاد نہیں بلکہ اس آخری روایت میں صبح کی دو سنتوں کو شامل کر کے تیرہ رکعت بیان کی گئی ہیں جیسا کہ ایک روایت میں اس کی صراحت ہے کہ رسول اللہ ﷺ فجر کی دو رکعت سمیت تیرہ رکعت پڑھتے تھے۔ (صحیح مسلم، صلاة المسافرین، حدیث:1722 (737)) اس روایت کے بعض طرق میں وضاحت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نماز شب میں ہر دو رکعت کے بعد سلام پھیرتے اور آخر میں ایک رکعت وتر ادا کرتے تھے۔ اس سے معلوم ہوا کہ آپ آخر میں تین رکعت وتر فصل سے پڑھتے تھے۔ احناف کا موقف اس کے خلاف ہے۔ وہ تین رکعت وتر وصل، یعنی ایک سلام سے پڑھنے کو ضروری خیال کرتے ہیں۔ مذکورہ حدیث عائشہ سے ان کے اختیار کردہ موقف کی تردید ہوتی ہے۔ (فتح الباري:626/2) نیز احناف کا وتر کی نماز میں دو رکعت کے بعد تشہد کے لیے بیٹھنا کسی بھی صحیح حدیث سے ثابت نہیں۔