باب: جنازے کی نماز میں بچے بھی مردوں کے برابر کھڑے ہوں
)
Sahi-Bukhari:
Funerals (Al-Janaa'iz)
(Chapter: The lining up of boys in rows with men in the funeral)
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
1321.
حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ ایک ایسی قبر کے پاس سے گزرے جس میں رات کے وقت میت کو دفن کیا گیا تھا۔ آپ ﷺ نے دریافت فرمایا:’’اسے کب دفن کیا گیا تھا؟‘‘ لوگوں نے عرض کیا:گزشتہ رات۔ آپ ﷺ نے فرمایا:’’تم نے مجھے اطلاع کیوں نہ دی؟‘‘ لوگوں نے عرض کیا:ہم نے اسے اندھیری رات میں دفن کیا تھا اور آپ کو اس وقت بیدار کرنا مناسب خیال نہ کیا،چنانچہ آپ کھڑے ہوئے اور ہم نے آپ کے پیچھے صف بندی کی۔ حضرت ابن عباس ؓ نے فرمایا:میں بھی ان لوگوں میں شامل تھا، پھر آپ نے اس پر نماز جنازہ پڑھی۔
تشریح:
(1) حضرت ابن عباس ؓ رسول اللہ ﷺ کے عہد مبارک میں بالغ نہ ہوئے تھے، جیسا کہ خود ان کا اپنا بیان ہے کہ میں حجۃ الوداع میں رسول اللہ ﷺ کے ہمراہ شریک سفر تھا اور اس وقت میں قریب البلوغ تھا۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ آپ عہد نبوی میں بالغ نہیں ہوئے تھے۔ اس بنا پر حدیث کی عنوان سے مطابقت واضح ہے۔ اس کی مزید وضاحت باب: 59 میں ہو گی جو بایں الفاظ ہے: (باب صلاة الصبيان مع الناس علی الجنائز)’’بچوں کا لوگوں کے ہمراہ نماز جنازہ ادا کرنا۔‘‘ (2) اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ بچوں کو نماز کی عادت ڈالنے کے لیے نماز باجماعت میں شرکت کرنے کا شوق پیدا کرنا چاہیے تاکہ وہ فریضہ نماز سے مانوس ہو جائیں۔
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
1285
٧
ترقيم دار طوق النّجاة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار طوق النجاۃ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
1321
٨
ترقيم فؤاد عبد الباقي (دار السلام)
ترقیم فواد عبد الباقی (دار السلام)
1321
١٠
ترقيم فؤاد عبد الباقي (داود راز)
ترقیم فواد عبد الباقی (داؤد راز)
1321
تمہید کتاب
لفظ جنائز، جنازه کی جمع ہے جس کے دو معنی ہیں: اگر جیم کے کسرہ (زیر) کے ساتھ ہو تو اس سے مراد میت ہے اور اگر جیم کے فتحہ (زبر) کے ساتھ پڑھا جائے تو اس کے معنی اس چارپائی یا تابوت کے ہیں جس پر میت پڑی ہو۔ امام نووی اور حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے لفظ جنائز میں جیم پر صرف فتحہ متعین کیا ہے۔ لغوی طور پر اس کا ماخذ لفظ جنز ہے جسے چھپانے کے معنی میں استعمال کیا جاتا ہے۔اس حقیقت سے انکار نہیں کہ جو انسان دنیا میں آیا ہے اسے ایک دن موت کی آغوش میں جانا ہے۔ اگرچہ کسی انسان کو اپنی موت کے وقت کا علم نہیں، تاہم ہر شخص کی موت کا ایک معین اور اٹل وقت ہے، اس لیے مسلمان کو چاہیے کہ وہ اس سے لمحہ بھر کے لیے بھی غافل نہ ہو، اسے ہمیشہ یاد رکھے اور آخرت کے اس سفر کی تیاری کرتا رہے جسے اس نے اکیلے ہی طے کرنا ہے۔ اس سلسلے میں عافیت کا صرف ایک ہی راستہ ہے کہ ہم مرض و موت اور دیگر مصائب و آلام میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ہدایات پر عمل کرتے رہیں۔ یہ ایک حقیقت اور تجربہ ہے کہ ایسا کرنے سے قلب و روح کو بڑا سکون نصیب ہوتا ہے اور آپ کی تعلیم و رہنمائی زخمی دل کا مرہم اور صدمے کی دوا بن جاتی ہے۔ علاوہ ازیں موت تو لقاء الٰہی (اللہ کی ملاقات) کا وسیلہ ہونے کی حیثیت سے بندہ مومن کے لیے محبوب و مطلوب بن جاتی ہے۔ یہ تو شرعی ہدایات کی دنیوی اور نقد برکات ہیں، آخرت میں وہ سب کچھ سامنے آئے گا جس کا آیات و احادیث میں وعدہ کیا گیا ہے۔محدثین کا عام دستور ہے کہ وہ کتاب الصلاۃ کے آخر میں کتاب الجنائز کے تحت مرض اور دیگر مصائب و آلام اور حوادث، مرض الموت اور موت کے وقت شرعی طرز عمل، پھر غسل میت، تجہیز و تکفین، نماز جنازہ، دفن، تعزیت یہاں تک کہ زیارت قبور سے متعلقہ احادیث لاتے ہیں۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے بھی اپنے اسلاف کا اتباع کرتے ہوئے کتاب الصلاۃ کے آخر میں کتاب الجنائز کو بیان کیا ہے کیونکہ انسان کی دو ہی حالتیں ہیں: ایک حالت زندگی سے متعلق ہے اور دوسری کا تعلق موت کے بعد سے ہے۔ اور ہر حالت کے متعلق عبادات اور معاملات کے احکام وابستہ ہیں۔ عبادات میں اہم چیز نماز ہے۔ جب زندگی کے متعلق اہم عبادت نماز سے فراغت ہوئی تو موت سے متعلق نماز وغیرہ کا بیان ضروری ہوا۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے اس سلسلے میں دو صد دس (210) احادیث بیان کی ہیں جن میں چھپن (56) معلق اور متابع ہیں اور باقی متصل اسانید سے ذکر کی گئی ہیں۔ ان میں سے تقریبا ایک سو نو (109) احادیث مکرر اور باقی ایک سو ایک (101) احادیث خالص ہیں۔ امام مسلم رحمہ اللہ نے چوبیس (24) احادیث کے علاوہ دیگر بیان کردہ احادیث کو اپنی صحیح میں ذکر کیا ہے۔ مرفوع متصل احادیث کے علاوہ اڑتالیس (48) آثار ہیں جو مختلف صحابہ کرام اور تابعین عظام سے مروی ہیں۔ ان میں سے چھ (6) موصول اور باقی معلق ہیں۔امام بخاری رحمہ اللہ نے ان احادیث پر تقریبا اٹھانوے (98) چھوٹے چھوٹے عنوان قائم کیے ہیں جو افادیت و معنویت کے اعتبار سے بے نظیر اور انتہائی اہمیت کے حامل ہیں۔ ان عنوانات کے ذریعے سے امام بخاری رحمہ اللہ نے کئی ایک متعارض احادیث میں تطبیق دی اور ان کی تشریح فرمائی ہے، اس کے علاوہ محدثانہ اسرار و رموز بھی بیان کیے ہیں جن کی ہم ان کے مقامات پر وضاحت کریں گے۔بہرحال امام بخاری رحمہ اللہ نے جنازہ اور متعلقات جنازہ کے متعلق مکمل ہدایات دی ہیں، بلکہ قبر اور بعد القبر کے حقائق سے بھی پردہ اٹھایا ہے۔ ان تمہیدی گزارشات کو سامنے رکھتے ہوئے احادیث کا مطالعہ کریں۔ اللہ تعالیٰ ہمارے فکروعمل کو اپنے ہاں شرف قبولیت سے نوازے۔آمين
حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ ایک ایسی قبر کے پاس سے گزرے جس میں رات کے وقت میت کو دفن کیا گیا تھا۔ آپ ﷺ نے دریافت فرمایا:’’اسے کب دفن کیا گیا تھا؟‘‘ لوگوں نے عرض کیا:گزشتہ رات۔ آپ ﷺ نے فرمایا:’’تم نے مجھے اطلاع کیوں نہ دی؟‘‘ لوگوں نے عرض کیا:ہم نے اسے اندھیری رات میں دفن کیا تھا اور آپ کو اس وقت بیدار کرنا مناسب خیال نہ کیا،چنانچہ آپ کھڑے ہوئے اور ہم نے آپ کے پیچھے صف بندی کی۔ حضرت ابن عباس ؓ نے فرمایا:میں بھی ان لوگوں میں شامل تھا، پھر آپ نے اس پر نماز جنازہ پڑھی۔
حدیث حاشیہ:
(1) حضرت ابن عباس ؓ رسول اللہ ﷺ کے عہد مبارک میں بالغ نہ ہوئے تھے، جیسا کہ خود ان کا اپنا بیان ہے کہ میں حجۃ الوداع میں رسول اللہ ﷺ کے ہمراہ شریک سفر تھا اور اس وقت میں قریب البلوغ تھا۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ آپ عہد نبوی میں بالغ نہیں ہوئے تھے۔ اس بنا پر حدیث کی عنوان سے مطابقت واضح ہے۔ اس کی مزید وضاحت باب: 59 میں ہو گی جو بایں الفاظ ہے: (باب صلاة الصبيان مع الناس علی الجنائز)’’بچوں کا لوگوں کے ہمراہ نماز جنازہ ادا کرنا۔‘‘ (2) اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ بچوں کو نماز کی عادت ڈالنے کے لیے نماز باجماعت میں شرکت کرنے کا شوق پیدا کرنا چاہیے تاکہ وہ فریضہ نماز سے مانوس ہو جائیں۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ہم سے موسیٰ ابن اسماعیل نے بیان کیا‘ کہا کہ ہم سے عبدالواحد نے بیان کیا‘ کہا کہ ہم سے شیبانی نے بیان کیا‘ ان سے عامر نے اور ان سے ابن عباس ؓ نے بیان کیا کہ رسول کریم ﷺ کا گزر ایک قبر پر ہوا۔ میت کو ابھی رات ہی دفنایا گیا تھا۔ آنحضور ﷺ نے دریافت فرمایا کہ دفن کب کیا گیا ہے؟ لوگوں نے کہا کہ گذشتہ رات۔ آپ ﷺ نے فرمایا کہ مجھے کیوں نہیں اطلاع کرائی؟ لوگوں نے عرض کیا کہ اندھیری رات میں دفن کیا گیا‘ اس لیے ہم نے آپ کو جگانا مناسب نہ سمجھا۔ پھر آپ ﷺ کھڑے ہوگئے اور ہم نے آپ کے پیچھے صفیں بنالیں۔ ابن عباس ؓ نے بیان کیا کہ میں بھی انہیں میں تھا ( نابالغ تھا لیکن ) نماز جنازہ میں شرکت کی۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Ibn Abbas (RA): Allah's Apostle (ﷺ) passed by a grave of a deceased who had been buried at night. He said, "When was this (deceased) buried?" The people said, "Yesterday." He said, "Why did you not inform me?" They said, "We buried him when it was dark and so we disliked to wake you up." He stood up and we lined up behind him. ( Ibn Abbas (RA) said): I was one of them, and the Prophet (ﷺ) offered the funeral prayer. ________