باب: سفر میں جس نے فرض نماز سے پہلے اور پیچھے سنتوں کو نہیں پڑھا۔
)
Sahi-Bukhari:
Shortening the Prayers (At-Taqseer)
(Chapter: Whoever did not offer the Nawafil before and after the (compulsory) Salat during a journey)
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
1102.
حضرت ابن عمر ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: میں رسول اللہ ﷺ کی صحبت میں رہا ہوں، آپ دوران سفر دو رکعت سے زیادہ نماز نہیں پڑھتے تھے۔ اس طرح حضرت ابوبکر، حضرت عمر اور حضرت عثمان رضی اللہ عنھم بھی دو رکعت سے زیادہ نماز ادا نہیں کرتے تھے۔
تشریح:
معلوم ہوا دوران سفر صرف نماز قصر پر اکتفا کرنا چاہیے۔ فرائض سے پہلے اور بعد میں سنت وغیرہ نہ پڑھی جائیں۔ اسوۂ نبوی یہی ہے۔ اس کی وضاحت ایک اور حدیث سے ہوتی ہے۔ راوئ حدیث کہتے ہیں: میں طریق مکہ میں حضرت ابن عمر ؓ کا ہم سفر رہا ہوں۔ آپ نے ہمیں ظہر کی دو رکعت پڑھائیں، پھر ہماری طرف متوجہ ہوئے تو دیکھا کہ کچھ لوگ سنتیں پڑھ رہے ہیں۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ’’اگر قصر نماز کے بعد سنتیں پڑھنا ہوتیں تو بہتر تھا کہ قصر کے بجائے نماز کو پورا پڑھ لیا جاتا۔‘‘(صحیح مسلم، صلاة المسافرین، حدیث:1579(689)) اس کے بعد حضرت ابن عمر ؓ نے مذکورہ حدیث سنائی۔ اس تفصیلی حدیث کا مطلب یہ ہے کہ حضرت ابن عمر ؓ دوران سفر نماز قصر پڑھتے تھے اور اس سے پہلے اور بعد میں کوئی سنت وغیرہ ادا نہیں کرتے تھے۔ رسول اللہ ﷺ کا بھی یہی معمول تھا لیکن دیگر نوافل، مثلاً: تہجد یا اشراق وغیرہ پڑھا کرتے تھے، جیسا کہ آئندہ عنوان میں اس کے متعلق بیان ہو گا۔
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
1082
٧
ترقيم دار طوق النّجاة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار طوق النجاۃ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
1102
٨
ترقيم فؤاد عبد الباقي (دار السلام)
ترقیم فواد عبد الباقی (دار السلام)
1102
١٠
ترقيم فؤاد عبد الباقي (داود راز)
ترقیم فواد عبد الباقی (داؤد راز)
1102
تمہید کتاب
ہجرت کے چوتھے سال نماز قصر کی اجازت نازل ہوئی۔ اس کے متعلق ارشاد باری تعالیٰ ہے: (وَإِذَا ضَرَبْتُمْ فِي الْأَرْضِ فَلَيْسَ عَلَيْكُمْ جُنَاحٌ أَن تَقْصُرُوا مِنَ الصَّلَاةِ إِنْ خِفْتُمْ أَن يَفْتِنَكُمُ الَّذِينَ كَفَرُوا ۚ إِنَّ الْكَافِرِينَ كَانُوا لَكُمْ عَدُوًّا مُّبِينًا ﴿١٠١﴾) "اور جب تم زمین میں سفر کرو تو تمہارے لیے نماز کو قصر کر لینے میں کوئی حرج نہیں (خصوصاً) جب تمہیں اندیشہ ہو کہ کافر تمہیں پریشانی میں مبتلا کر دیں گے کیونکہ کافر تو بلاشبہ تمہارے کھلے دشمن ہیں۔" (النساء101:4)قصر نماز کی اجازت ہر سفر کے لیے ہے، خواہ امن کے حالات ہوں یا دشمن کا اندیشہ۔ آیت کریمہ میں اندیشۂ دشمن کا ذکر غالب احوال سے متعلق ہے کیونکہ اس وقت پورا عرب مسلمانوں کے لیے دار الحرب بنا ہوا تھا۔عربی زبان میں اس نماز کے لیے قصر، تقصیر اور اقصار تینوں الفاظ استعمال ہوتے ہیں، البتہ پہلا لفظ زیادہ مشہور ہے۔ اس سے مراد بحالت سفر چار رکعت والی نماز میں تخفیف کر کے دو رکعت ادا کرنا ہے۔ نماز مغرب اور نماز فجر میں قصر نہیں ہے۔ اس پر تمام فقہاء کا اتفاق ہے۔ نماز قصر کے متعلق سفر کی تاثیر میں کسی کو اختلاف نہیں، البتہ پانچ مواضع میں علمائے امت کا نکتۂ نظر مختلف ہے: ٭ حکم قصر کی حیثیت کیا ہے؟ ٭ کتنی مسافت پر قصر ہے؟ ٭ کس قسم کے سفر میں قصر کی اجازت ہے؟ ٭ قصر کی ابتدا کہاں سے ہوئی؟ ٭ پڑاؤ کی صورت میں کتنے دنوں تک قصر نماز کا فائدہ اٹھایا جا سکتا ہے؟ایک حقیقت کو بیان کرنا ہم ضروری خیال کرتے ہیں: حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ابتدا میں سفر و حضر میں دو رکعت نماز فرض کی گئی تھی، پھر نماز سفر کو جوں کا توں رکھتے ہوئے حضر کی نماز میں اضافہ کر کے اسے مکمل کر دیا گیا۔ (صحیح البخاری،التقصیر،حدیث:1090) اسی طرح ابن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ اللہ تعالیٰ نے تمہارے نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان حق ترجمان کے ذریعے سے مسافر پر دو رکعت، مقیم پر چار رکعت اور حالت خوف میں ایک رکعت فرض کی ہے۔ (صحیح مسلم،صلاۃ المسافرین،حدیث:1576(687)) ان احادیث کا تقاضا ہے کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع کرتے ہوئے دوران سفر میں نماز قصر پڑھنے پر اکتفا کریں۔ ہمارے نزدیک یہی اولیٰ، بہتر اور افضل ہے۔
حضرت ابن عمر ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: میں رسول اللہ ﷺ کی صحبت میں رہا ہوں، آپ دوران سفر دو رکعت سے زیادہ نماز نہیں پڑھتے تھے۔ اس طرح حضرت ابوبکر، حضرت عمر اور حضرت عثمان رضی اللہ عنھم بھی دو رکعت سے زیادہ نماز ادا نہیں کرتے تھے۔
حدیث حاشیہ:
معلوم ہوا دوران سفر صرف نماز قصر پر اکتفا کرنا چاہیے۔ فرائض سے پہلے اور بعد میں سنت وغیرہ نہ پڑھی جائیں۔ اسوۂ نبوی یہی ہے۔ اس کی وضاحت ایک اور حدیث سے ہوتی ہے۔ راوئ حدیث کہتے ہیں: میں طریق مکہ میں حضرت ابن عمر ؓ کا ہم سفر رہا ہوں۔ آپ نے ہمیں ظہر کی دو رکعت پڑھائیں، پھر ہماری طرف متوجہ ہوئے تو دیکھا کہ کچھ لوگ سنتیں پڑھ رہے ہیں۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ’’اگر قصر نماز کے بعد سنتیں پڑھنا ہوتیں تو بہتر تھا کہ قصر کے بجائے نماز کو پورا پڑھ لیا جاتا۔‘‘(صحیح مسلم، صلاة المسافرین، حدیث:1579(689)) اس کے بعد حضرت ابن عمر ؓ نے مذکورہ حدیث سنائی۔ اس تفصیلی حدیث کا مطلب یہ ہے کہ حضرت ابن عمر ؓ دوران سفر نماز قصر پڑھتے تھے اور اس سے پہلے اور بعد میں کوئی سنت وغیرہ ادا نہیں کرتے تھے۔ رسول اللہ ﷺ کا بھی یہی معمول تھا لیکن دیگر نوافل، مثلاً: تہجد یا اشراق وغیرہ پڑھا کرتے تھے، جیسا کہ آئندہ عنوان میں اس کے متعلق بیان ہو گا۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ہم سے مسدد بن مسرہد نے بیا ن کیا، کہا کہ ہم سے یحییٰ بن سعید قطان نے بیان کیا، ان سے عیسیٰ بن حفص بن عاصم نے، انہوں نے کہا کہ مجھ سے میرے باپ نے بیان کیا، انہوں نے عبد اللہ بن عمر ؓ کو یہ فرماتے سنا کہ میں رسول اللہ ﷺ کی صحبت میں رہا ہوں، آپ ﷺ سفر میں دو رکعت (فرض) سے زیادہ نہیں پڑھا کرتے تھے۔ ابوبکر، عمر اور عثمان ؓ بھی ایسا ہی کرتے تھے۔
حدیث حاشیہ:
دوسری روایت مسلم شریف میں یوں ہے۔ صحبت ابن عمر في طریق مکة فصلی بنا الظھررکعتین ثم أقبل وأقبلنا معه حتی جاء رحله وجلسنا معه فحانت منه التفاتة فرأی ناساً قیاما فقال ما یصنع ھولاء قلت یسبحون قال لو کنت مسبحا لأ تممت۔(قسطلاني)حفص بن عاصم کہتے ہیں کہ میں مکہ شریف کے سفر میں حضرت عبد اللہ بن عمر ؓ کے ساتھ تھا۔ آپ نے ظہر کی دو رکعت فرض نماز قصر پڑھائی پھر کچھ لوگوں کو دیکھا کہ وہ سنت پڑھ رہے ہیں۔آپ نے فرمایا کہ اگر میں سنتیں پڑھوں تو پھر فرض ہی کیوں نہ پورے پڑھ لوں۔ اگلی روایت میں مزید وضاحت موجود ہے کہ رسول اللہ ﷺ اور ابو بکر اور عمر اور عثمان رضی اللہ عنہم سب کا یہی عمل تھا کہ وہ سفر میں نماز قصر کرتے اور ان دورکعتوں فرض کے علاوہ کوئی سنت نماز نہیں پڑھتے تھے۔ بہت سے ناواقف بھائیوں کو سفر میں دیکھا جاتا ہے کہ وہ اہل حدیث کے اس عمل پر تعجب کیا کرتے ہیں۔ بلکہ بعض تو اظہار نفرت سے بھی نہیں چوکتے، ان لوگوں کو خود اپنی ناواقفی پر افسوس کرنا چاہیے اور معلوم ہونا چاہیے کہ حالت سفر میں جب فرض نماز کو قصر کیا جارہا ہے پھر اس وقت سنت نمازوں کا تو ذکر ہی کیا ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Ibn 'Umar : I accompanied Allah's Apostle (ﷺ) and he never offered more than two Rakat during the journey. Abu Bakr, 'Umar and 'Uthman used to do the same. ________