باب: اگر بارش کی کثرت سے راستے بند ہو جائیں تو پانی تھمنے کی دعا کر سکتے ہیں۔
)
Sahi-Bukhari:
Invoking Allah for Rain (Istisqaa)
(Chapter: Invocation (for stoppage of rain))
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
1017.
حضرت انس ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: ایک شخص رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کرنے لگا: اللہ کے رسول! قحط سالی کی وجہ سے مال مویشی ہلاک ہو گئے اور راستے ٹوٹ پھوٹ گئے ہیں، آپ اللہ سے (بارش کی) دعا فرمائیں، چنانچہ رسول اللہ ﷺ نے دعا فرمائی تو ایک جمعہ سے دوسرے جمعہ تک ان پر بارش برستی رہی۔ پھر ایک آدمی حاضر ہوا اور عرض کرنے لگا: اللہ کے رسول! کثرت باراں سے گھر منہدم، راستے تباہ اور مویشی ہلاک ہو گئے ہیں۔ رسول اللہ ﷺ نے دعا فرمائی:’’اے اللہ! پہاڑوں کی چوٹیوں، ریت کے ٹیلوں، نشیبی وادیوں اور درخت اُگنے کے مقامات پر بارش برسا۔‘‘ اس کے بعد مدینہ منورہ سے اس طرح بادل چھٹ گئے جس طرح کپڑا پھٹ کر ٹکڑے ٹکڑے ہو جاتا ہے۔
تشریح:
(1) اگر کثرت بارش کی وجہ سے نقصان ہو رہا ہو تو اس کے رکنے کی دعا کی جا سکتی ہے لیکن اس کے لیے باہر کا رخ کرنا، چادر پلٹنا، خطبہ اور نماز وغیرہ کا اہتمام ضروری نہیں بلکہ کسی بھی وقت عام انداز میں دعا کی جا سکتی ہے۔ (2) واضح رہے کہ بارش کا پانی اللہ تعالیٰ کی رحمت ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے اس کے بند ہونے کی دعا نہیں فرمائی بلکہ فرمایا کہ جہاں مفید ہو اسے وہاں برسنا چاہیے۔ آپ نے ان مقامات کی نشاندہی بھی فرمائی جہاں برسنے سے اس کے فوائد حاصل ہو سکتے تھے۔
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
1002
٧
ترقيم دار طوق النّجاة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار طوق النجاۃ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
1017
٨
ترقيم فؤاد عبد الباقي (دار السلام)
ترقیم فواد عبد الباقی (دار السلام)
1017
١٠
ترقيم فؤاد عبد الباقي (داود راز)
ترقیم فواد عبد الباقی (داؤد راز)
1017
تمہید کتاب
استسقا، کے لغوی معنی پانی مانگنا ہیں۔ اصطلاحی طور پر قحط سالی کے وقت اللہ تعالیٰ سے ایک مخصوص طریقے سے باران رحمت کی دعا کرنا استسقاء کہلاتا ہے، اس کے لیے اللہ تعالیٰ کی عظمت و کبریائی اور بندوں کے عجز و انکسار، نیز ان کے لباس میں سادگی کا خصوصی اہتمام ہونا چاہیے۔ مختلف احادیث کے پیش نظر مندرجہ ذیل چیزوں کو اس میں مدنظر رکھا جائے: ٭ قحط سالی کے وقت لوگوں کو نہایت تضرع اور خشوع کے ساتھ باہر کھلے میدان میں جانا چاہیے۔ وہاں اذان و اقامت کے بغیر دو رکعت جہری قراءت سے باجماعت ادا کی جائیں۔ ٭ نماز سے پہلے یا بعد میں خطبہ دیا جائے جو وعظ و نصیحت اور دعا و مناجات پر مشتمل ہو۔ ٭ اس دوران میں دعا کرنا مسنون عمل ہے لیکن اس کے لیے الٹے ہاتھ آسمان کی جانب اٹھائے جائیں۔ ٭ آخر میں امام کو چاہیے کہ وہ قبلہ رو ہو کر اپنی چادر کو اس طرح پلٹے کہ اس کا دایاں حصہ بائیں جانب اور بایاں دائیں جانب ہو جائے۔اس سلسلے میں امام بخاری رحمہ اللہ نے ہماری رہنمائی کے لیے خصوصی طور پر عنوان بندی کا اہتمام کیا ہے۔ انہوں نے اس کتاب میں چالیس (40) احادیث بیان کی ہیں جن میں نو (9) معلق اور باقی موصول ہیں، نیز ستائیس (27) احادیث مقرر اور سترہ (17) خالص ہیں۔ ان میں چھ (6) کے علاوہ دیگر احادیث کو امام مسلم رحمہ اللہ نے بھی اپنی صحیح میں روایت کیا ہے۔ مرفوع احادیث کے علاوہ دو آثار بھی اس عنوان کے تحت بیان کیے گئے ہیں۔امام بخاری رحمہ اللہ نے ان احادیث پر انتیس (29) چھوٹے چھوٹے عنوان قائم کر کے ہماری رہنمائی کا فریضہ سرانجام دیا ہے۔ واضح رہے کہ ان عنوانات کے تحت امام بخاری رحمہ اللہ نے مشرکین کے خلاف بددعا کرنے کا ذکر بھی بطور خاص فرمایا ہے، حالانکہ اس کا تعلق استسقاء سے نہیں۔ وہ اس لیے کہ مخالف اشیاء سے اصل اشیاء کی قدروقیمت معلوم ہوتی ہے، یعنی جب بددعا کی جا سکتی ہے جو شانِ رحمت کے خلاف ہے تو بارانِ رحمت کے لیے دعا کا اہتمام بدرجۂ اولیٰ جائز ہونا چاہیے۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے اس اصول کو اپنی صحیح میں بکثرت استعمال کیا ہے جیسا کہ کتاب الایمان میں کفرونفاق کے مسائل ذکر کیے ہیں۔امام بخاری رحمہ اللہ نے اس کتاب میں استسقاء کے علاوہ مسائل بھی بیان کیے ہیں جن کا اس سے گونہ تعلق ہے، مثلاً: بارش کے وقت کیا کہا جائے یا کیا جائے؟ جب تیز ہوا چلے تو کیا کرنا چاہیے؟ زلزلے اور اللہ کی طرف سے دیگر نشانیاں دیکھ کر ہمارا ردعمل کیا ہو؟ آخر میں عقیدے کا مسئلہ بھی بیان فرمایا کہ بارش آنے کا علم صرف اللہ تعالیٰ کو ہے۔ استسقاء کے عام طور پر تین طریقے ہیں: ٭ مطلقاً بارش کی دعا کی جائے۔ ٭ نفل اور فرض نماز، نیز دوران خطبۂ جمعہ میں دعا مانگی جائے۔ ٭ باہر میدان میں دو رکعت ادا کی جائیں اور خطبہ دیا جائے، پھر دعا کی جائے۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے بارش کے لیے ہو سہ طریقوں کو بیان کیا ہے۔قارئین کرام کو چاہیے کہ صحیح بخاری اور اس سے متعلقہ فوائد کا مطالعہ کرتے وقت ہماری پیش کردہ ان تمہیدی گزارشات کو پیش نظر رکھیں تاکہ امام بخاری رحمہ اللہ کی عظمت و جلالت اور آپ کے حسن انتخاب کی قدروقیمت معلوم ہو۔ والله يقول الحق ويهدي من يشاء الي صراط مستقيم
حضرت انس ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: ایک شخص رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کرنے لگا: اللہ کے رسول! قحط سالی کی وجہ سے مال مویشی ہلاک ہو گئے اور راستے ٹوٹ پھوٹ گئے ہیں، آپ اللہ سے (بارش کی) دعا فرمائیں، چنانچہ رسول اللہ ﷺ نے دعا فرمائی تو ایک جمعہ سے دوسرے جمعہ تک ان پر بارش برستی رہی۔ پھر ایک آدمی حاضر ہوا اور عرض کرنے لگا: اللہ کے رسول! کثرت باراں سے گھر منہدم، راستے تباہ اور مویشی ہلاک ہو گئے ہیں۔ رسول اللہ ﷺ نے دعا فرمائی:’’اے اللہ! پہاڑوں کی چوٹیوں، ریت کے ٹیلوں، نشیبی وادیوں اور درخت اُگنے کے مقامات پر بارش برسا۔‘‘ اس کے بعد مدینہ منورہ سے اس طرح بادل چھٹ گئے جس طرح کپڑا پھٹ کر ٹکڑے ٹکڑے ہو جاتا ہے۔
