باب: قحط کے وقت لوگ امام سے پانی کی دعا کرنے کے لیے کہہ سکتے ہیں۔
)
Sahi-Bukhari:
Invoking Allah for Rain (Istisqaa)
(Chapter: Request of the people to the Imam to offer the Istisqa' prayer)
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
1009.
حضرت عبداللہ بن عمر ؓ ہی سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا کہ جب میں نبی ﷺ کے چہرہ انور کو دعائے استسقاء کرتے وقت دیکھتا ہوں تو اکثر مجھے شاعر (ابوطالب) کا شعر یاد آجاتا ہے۔ آپ منبر سے نہ اتر پاتے تھے کہ تمام پرنالے تیزی سے بہنے لگتے۔ وہ شعر یہ ہے: ’’وہ گورے مکھڑے والا جس کے رخِ زیبا کے واسطے سے ابر رحمت کی دعائیں مانگی جاتی ہیں۔ وہ یتیموں کا سہارا، بیواؤں اور مسکینوں کا سرپرست ہے۔‘‘
تشریح:
(1) رخ زیبا کے واسطے سے مراد آپ کا دعا کرنا ہے۔ یہ شعر جناب ابو طالب کے اس قصیدے سے ہے جو ایک سو دس اشعار پر مشتمل ہے جسے انہوں نے رسول اللہ ﷺ کی شان میں پڑھا تھا۔ (2) محدث ابن رشید نے اعتراض کیا ہے کہ ان احادیث کا عنوان سے کوئی تعلق نہیں ہے، امام بخاری ؒ کو چاہیے تھا کہ اس عنوان کے تحت حدیث ابن مسعود ذکر کرتے جو پہلے بیان ہو چکی ہے۔ لیکن یہ اعتراض برمحل نہیں کیونکہ حدیث ابن عمر میں ہے کہ جب میں رسول اللہ ﷺ کے چہرۂ انور کو دعائے استستقاء کرتے وقت دیکھتا ہوں تو اکثر مجھے ابو طالب کا شعر یاد آ جاتا ہے۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ خود انہوں نے رسول اللہ ﷺ سے دعائے استستقاء کی اپیل کی تھی، قبولیت دعا کے وقت جناب ابو طالب کا شعر یاد آ گیا۔ (3) ان احادیث میں یہ ادب بیان ہوا ہے کہ اگر قحط آ جائے تو لوگ اپنے امام سے دعائے استسقاء کی اپیل کریں اور اس کے ساتھ مل کر دعا کا اہتمام کریں۔ (فتح الباري:638/2 ،639)
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
994.01
٧
ترقيم دار طوق النّجاة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار طوق النجاۃ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
1009
٨
ترقيم فؤاد عبد الباقي (دار السلام)
ترقیم فواد عبد الباقی (دار السلام)
1009
١٠
ترقيم فؤاد عبد الباقي (داود راز)
ترقیم فواد عبد الباقی (داؤد راز)
1009
تمہید کتاب
استسقا، کے لغوی معنی پانی مانگنا ہیں۔ اصطلاحی طور پر قحط سالی کے وقت اللہ تعالیٰ سے ایک مخصوص طریقے سے باران رحمت کی دعا کرنا استسقاء کہلاتا ہے، اس کے لیے اللہ تعالیٰ کی عظمت و کبریائی اور بندوں کے عجز و انکسار، نیز ان کے لباس میں سادگی کا خصوصی اہتمام ہونا چاہیے۔ مختلف احادیث کے پیش نظر مندرجہ ذیل چیزوں کو اس میں مدنظر رکھا جائے: ٭ قحط سالی کے وقت لوگوں کو نہایت تضرع اور خشوع کے ساتھ باہر کھلے میدان میں جانا چاہیے۔ وہاں اذان و اقامت کے بغیر دو رکعت جہری قراءت سے باجماعت ادا کی جائیں۔ ٭ نماز سے پہلے یا بعد میں خطبہ دیا جائے جو وعظ و نصیحت اور دعا و مناجات پر مشتمل ہو۔ ٭ اس دوران میں دعا کرنا مسنون عمل ہے لیکن اس کے لیے الٹے ہاتھ آسمان کی جانب اٹھائے جائیں۔ ٭ آخر میں امام کو چاہیے کہ وہ قبلہ رو ہو کر اپنی چادر کو اس طرح پلٹے کہ اس کا دایاں حصہ بائیں جانب اور بایاں دائیں جانب ہو جائے۔اس سلسلے میں امام بخاری رحمہ اللہ نے ہماری رہنمائی کے لیے خصوصی طور پر عنوان بندی کا اہتمام کیا ہے۔ انہوں نے اس کتاب میں چالیس (40) احادیث بیان کی ہیں جن میں نو (9) معلق اور باقی موصول ہیں، نیز ستائیس (27) احادیث مقرر اور سترہ (17) خالص ہیں۔ ان میں چھ (6) کے علاوہ دیگر احادیث کو امام مسلم رحمہ اللہ نے بھی اپنی صحیح میں روایت کیا ہے۔ مرفوع احادیث کے علاوہ دو آثار بھی اس عنوان کے تحت بیان کیے گئے ہیں۔امام بخاری رحمہ اللہ نے ان احادیث پر انتیس (29) چھوٹے چھوٹے عنوان قائم کر کے ہماری رہنمائی کا فریضہ سرانجام دیا ہے۔ واضح رہے کہ ان عنوانات کے تحت امام بخاری رحمہ اللہ نے مشرکین کے خلاف بددعا کرنے کا ذکر بھی بطور خاص فرمایا ہے، حالانکہ اس کا تعلق استسقاء سے نہیں۔ وہ اس لیے کہ مخالف اشیاء سے اصل اشیاء کی قدروقیمت معلوم ہوتی ہے، یعنی جب بددعا کی جا سکتی ہے جو شانِ رحمت کے خلاف ہے تو بارانِ رحمت کے لیے دعا کا اہتمام بدرجۂ اولیٰ جائز ہونا چاہیے۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے اس اصول کو اپنی صحیح میں بکثرت استعمال کیا ہے جیسا کہ کتاب الایمان میں کفرونفاق کے مسائل ذکر کیے ہیں۔امام بخاری رحمہ اللہ نے اس کتاب میں استسقاء کے علاوہ مسائل بھی بیان کیے ہیں جن کا اس سے گونہ تعلق ہے، مثلاً: بارش کے وقت کیا کہا جائے یا کیا جائے؟ جب تیز ہوا چلے تو کیا کرنا چاہیے؟ زلزلے اور اللہ کی طرف سے دیگر نشانیاں دیکھ کر ہمارا ردعمل کیا ہو؟ آخر میں عقیدے کا مسئلہ بھی بیان فرمایا کہ بارش آنے کا علم صرف اللہ تعالیٰ کو ہے۔ استسقاء کے عام طور پر تین طریقے ہیں: ٭ مطلقاً بارش کی دعا کی جائے۔ ٭ نفل اور فرض نماز، نیز دوران خطبۂ جمعہ میں دعا مانگی جائے۔ ٭ باہر میدان میں دو رکعت ادا کی جائیں اور خطبہ دیا جائے، پھر دعا کی جائے۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے بارش کے لیے ہو سہ طریقوں کو بیان کیا ہے۔قارئین کرام کو چاہیے کہ صحیح بخاری اور اس سے متعلقہ فوائد کا مطالعہ کرتے وقت ہماری پیش کردہ ان تمہیدی گزارشات کو پیش نظر رکھیں تاکہ امام بخاری رحمہ اللہ کی عظمت و جلالت اور آپ کے حسن انتخاب کی قدروقیمت معلوم ہو۔ والله يقول الحق ويهدي من يشاء الي صراط مستقيم
حضرت عبداللہ بن عمر ؓ ہی سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا کہ جب میں نبی ﷺ کے چہرہ انور کو دعائے استسقاء کرتے وقت دیکھتا ہوں تو اکثر مجھے شاعر (ابوطالب) کا شعر یاد آجاتا ہے۔ آپ منبر سے نہ اتر پاتے تھے کہ تمام پرنالے تیزی سے بہنے لگتے۔ وہ شعر یہ ہے: ’’وہ گورے مکھڑے والا جس کے رخِ زیبا کے واسطے سے ابر رحمت کی دعائیں مانگی جاتی ہیں۔ وہ یتیموں کا سہارا، بیواؤں اور مسکینوں کا سرپرست ہے۔‘‘
حدیث حاشیہ:
(1) رخ زیبا کے واسطے سے مراد آپ کا دعا کرنا ہے۔ یہ شعر جناب ابو طالب کے اس قصیدے سے ہے جو ایک سو دس اشعار پر مشتمل ہے جسے انہوں نے رسول اللہ ﷺ کی شان میں پڑھا تھا۔ (2) محدث ابن رشید نے اعتراض کیا ہے کہ ان احادیث کا عنوان سے کوئی تعلق نہیں ہے، امام بخاری ؒ کو چاہیے تھا کہ اس عنوان کے تحت حدیث ابن مسعود ذکر کرتے جو پہلے بیان ہو چکی ہے۔ لیکن یہ اعتراض برمحل نہیں کیونکہ حدیث ابن عمر میں ہے کہ جب میں رسول اللہ ﷺ کے چہرۂ انور کو دعائے استستقاء کرتے وقت دیکھتا ہوں تو اکثر مجھے ابو طالب کا شعر یاد آ جاتا ہے۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ خود انہوں نے رسول اللہ ﷺ سے دعائے استستقاء کی اپیل کی تھی، قبولیت دعا کے وقت جناب ابو طالب کا شعر یاد آ گیا۔ (3) ان احادیث میں یہ ادب بیان ہوا ہے کہ اگر قحط آ جائے تو لوگ اپنے امام سے دعائے استسقاء کی اپیل کریں اور اس کے ساتھ مل کر دعا کا اہتمام کریں۔ (فتح الباري:638/2 ،639)
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
اور عمر بن حمزہ نے بیان کیا کہ ہم سے سالم نے اپنے والد سے بیان کیا وہ کہا کرتے تھے کہ اکثر مجھے شاعر (ابو طالب) کا شعر یا د آجاتا ہے۔ میں نبی کریم ﷺ کے منہ کو دیکھ رہا تھا کہ آپ دعاءاستسقاء (منبر پر) کر رہے تھے اور ابھی (دعا سے فارغ ہو کر) اترے بھی نہیں تھے کہ تمام نالے لبریز ہوگئے۔
حدیث حاشیہ:
ابوطالب کا شعر ہے جس کا ترجمہ ہے کہ گورا رنگ ان کا، وہ حامی یتیموں بیواؤں کے، لوگ پانی مانگتے ہیں ان کے منہ کے صدقہ سے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Salim's father (Ibn 'Umar (RA)) said, "The following poetic verse occurred to my mind while I was looking at the face of the Prophet (ﷺ) while he was praying for rain. He did not get down till the rain water flowed profusely from every roof-g utter: And a white (person) who is requested to pray for rain and who takes care of the orphans and is the guardian of widows . . . And these were the words of Abu Talib."