Sahi-Bukhari:
Prostration During Recital of Qur'an
(Chapter: Whoever recited the verses of prostration and did not prostrate)
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
1073.
حضرت زید بن ثابت ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: میں نے ایک دفعہ نبی ﷺ کے حضور سورہ نجم تلاوت کی تھی تو آپ نے اس میں سجدہ نہیں کیا تھا۔
تشریح:
(1) بعض حضرات کا موقف ہے کہ مفصل کی سورتوں میں کوئی سجدہ نہیں بلکہ امام ثور نے کہا ہے کہ سورۂ نجم میں بھی سجدہ نہیں ہے۔ یہ حضرات دلیل کے طور پر حضرت زید بن ثابت ؓ کی مذکورہ روایت پیش کرتے ہیں۔ امام بخاری ؓ نے اس عنوان اور احادیث سے ان حضرات کی تردید فرمائی ہے اور ثابت کیا ہے کہ سورۂ نجم میں سجدہ ہے، جیسا کہ سابقہ احادیث میں ہے، البتہ مذکورہ حدیث میں ترک سجدہ کی متعدد وجوہات ممکن ہیں، مثلاً: ٭ آپ اس وقت بحالت وضو نہ ہوں۔ ٭ وہ کراہت کا وقت ہو جب اسے تلاوت کیا گیا۔ ٭ راجح احتمال یہ ہے کہ بیان جواز کے لیے ایسا کیا گیا، یعنی اس کا ترک بھی جائز ہے۔ (2) ایک حدیث میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ جب سے ہجرت کر کے مدینہ منورہ تشریف لائے آپ نے کبھی مفصل کی سورتوں میں سجدہ نہیں کیا۔ اس روایت کو اہل علم محدثین نے ضعیف قرار دیا ہے۔ (فتح الباري:718/2)
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
1055
٧
ترقيم دار طوق النّجاة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار طوق النجاۃ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
1073
٨
ترقيم فؤاد عبد الباقي (دار السلام)
ترقیم فواد عبد الباقی (دار السلام)
1073
١٠
ترقيم فؤاد عبد الباقي (داود راز)
ترقیم فواد عبد الباقی (داؤد راز)
1073
تمہید کتاب
سجدۂ تلاوت کی اہمیت کا اندازہ اس امر سے بخوبی کیا جا سکتا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں ان لوگوں کی تعریف کی ہے جو اس کا کلام سن کر سجدے میں گر جاتے ہیں اور ان لوگوں کی مذمت کی ہے جو کلام الٰہی سن کر سجدہ ریز نہیں ہوتے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: (إِنَّ الَّذِينَ أُوتُوا الْعِلْمَ مِن قَبْلِهِ إِذَا يُتْلَىٰ عَلَيْهِمْ يَخِرُّونَ لِلْأَذْقَانِ سُجَّدًا ﴿١٠٧﴾) "اس قرآن سے پہلے جنہیں علم دیا گیا ہے جب انہیں پڑھ کر سنایا جاتا ہے تو وہ ٹھوڑیوں کے بل سجدے میں گر جاتے ہیں۔" (بنی اسرائیل107:17)ایک دوسرے مقام پر فرمایا: (إِذَا تُتْلَىٰ عَلَيْهِمْ آيَاتُ الرَّحْمَـٰنِ خَرُّوا سُجَّدًا وَبُكِيًّا ۩ ﴿٥٨﴾) "برگزیدہ لوگوں پر جب اللہ کی آیات پڑھی جاتی ہیں تو وہ روتے ہوئے سجدے میں گر جاتے ہیں۔" (مریم58:19)دوسرے لوگوں پر بایں الفاظ عتاب فرمایا: (فَمَا لَهُمْ لَا يُؤْمِنُونَ ﴿٢٠﴾ وَإِذَا قُرِئَ عَلَيْهِمُ الْقُرْآنُ لَا يَسْجُدُونَ ۩ ﴿٢١﴾) "پھر ان (کفار) کو کیا ہو گیا ہے کہ وہ ایمان نہیں لاتے۔ اور جب ان پر قرآن پڑھا جاتا ہے تو سجدہ نہیں کرتے۔" (الانشقاق84: 20،21)سجدۂ تلاوت بجا لانے سے شیطان روتا پیٹتا ہے جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جب ابن آدم کسی سجدے والی آیت کو تلاوت کرتا اور پھر سجدہ کرتا ہے تو شیطان روتا ہوا اس سے علیحدہ ہو جاتا ہے اور کہتا ہے: ہائے میری ہلاکت، کہ ابن آدم کو سجدے کا حکم دیا گیا تو اس نے سجدہ کر لیا، لہذا اس کے لیے جنت ہے اور مجھے سجدے کا حکم دیا گیا تو میں نے انکار کر دیا، لہذا میرے لیے جہنم ہے۔ (صحیح مسلم،الایمان،حدیث:244(81))سجدۂ تلاوت کی حیثیت کیا ہے؟ ان کی تعداد کتنی ہے؟ نماز میں یا نماز کے علاوہ سجدہ تلاوت مشروع ہے؟ سجدۂ تلاوت کی شرائط کیا ہیں؟ اس میں کون سی دعا پڑھنی ہے؟ ایک مجلس میں بار بار آیت سجدہ تلاوت کی جائے تو کیا حکم ہے؟ سجدۂ تلاوت کا کیا طریقہ ہے؟ کیا اس کے بعد سلام پھیرنا ہے؟ نیز کیا آیت سجدہ سننے پر سجدہ کرنا مشروع ہے؟ اور اس طرح کے دیگر مسائل کے متعلق امام بخاری رحمہ اللہ نے تقریباً پندرہ (15) احادیث پیش کی ہیں اور ان پر بارہ (12) عنوان قائم کر کے سجدۂ تلاوت سے متعلق متعدد احکام و مسائل کا استنباط کیا ہے۔ اس کے علاوہ دیگر اسنادی حقائق و رموز بھی ذکر کیے ہیں جنہیں ہم ان شاءاللہ تفصیل سے بیان کریں گے۔واضح رہے کہ امام بخاری رحمہ اللہ نے اس بڑے عنوان کے تحت پندرہ (15) احادیث بیان کی ہیں جن میں دو (2) معلق اور نو (9) مکرر ہیں۔ خالص احادیث کی تعداد چھ (6) ہے۔ امام مسلم نے دو (2) احادیث کے علاوہ دیگر احادیث کو اپنی صحیح میں بیان کیا ہے۔ مرفوع احادیث کے علاوہ صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم اور تابعین عظام کے سات (7) آثار بھی ذکر کیے ہیں۔قارئین کرام سے گزارش ہے کہ وہ اپنی زندگی میں عملی تبدیلی لانے کے لیے صحیح بخاری کا مطالعہ کریں۔ اسے پڑھتے وقت ہماری معروضات کو بھی مدنظر رکھیں، اس طرح جہاں ہمارے قلوب و اذہان میں کشادگی پیدا ہو گی وہاں امام بخاری رحمہ اللہ سے تعلق خاطر کے لیے بھی راستہ ہموار ہو گا۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ ہمیں قیامت کے دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سفارش کا حق دار بنائے اور زمرۂ محدثین سے اٹھائے۔ آمین
حضرت زید بن ثابت ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: میں نے ایک دفعہ نبی ﷺ کے حضور سورہ نجم تلاوت کی تھی تو آپ نے اس میں سجدہ نہیں کیا تھا۔
حدیث حاشیہ:
(1) بعض حضرات کا موقف ہے کہ مفصل کی سورتوں میں کوئی سجدہ نہیں بلکہ امام ثور نے کہا ہے کہ سورۂ نجم میں بھی سجدہ نہیں ہے۔ یہ حضرات دلیل کے طور پر حضرت زید بن ثابت ؓ کی مذکورہ روایت پیش کرتے ہیں۔ امام بخاری ؓ نے اس عنوان اور احادیث سے ان حضرات کی تردید فرمائی ہے اور ثابت کیا ہے کہ سورۂ نجم میں سجدہ ہے، جیسا کہ سابقہ احادیث میں ہے، البتہ مذکورہ حدیث میں ترک سجدہ کی متعدد وجوہات ممکن ہیں، مثلاً: ٭ آپ اس وقت بحالت وضو نہ ہوں۔ ٭ وہ کراہت کا وقت ہو جب اسے تلاوت کیا گیا۔ ٭ راجح احتمال یہ ہے کہ بیان جواز کے لیے ایسا کیا گیا، یعنی اس کا ترک بھی جائز ہے۔ (2) ایک حدیث میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ جب سے ہجرت کر کے مدینہ منورہ تشریف لائے آپ نے کبھی مفصل کی سورتوں میں سجدہ نہیں کیا۔ اس روایت کو اہل علم محدثین نے ضعیف قرار دیا ہے۔ (فتح الباري:718/2)
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے ا بن ابی ذئب نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے یزید بن عبداللہ بن قسیط نے بیان کیا، ان سے عطاء بن یسار نے، ان سے زید بن ثابت ؓ نے کہا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کے سامنے سورہ نجم کی تلاوت کی اور آپ نے اس میں سجدہ نہیں کیا۔
حدیث حاشیہ:
اس باب سے امام بخاری ؒ کی غرض یہ ہے کہ سجدہ تلاوت کچھ واجب نہیں ہے بعضوں نے کہا کہ اس کا رد مقصود ہے جو کہتا ہے کہ مفصل سورتوں میں سجدہ نہیں ہے کیونکہ سجدہ کرنا فوراً واجب نہیں تو سجدہ ترک کرنے سے یہ نہیں نکلتا کہ سورۃ والنجم میں سجدہ نہیں ہے۔ جو لوگ سجدہ تلاوت کو واجب کہتے ہیں وہ بھی فوراً سجدہ کرنا ضروری نہیں جانتے۔ ممکن ہے آپ نے بعد کو سجدہ کر لیاہو۔ بزاد اور دارقطنی نے حضرت ابو ہریرہ ؓ سے نکالا ہے کہ آنحضرت ﷺ نے سجدہ والنجم میں سجدہ کیااور ہم نے بھی آپ کے ساتھ سجدہ کیا۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Zaid bin Thabit (RA): I recited An-Najm before the Prophet, yet he did not perform a prostration.