تشریح:
(1) اس عنوان اور پیش کردہ حدیث میں اوقات وتر کو بیان کیا گیا ہے۔ وتر کا وقت عشاء کے بعد سے طلوع فجر تک ہے جیسا کہ حضرت خارجہ بن حذافہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’وتر کا وقت نماز عشاء کے بعد سے طلوع فجر تک ہے۔‘‘ (سنن ابن ماجة، إقامة الصلوات، حدیث:1168) ہاں! جسے اندیشہ ہو کہ رات کے آخری حصے میں بیدار نہیں ہو سکے گا اسے چاہیے کہ نماز عشاء کے بعد وتر پڑھ کر سوئے۔ جیسا کہ حضرت ابو ہریرہ ؓ کو نبی ﷺ نے وصیت فرمائی تھی کیونکہ وہ رات گئے تک تعلیم و تعلم میں مصروف رہتے تھے۔ لیکن اگر کسی کو یقین ہو کہ وہ آخر رات میں بیدار ہو سکتا ہے تو وہ رات کے آخری حصے میں وتر پڑھے کیونکہ یہ افضل ہے، چنانچہ حضرت جابر ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’تم میں سے جسے اندیشہ ہو کہ وہ رات کے آخری حصے میں بیدار نہیں ہو سکے گا تو وہ وتر پڑھ کر نیند کرے اور جسے اعتماد ہو کہ رات کے قیام کے لیے بیدار ہو سکے گا تو رات کے آخری حصے میں وتر پڑھے اور یہ افضل ہے۔‘‘ (صحیح مسلم، صلاة المسافرین، حدیث:1765 (755))
(2) حدیث ابن عمر ؓ میں ہے کہ وتر رات کے کسی حصے میں پڑھا جا سکتا ہے، البتہ اسے صبح کی سنتوں سے پہلے پڑھنا چاہیے۔ مزید وضاحت آئندہ حضرت عائشہ ؓ کی حدیث میں ہے۔