باب: پانی مانگنا اور نبی کریمﷺ پانی کے لیے (جنگل میں) نکلنا۔
)
Sahi-Bukhari:
Invoking Allah for Rain (Istisqaa)
(Chapter: Going out of the Prophet (pbuh) to offer Istisqa' prayer)
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
1005.
حضرت عباد بن تمیم ؓ اپنے چچا سے روایت کرتے ہیں، انہوں نے فرمایا: نبی ﷺ بارش کی دعا کے لیے باہر تشریف لے گئے اور وہاں جا کر اپنی چادر کو پلٹا۔
تشریح:
(1) امام بخاری ؒ نے اس مقام پر یہ حدیث مختصر بیان فرمائی ہے۔ تفصیلی روایات سے پتہ چلتا ہے کہ رسول اللہ ﷺ عیدگاہ تشریف لے گئے، دعا کے وقت لوگوں کی طرف پیٹھ کر کے قبلے کی طرف منہ کر لیا، کھڑے ہو کر دعا فرمائی، پھر دو رکعت پڑھائیں، ان میں بآواز بلند قراءت کی، اور اپنی چادر کو پلٹا، گھر واپس آنے سے پہلے پہلے اللہ تعالیٰ نے رحم و کرم کرتے ہوئے بارش کا نزول جاری فرما دیا۔ (2) امام ابو حنیفہ ؒ کے سوا تمام علمائے امت کا اتفاق ہے کہ استسقاء کے لیے نماز کا اہتمام کیا جا سکتا ہے، اس کے لیے باہر کھلے میدان کا انتخاب کیا جائے۔ (فتح الباري:634/2) چادر پلٹنے کی کیفیت و حکمت ہم آئندہ بیان کریں گے۔ إن شاءاللہ۔
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
991
٧
ترقيم دار طوق النّجاة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار طوق النجاۃ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
1005
٨
ترقيم فؤاد عبد الباقي (دار السلام)
ترقیم فواد عبد الباقی (دار السلام)
1005
١٠
ترقيم فؤاد عبد الباقي (داود راز)
ترقیم فواد عبد الباقی (داؤد راز)
1005
تمہید کتاب
استسقا، کے لغوی معنی پانی مانگنا ہیں۔ اصطلاحی طور پر قحط سالی کے وقت اللہ تعالیٰ سے ایک مخصوص طریقے سے باران رحمت کی دعا کرنا استسقاء کہلاتا ہے، اس کے لیے اللہ تعالیٰ کی عظمت و کبریائی اور بندوں کے عجز و انکسار، نیز ان کے لباس میں سادگی کا خصوصی اہتمام ہونا چاہیے۔ مختلف احادیث کے پیش نظر مندرجہ ذیل چیزوں کو اس میں مدنظر رکھا جائے: ٭ قحط سالی کے وقت لوگوں کو نہایت تضرع اور خشوع کے ساتھ باہر کھلے میدان میں جانا چاہیے۔ وہاں اذان و اقامت کے بغیر دو رکعت جہری قراءت سے باجماعت ادا کی جائیں۔ ٭ نماز سے پہلے یا بعد میں خطبہ دیا جائے جو وعظ و نصیحت اور دعا و مناجات پر مشتمل ہو۔ ٭ اس دوران میں دعا کرنا مسنون عمل ہے لیکن اس کے لیے الٹے ہاتھ آسمان کی جانب اٹھائے جائیں۔ ٭ آخر میں امام کو چاہیے کہ وہ قبلہ رو ہو کر اپنی چادر کو اس طرح پلٹے کہ اس کا دایاں حصہ بائیں جانب اور بایاں دائیں جانب ہو جائے۔اس سلسلے میں امام بخاری رحمہ اللہ نے ہماری رہنمائی کے لیے خصوصی طور پر عنوان بندی کا اہتمام کیا ہے۔ انہوں نے اس کتاب میں چالیس (40) احادیث بیان کی ہیں جن میں نو (9) معلق اور باقی موصول ہیں، نیز ستائیس (27) احادیث مقرر اور سترہ (17) خالص ہیں۔ ان میں چھ (6) کے علاوہ دیگر احادیث کو امام مسلم رحمہ اللہ نے بھی اپنی صحیح میں روایت کیا ہے۔ مرفوع احادیث کے علاوہ دو آثار بھی اس عنوان کے تحت بیان کیے گئے ہیں۔امام بخاری رحمہ اللہ نے ان احادیث پر انتیس (29) چھوٹے چھوٹے عنوان قائم کر کے ہماری رہنمائی کا فریضہ سرانجام دیا ہے۔ واضح رہے کہ ان عنوانات کے تحت امام بخاری رحمہ اللہ نے مشرکین کے خلاف بددعا کرنے کا ذکر بھی بطور خاص فرمایا ہے، حالانکہ اس کا تعلق استسقاء سے نہیں۔ وہ اس لیے کہ مخالف اشیاء سے اصل اشیاء کی قدروقیمت معلوم ہوتی ہے، یعنی جب بددعا کی جا سکتی ہے جو شانِ رحمت کے خلاف ہے تو بارانِ رحمت کے لیے دعا کا اہتمام بدرجۂ اولیٰ جائز ہونا چاہیے۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے اس اصول کو اپنی صحیح میں بکثرت استعمال کیا ہے جیسا کہ کتاب الایمان میں کفرونفاق کے مسائل ذکر کیے ہیں۔امام بخاری رحمہ اللہ نے اس کتاب میں استسقاء کے علاوہ مسائل بھی بیان کیے ہیں جن کا اس سے گونہ تعلق ہے، مثلاً: بارش کے وقت کیا کہا جائے یا کیا جائے؟ جب تیز ہوا چلے تو کیا کرنا چاہیے؟ زلزلے اور اللہ کی طرف سے دیگر نشانیاں دیکھ کر ہمارا ردعمل کیا ہو؟ آخر میں عقیدے کا مسئلہ بھی بیان فرمایا کہ بارش آنے کا علم صرف اللہ تعالیٰ کو ہے۔ استسقاء کے عام طور پر تین طریقے ہیں: ٭ مطلقاً بارش کی دعا کی جائے۔ ٭ نفل اور فرض نماز، نیز دوران خطبۂ جمعہ میں دعا مانگی جائے۔ ٭ باہر میدان میں دو رکعت ادا کی جائیں اور خطبہ دیا جائے، پھر دعا کی جائے۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے بارش کے لیے ہو سہ طریقوں کو بیان کیا ہے۔قارئین کرام کو چاہیے کہ صحیح بخاری اور اس سے متعلقہ فوائد کا مطالعہ کرتے وقت ہماری پیش کردہ ان تمہیدی گزارشات کو پیش نظر رکھیں تاکہ امام بخاری رحمہ اللہ کی عظمت و جلالت اور آپ کے حسن انتخاب کی قدروقیمت معلوم ہو۔ والله يقول الحق ويهدي من يشاء الي صراط مستقيم
حضرت عباد بن تمیم ؓ اپنے چچا سے روایت کرتے ہیں، انہوں نے فرمایا: نبی ﷺ بارش کی دعا کے لیے باہر تشریف لے گئے اور وہاں جا کر اپنی چادر کو پلٹا۔
حدیث حاشیہ:
(1) امام بخاری ؒ نے اس مقام پر یہ حدیث مختصر بیان فرمائی ہے۔ تفصیلی روایات سے پتہ چلتا ہے کہ رسول اللہ ﷺ عیدگاہ تشریف لے گئے، دعا کے وقت لوگوں کی طرف پیٹھ کر کے قبلے کی طرف منہ کر لیا، کھڑے ہو کر دعا فرمائی، پھر دو رکعت پڑھائیں، ان میں بآواز بلند قراءت کی، اور اپنی چادر کو پلٹا، گھر واپس آنے سے پہلے پہلے اللہ تعالیٰ نے رحم و کرم کرتے ہوئے بارش کا نزول جاری فرما دیا۔ (2) امام ابو حنیفہ ؒ کے سوا تمام علمائے امت کا اتفاق ہے کہ استسقاء کے لیے نماز کا اہتمام کیا جا سکتا ہے، اس کے لیے باہر کھلے میدان کا انتخاب کیا جائے۔ (فتح الباري:634/2) چادر پلٹنے کی کیفیت و حکمت ہم آئندہ بیان کریں گے۔ إن شاءاللہ۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ہم سے ابو نعیم فضل بن دکین نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے سفیان ثوری نے عبد اللہ بن ابی بکر سے بیان کیا، ان سے عباد بن تمیم نے اور ان سے ان کے چچا عبد اللہ بن زید نے کہ نبی کریم ﷺ پانی کی دعا کرنے کے لیے تشریف لے گئے اور اپنی چادر الٹائی۔
حدیث حاشیہ:
چادر الٹنے کی کیفیت آگے آئے گی اور اہلحدیث اور اکثر فقہاءکا یہ قول ہے کہ امام استسقاءکے لیے نکلے تو دو رکعت نماز پڑھے پھر دعا اور استغفار کرے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated 'Abbas bin Tamim's uncle: The Prophet (ﷺ) went out to offer the Istisqa' prayer and turned (and put on) his cloak inside out.