باب: مردے کو دونوں وقت صبح اور شام اس کا ٹھکانا بتلایا جاتا ہے
)
Sahi-Bukhari:
Funerals (Al-Janaa'iz)
(Chapter: The deceased is shown his actual place (in Paradise or in Hell))
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
1379.
حضرت عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:’’جب تم میں سے کوئی مرجاتا ہے تو ہر صبح اور شام اسے اس کاٹھکانہ دیکھا دیاجاتا ہے۔ اگر وہ جنتی ہے تو جنت میں اوراگر دوزخی ہے تو جہنم میں۔ پھر اسے کہا جاتا ہے کہ یہی تیرا مقام ہے یہاں تک کہ قیامت کے دن اللہ تجھے اٹھائے۔‘‘
تشریح:
(1) صبح اور شام سے مراد حقیقت کے اعتبار سے صبح و شام نہیں ہیں کیونکہ عالم برزخ میں صبح اور شام کا کوئی تصور نہیں بلکہ اس کے معنی ہمارے اعتبار سے صبح و شام کا وقت ہیں۔ اور اس پیشی کا فائدہ اہل ایمان کی روحوں کو بشارت دینا ہے کہ ان کا آخری ٹھکانہ ان کے جسموں سمیت جنت اور اس کی بہاریں ہے اور دوزخیوں کو ڈرانا مقصود ہے کہ ان کا آخری ٹھکانہ ان کے جسموں سمیت دوزخ ہے۔ (فتح الباري:308/3) (2) قبر میں عذاب و ثواب کی صورت یہ ہو گی کہ جنتی کے لیے جنت کی طرف سے ایک کھڑکی کھول دی جائے گی جس سے جنت کی تروتازگی اسے ملتی رہے گی اور دوزخ کے لیے جہنم کی طرف سے ایک کھڑکی کھول دی جائے گی جس سے جہنم کی گرم گرم ہوائیں اسے جھلساتی رہیں گی۔ ممکن ہے یہ پیشی اس کی روح پر ہو اور یہ بھی ممکن ہے کہ جسم اور روح دونوں پر ہو۔ والله أعلم۔ اے رب کریم! اپنے فضل و کرم سے مترجم و ناشر اور نظرثانی کرنے والوں، نیز ان کے والدین و معاونین اور جملہ قارئین کو قبر میں سوال و جواب کے وقت ثابت قدمی عطا فرما اور انہیں جنت کی طرف سے تروتازگی سے ہمکنار کر، پھر قیامت کے دن رسول اللہ ﷺ کی معیت میں جنت الفردوس میں ٹھکانہ عنایت فرما۔ آمين يا رب العالمين
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
1340
٧
ترقيم دار طوق النّجاة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار طوق النجاۃ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
1379
٨
ترقيم فؤاد عبد الباقي (دار السلام)
ترقیم فواد عبد الباقی (دار السلام)
1379
١٠
ترقيم فؤاد عبد الباقي (داود راز)
ترقیم فواد عبد الباقی (داؤد راز)
1379
تمہید کتاب
لفظ جنائز، جنازه کی جمع ہے جس کے دو معنی ہیں: اگر جیم کے کسرہ (زیر) کے ساتھ ہو تو اس سے مراد میت ہے اور اگر جیم کے فتحہ (زبر) کے ساتھ پڑھا جائے تو اس کے معنی اس چارپائی یا تابوت کے ہیں جس پر میت پڑی ہو۔ امام نووی اور حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے لفظ جنائز میں جیم پر صرف فتحہ متعین کیا ہے۔ لغوی طور پر اس کا ماخذ لفظ جنز ہے جسے چھپانے کے معنی میں استعمال کیا جاتا ہے۔