قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الحُدُودِ (بَابُ كَرَاهِيَةِ الشَّفَاعَةِ فِي الحَدِّ إِذَا رُفِعَ إِلَى السُّلْطَانِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

ترجمة الباب:

6788 .   حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ سُلَيْمَانَ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا أَنَّ قُرَيْشًا أَهَمَّتْهُمْ الْمَرْأَةُ الْمَخْزُومِيَّةُ الَّتِي سَرَقَتْ فَقَالُوا مَنْ يُكَلِّمُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَنْ يَجْتَرِئُ عَلَيْهِ إِلَّا أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ حِبُّ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَكَلَّمَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ أَتَشْفَعُ فِي حَدٍّ مِنْ حُدُودِ اللَّهِ ثُمَّ قَامَ فَخَطَبَ قَالَ يَا أَيُّهَا النَّاسُ إِنَّمَا ضَلَّ مَنْ قَبْلَكُمْ أَنَّهُمْ كَانُوا إِذَا سَرَقَ الشَّرِيفُ تَرَكُوهُ وَإِذَا سَرَقَ الضَّعِيفُ فِيهِمْ أَقَامُوا عَلَيْهِ الْحَدَّ وَايْمُ اللَّهِ لَوْ أَنَّ فَاطِمَةَ بِنْتَ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَرَقَتْ لَقَطَعَ مُحَمَّدٌ يَدَهَا

صحیح بخاری:

کتاب: حد اور سزاؤں کے بیان میں

 

تمہید کتاب  (

باب : جب حدی مقدمہ حاکم کے پاس پہنچ جائے پھر سفارش کرنا منع ہے بلکہ گناہ عظیم ہے ۔

)
 

مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)

6788.   سیدہ عائشہ‬ ؓ س‬ے روایت ہے کہ ایک مخزومیہ عورت نے قریش کو پریشان کر دیا جس نے چوری کی تھی۔ قریش نے کہا: رسول اللہ ﷺ کے محبوب حضرت اسامہ ؓ کے علاوہ کوئی دوسرا شخص اس عورت کے بارے میں رسول اللہ ﷺ سے گفتگو نہیں کر سکتا اور نہ کسی میں جرات ہی ہے کہ وہ آپ سے اس قسم کی بات کرے، چنانچہ حضرت اسامہ ؓ نے رسول اللہ ﷺ سے اس کے متعلق بات کی تو آپ ﷺ نے فرمایا: ”اے اسامہ! کیا تم اللہ کی حدود میں سفارش کرنے آئے ہو؟“ پھر آپ کھڑے ہوئے اور خطبہ دیا، پھر فرمایا: اے لوگو! تم سے پہلے لوگ صرف اس لیے گمراہ ہوئے کہ ان میں جب کوئی بڑا آدمی چوری کرتا تو اسے چھوڑ دیتے اور جب کوئی کمزور آدمی چوری کرتا تو اس پر حد قائم کر دیتے۔ اللہ کی قسم! اگر فاطمہ بنت محمد (ﷺ) نے بھی چوری کی ہوتی تو محمد (ﷺ) اس کا بھی ہاتھ کاٹ ڈالتے۔