Sahi-Bukhari:
Invoking Allah for Rain (Istisqaa)
(Chapter: What should be said (or what to say) if it rains)
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
اور ابن عباس ؓ نے (سورۃ البقرہ میں) صيب (کے لفظ صيب ) سے مینہ کے معنی لیے ہیں اور دوسروں نے کہا کہ صيب صاب يصوب سے مشتق ہے اسی سے ہے اصاب
1032.
حضرت عائشہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ جب بارش ہوتی دیکھتے تو دعا کرتے: ’’اے اللہ! نفع آور بارش برسا۔‘‘ اس حدیث کی متابعت قاسم بن یحییٰ نے عبیداللہ عمری سے کی ہے، نیز اسے امام اوزاعی اور عقیل نے حضرت نافع سے بیان کیا ہے۔
تشریح:
(1) حضرت عائشہ ؓ سے مذکورہ روایت وضاحت کے ساتھ بھی مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ جب آسمان کے افق پر کوئی بادل وغیرہ دیکھتے تو کام کاج ترک کر دیتے، اگر بادل چھٹ جاتے تو اللہ کی حمد کرتے اور اگر بارش برستی تو فرماتے: ’’اے اللہ! اسے ہمارے لیے نفع آور بنا دے۔‘‘ (سنن أبي داود، الأدب، حدیث:5099) ایک روایت میں ہے کہ ایسے حالات میں رسول اللہ ﷺ گھبرا جاتے، کبھی اندر جاتے اور کبھی باہر، گھبراہٹ آپ کے چہرے سے نمایاں ہوتی۔ (صحیح مسلم، صلاة الاستسقاء، حدیث:(899)) (2) امام اوزاعی کی روایت کو عمل اليوم والليلة میں متصل سند سے بیان کیا گیا ہے۔ اس میں نافعا کے بجائے ھنیئا کے الفاظ ہیں جس کے معنی خوش گوار ہیں۔ عقیل کی روایت کو امام دارقطنی ؒ نے بیان کیا ہے۔ (فتح الباري:668/2)
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
1016
٧
ترقيم دار طوق النّجاة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار طوق النجاۃ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
1032
٨
ترقيم فؤاد عبد الباقي (دار السلام)
ترقیم فواد عبد الباقی (دار السلام)
1032
١٠
ترقيم فؤاد عبد الباقي (داود راز)
ترقیم فواد عبد الباقی (داؤد راز)
1032
تمہید کتاب
استسقا، کے لغوی معنی پانی مانگنا ہیں۔ اصطلاحی طور پر قحط سالی کے وقت اللہ تعالیٰ سے ایک مخصوص طریقے سے باران رحمت کی دعا کرنا استسقاء کہلاتا ہے، اس کے لیے اللہ تعالیٰ کی عظمت و کبریائی اور بندوں کے عجز و انکسار، نیز ان کے لباس میں سادگی کا خصوصی اہتمام ہونا چاہیے۔ مختلف احادیث کے پیش نظر مندرجہ ذیل چیزوں کو اس میں مدنظر رکھا جائے: ٭ قحط سالی کے وقت لوگوں کو نہایت تضرع اور خشوع کے ساتھ باہر کھلے میدان میں جانا چاہیے۔ وہاں اذان و اقامت کے بغیر دو رکعت جہری قراءت سے باجماعت ادا کی جائیں۔ ٭ نماز سے پہلے یا بعد میں خطبہ دیا جائے جو وعظ و نصیحت اور دعا و مناجات پر مشتمل ہو۔ ٭ اس دوران میں دعا کرنا مسنون عمل ہے لیکن اس کے لیے الٹے ہاتھ آسمان کی جانب اٹھائے جائیں۔ ٭ آخر میں امام کو چاہیے کہ وہ قبلہ رو ہو کر اپنی چادر کو اس طرح پلٹے کہ اس کا دایاں حصہ بائیں جانب اور بایاں دائیں جانب ہو جائے۔اس سلسلے میں امام بخاری رحمہ اللہ نے ہماری رہنمائی کے لیے خصوصی طور پر عنوان بندی کا اہتمام کیا ہے۔ انہوں نے اس کتاب میں چالیس (40) احادیث بیان کی ہیں جن میں نو (9) معلق اور باقی موصول ہیں، نیز ستائیس (27) احادیث مقرر اور سترہ (17) خالص ہیں۔ ان میں چھ (6) کے علاوہ دیگر احادیث کو امام مسلم رحمہ اللہ نے بھی اپنی صحیح میں روایت کیا ہے۔ مرفوع احادیث کے علاوہ دو آثار بھی اس عنوان کے تحت بیان کیے گئے ہیں۔امام بخاری رحمہ اللہ نے ان احادیث پر انتیس (29) چھوٹے چھوٹے عنوان قائم کر کے ہماری رہنمائی کا فریضہ سرانجام دیا ہے۔ واضح رہے کہ ان عنوانات کے تحت امام بخاری رحمہ اللہ نے مشرکین کے خلاف بددعا کرنے کا ذکر بھی بطور خاص فرمایا ہے، حالانکہ اس کا تعلق استسقاء سے نہیں۔ وہ اس لیے کہ مخالف اشیاء سے اصل اشیاء کی قدروقیمت معلوم ہوتی ہے، یعنی جب بددعا کی جا سکتی ہے جو شانِ رحمت کے خلاف ہے تو بارانِ رحمت کے لیے دعا کا اہتمام بدرجۂ اولیٰ جائز ہونا چاہیے۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے اس اصول کو اپنی صحیح میں بکثرت استعمال کیا ہے جیسا کہ کتاب الایمان میں کفرونفاق کے مسائل ذکر کیے ہیں۔