حدیث حاشیہ:
(1) اگر کثرت بارش کی وجہ سے نقصان ہو رہا ہو تو اس کے رکنے کی دعا کی جا سکتی ہے لیکن اس کے لیے باہر کا رخ کرنا، چادر پلٹنا، خطبہ اور نماز وغیرہ کا اہتمام ضروری نہیں بلکہ کسی بھی وقت عام انداز میں دعا کی جا سکتی ہے۔ (2) واضح رہے کہ بارش کا پانی اللہ تعالیٰ کی رحمت ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے اس کے بند ہونے کی دعا نہیں فرمائی بلکہ فرمایا کہ جہاں مفید ہو اسے وہاں برسنا چاہیے۔ آپ نے ان مقامات کی نشاندہی بھی فرمائی جہاں برسنے سے اس کے فوائد حاصل ہو سکتے تھے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ہم سے اسماعیل بن ابی ایوب نے بیان کیا، انہوں نے کہاکہ مجھ سے امام مالک نے بیان کیا، انہوں نے شریک بن عبد اللہ بن ابی نمر کے واسطے سے بیان کیا، ان سے حضرت انس بن مالک ؓ نے کہا کہ ایک شخص رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا۔ عرض کی یا رسول اللہ ﷺ! مویشی ہلاک ہو گئے اور راستے بند ہوگئے۔ آپ اللہ تعالی سے دعا کیجئے۔ رسول اللہ ﷺ نے دعا فرمائی تو ایک جمعہ سے دوسرے جمعہ تک بارش ہوتی رہی پھر دوسرے جمعہ کو ایک شخص حاضر خدمت ہوا اور کہا کہ یا رسول اللہ ﷺ! (کثرت باراں سے بہت سے) مکانات گر گئے، راستے بند ہو گئے اور مویشی ہلاک ہو گئے۔ چنانچہ رسول اللہ ﷺ نے دعا فرمائی کہ اے اللہ! پہاڑوں ٹیلوں وادیوں اور باغات کی طرف بارش کا رخ کردے۔ (جہاں بارش کی کمی ہے) چنانچہ آپ ﷺ کی دعا سے بادل کپڑے کی طرح پھٹ گیا۔
حدیث حاشیہ:
اور پانی پروردگار کی رحمت ہے، اس کے بالکل بند ہوجانے کی دعا نہیں فرمائی بلکہ یوں فرمایا کہ جہاں مفید ہے وہاں برسے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Anas bin Malik (RA): A man came to Allah's Apostle (ﷺ) and said, "O Allah's Apostle (ﷺ) ! Livestock are destroyed and the roads are cut off. So please invoke Allah." So Allah's Apostle (ﷺ) prayed and it rained from that Friday to the next Friday. Then he came to Allah's Apostle (ﷺ) I and said, "O Allah's Apostle (ﷺ) ! Houses have collapsed, roads are cut off and the livestock are destroyed." So Allah's Apostle (ﷺ) prayed, "O Allah! (Let it rain) on the tops of mountains, on the plateaus, in the valleys and over the places where trees grow." So the clouds cleared away from Madinah as clothes are taken off.