امام بخاری رحمہ اللہ نے اس کتاب میں استسقاء کے علاوہ مسائل بھی بیان کیے ہیں جن کا اس سے گونہ تعلق ہے، مثلاً: بارش کے وقت کیا کہا جائے یا کیا جائے؟ جب تیز ہوا چلے تو کیا کرنا چاہیے؟ زلزلے اور اللہ کی طرف سے دیگر نشانیاں دیکھ کر ہمارا ردعمل کیا ہو؟ آخر میں عقیدے کا مسئلہ بھی بیان فرمایا کہ بارش آنے کا علم صرف اللہ تعالیٰ کو ہے۔ استسقاء کے عام طور پر تین طریقے ہیں: ٭ مطلقاً بارش کی دعا کی جائے۔ ٭ نفل اور فرض نماز، نیز دوران خطبۂ جمعہ میں دعا مانگی جائے۔ ٭ باہر میدان میں دو رکعت ادا کی جائیں اور خطبہ دیا جائے، پھر دعا کی جائے۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے بارش کے لیے ہو سہ طریقوں کو بیان کیا ہے۔قارئین کرام کو چاہیے کہ صحیح بخاری اور اس سے متعلقہ فوائد کا مطالعہ کرتے وقت ہماری پیش کردہ ان تمہیدی گزارشات کو پیش نظر رکھیں تاکہ امام بخاری رحمہ اللہ کی عظمت و جلالت اور آپ کے حسن انتخاب کی قدروقیمت معلوم ہو۔ والله يقول الحق ويهدي من يشاء الي صراط مستقيم
تمہید باب
قرآن کریم میں منافقین کے اوصاف رذیلہ بیان کرتے ہوئے اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے: (أَوْ كَصَيِّبٍ مِّنَ السَّمَاءِ) "یا جیسے آسمان سے زوردار بارش ہو۔" امام بخاری رحمہ اللہ نے اس کی تفسیر کر دی ہے کہ آیت میں صيب سے مراد بارش ہے جیسا کہ ابن عباس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا ہے۔ اور دوسروں کے اقوال سے اس کا اشتقاق بیان کیا کہ یہ کلمہ اجوف داوی ہے۔ اس کا مجرد صاب يصوب اور مزید فیہ أصاب يصيب ہے۔ چونکہ یہ لفظ آئندہ حدیث میں آ رہا ہے، اس لیے امام صاحب رحمہ اللہ نے تفسیری اور لغوی معنی بتا دیے ہیں۔
اور ابن عباس ؓ نے (سورۃ البقرہ میں) صيب (کے لفظ صيب ) سے مینہ کے معنی لیے ہیں اور دوسروں نے کہا کہ صيب صاب يصوب سے مشتق ہے اسی سے ہے اصاب
حدیث ترجمہ:
حضرت عائشہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ جب بارش ہوتی دیکھتے تو دعا کرتے: ’’اے اللہ! نفع آور بارش برسا۔‘‘ اس حدیث کی متابعت قاسم بن یحییٰ نے عبیداللہ عمری سے کی ہے، نیز اسے امام اوزاعی اور عقیل نے حضرت نافع سے بیان کیا ہے۔
حدیث حاشیہ:
(1) حضرت عائشہ ؓ سے مذکورہ روایت وضاحت کے ساتھ بھی مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ جب آسمان کے افق پر کوئی بادل وغیرہ دیکھتے تو کام کاج ترک کر دیتے، اگر بادل چھٹ جاتے تو اللہ کی حمد کرتے اور اگر بارش برستی تو فرماتے: ’’اے اللہ! اسے ہمارے لیے نفع آور بنا دے۔‘‘ (سنن أبي داود، الأدب، حدیث:5099) ایک روایت میں ہے کہ ایسے حالات میں رسول اللہ ﷺ گھبرا جاتے، کبھی اندر جاتے اور کبھی باہر، گھبراہٹ آپ کے چہرے سے نمایاں ہوتی۔ (صحیح مسلم، صلاة الاستسقاء، حدیث:(899)) (2) امام اوزاعی کی روایت کو عمل اليوم والليلة میں متصل سند سے بیان کیا گیا ہے۔ اس میں نافعا کے بجائے ھنیئا کے الفاظ ہیں جس کے معنی خوش گوار ہیں۔ عقیل کی روایت کو امام دارقطنی ؒ نے بیان کیا ہے۔ (فتح الباري:668/2)
ترجمۃ الباب:
حضرت ابن عباس ؓ بیان کرتے ہیں کہ (كَصَيِّبٍ) سے مراد بارش ہے۔ اور دیگر نے کہا ہے: یہ لفظ صاب، يصوب اور أصاب سے مشتق ہے۔
حدیث ترجمہ:
ہم سے محمد بن مقاتل نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہمیں عبداللہ بن مبارک نے خبر دی، کہا کہ ہمیں عبید اللہ عمری نے نافع سے خبر دی، انہیں قاسم بن محمد نے، انہیں عائشہ ؓ نے کہ رسول اللہ ﷺ جب بارش ہوتی دیکھتے تو یہ دعا کر تے اے اللہ! نفع بخشنے والی بارش برسا۔ اس روایت کی متابعت قاسم بن یحییٰ نے عبید اللہ عمری سے کی ہے اور اس کی روایت اوزاعی اور عقیل نے نافع سے کی ہے۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Aisha (RA): Whenever Allah's Apostle (ﷺ) saw the rain, he used to say, "O Allah! Let it be a strong fruitful rain."