اس حقیقت سے انکار نہیں کہ جو انسان دنیا میں آیا ہے اسے ایک دن موت کی آغوش میں جانا ہے۔ اگرچہ کسی انسان کو اپنی موت کے وقت کا علم نہیں، تاہم ہر شخص کی موت کا ایک معین اور اٹل وقت ہے، اس لیے مسلمان کو چاہیے کہ وہ اس سے لمحہ بھر کے لیے بھی غافل نہ ہو، اسے ہمیشہ یاد رکھے اور آخرت کے اس سفر کی تیاری کرتا رہے جسے اس نے اکیلے ہی طے کرنا ہے۔ اس سلسلے میں عافیت کا صرف ایک ہی راستہ ہے کہ ہم مرض و موت اور دیگر مصائب و آلام میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ہدایات پر عمل کرتے رہیں۔ یہ ایک حقیقت اور تجربہ ہے کہ ایسا کرنے سے قلب و روح کو بڑا سکون نصیب ہوتا ہے اور آپ کی تعلیم و رہنمائی زخمی دل کا مرہم اور صدمے کی دوا بن جاتی ہے۔ علاوہ ازیں موت تو لقاء الٰہی (اللہ کی ملاقات) کا وسیلہ ہونے کی حیثیت سے بندہ مومن کے لیے محبوب و مطلوب بن جاتی ہے۔ یہ تو شرعی ہدایات کی دنیوی اور نقد برکات ہیں، آخرت میں وہ سب کچھ سامنے آئے گا جس کا آیات و احادیث میں وعدہ کیا گیا ہے۔محدثین کا عام دستور ہے کہ وہ کتاب الصلاۃ کے آخر میں کتاب الجنائز کے تحت مرض اور دیگر مصائب و آلام اور حوادث، مرض الموت اور موت کے وقت شرعی طرز عمل، پھر غسل میت، تجہیز و تکفین، نماز جنازہ، دفن، تعزیت یہاں تک کہ زیارت قبور سے متعلقہ احادیث لاتے ہیں۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے بھی اپنے اسلاف کا اتباع کرتے ہوئے کتاب الصلاۃ کے آخر میں کتاب الجنائز کو بیان کیا ہے کیونکہ انسان کی دو ہی حالتیں ہیں: ایک حالت زندگی سے متعلق ہے اور دوسری کا تعلق موت کے بعد سے ہے۔ اور ہر حالت کے متعلق عبادات اور معاملات کے احکام وابستہ ہیں۔ عبادات میں اہم چیز نماز ہے۔ جب زندگی کے متعلق اہم عبادت نماز سے فراغت ہوئی تو موت سے متعلق نماز وغیرہ کا بیان ضروری ہوا۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے اس سلسلے میں دو صد دس (210) احادیث بیان کی ہیں جن میں چھپن (56) معلق اور متابع ہیں اور باقی متصل اسانید سے ذکر کی گئی ہیں۔ ان میں سے تقریبا ایک سو نو (109) احادیث مکرر اور باقی ایک سو ایک (101) احادیث خالص ہیں۔ امام مسلم رحمہ اللہ نے چوبیس (24) احادیث کے علاوہ دیگر بیان کردہ احادیث کو اپنی صحیح میں ذکر کیا ہے۔ مرفوع متصل احادیث کے علاوہ اڑتالیس (48) آثار ہیں جو مختلف صحابہ کرام اور تابعین عظام سے مروی ہیں۔ ان میں سے چھ (6) موصول اور باقی معلق ہیں۔امام بخاری رحمہ اللہ نے ان احادیث پر تقریبا اٹھانوے (98) چھوٹے چھوٹے عنوان قائم کیے ہیں جو افادیت و معنویت کے اعتبار سے بے نظیر اور انتہائی اہمیت کے حامل ہیں۔ ان عنوانات کے ذریعے سے امام بخاری رحمہ اللہ نے کئی ایک متعارض احادیث میں تطبیق دی اور ان کی تشریح فرمائی ہے، اس کے علاوہ محدثانہ اسرار و رموز بھی بیان کیے ہیں جن کی ہم ان کے مقامات پر وضاحت کریں گے۔بہرحال امام بخاری رحمہ اللہ نے جنازہ اور متعلقات جنازہ کے متعلق مکمل ہدایات دی ہیں، بلکہ قبر اور بعد القبر کے حقائق سے بھی پردہ اٹھایا ہے۔ ان تمہیدی گزارشات کو سامنے رکھتے ہوئے احادیث کا مطالعہ کریں۔ اللہ تعالیٰ ہمارے فکروعمل کو اپنے ہاں شرف قبولیت سے نوازے۔آمين
حضرت عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:’’جب تم میں سے کوئی مرجاتا ہے تو ہر صبح اور شام اسے اس کاٹھکانہ دیکھا دیاجاتا ہے۔ اگر وہ جنتی ہے تو جنت میں اوراگر دوزخی ہے تو جہنم میں۔ پھر اسے کہا جاتا ہے کہ یہی تیرا مقام ہے یہاں تک کہ قیامت کے دن اللہ تجھے اٹھائے۔‘‘
حدیث حاشیہ:
(1) صبح اور شام سے مراد حقیقت کے اعتبار سے صبح و شام نہیں ہیں کیونکہ عالم برزخ میں صبح اور شام کا کوئی تصور نہیں بلکہ اس کے معنی ہمارے اعتبار سے صبح و شام کا وقت ہیں۔ اور اس پیشی کا فائدہ اہل ایمان کی روحوں کو بشارت دینا ہے کہ ان کا آخری ٹھکانہ ان کے جسموں سمیت جنت اور اس کی بہاریں ہے اور دوزخیوں کو ڈرانا مقصود ہے کہ ان کا آخری ٹھکانہ ان کے جسموں سمیت دوزخ ہے۔ (فتح الباري:308/3) (2) قبر میں عذاب و ثواب کی صورت یہ ہو گی کہ جنتی کے لیے جنت کی طرف سے ایک کھڑکی کھول دی جائے گی جس سے جنت کی تروتازگی اسے ملتی رہے گی اور دوزخ کے لیے جہنم کی طرف سے ایک کھڑکی کھول دی جائے گی جس سے جہنم کی گرم گرم ہوائیں اسے جھلساتی رہیں گی۔ ممکن ہے یہ پیشی اس کی روح پر ہو اور یہ بھی ممکن ہے کہ جسم اور روح دونوں پر ہو۔ والله أعلم۔ اے رب کریم! اپنے فضل و کرم سے مترجم و ناشر اور نظرثانی کرنے والوں، نیز ان کے والدین و معاونین اور جملہ قارئین کو قبر میں سوال و جواب کے وقت ثابت قدمی عطا فرما اور انہیں جنت کی طرف سے تروتازگی سے ہمکنار کر، پھر قیامت کے دن رسول اللہ ﷺ کی معیت میں جنت الفردوس میں ٹھکانہ عنایت فرما۔ آمين يا رب العالمين
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ہم سے اسماعیل بن ابی وایس نے بیان کیا‘ انہوں نے کہا کہ مجھ سے امام مالک ؓ نے یہ حدیث بیان کی‘ انہوں نے کہا کہ ہم سے نافع نے بیان کیا اور ان سے عبداللہ بن عمر ؓ نے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ جب تم میں سے کوئی شخص مرجاتا ہے تو اس کا ٹھکانا اسے صبح وشام دکھایا جاتا ہے۔ اگر وہ جنتی ہے تو جنت والوں میں اور جو دوزخی ہے تو دوزخ والوں میں۔ پھر کہا جاتا ہے یہ تیرا ٹھکانا ہے یہاں تک کہ قیامت کے دن اللہ تجھ کو اٹھائے گا۔
حدیث حاشیہ:
مطلب یہ ہے کہ اگر جنتی ہے تو صبح وشام اس پر جنت پیش کرکے اس کو تسلی دی جاتی ہے کہ جب تو اس قبر سے اٹھے گا تو تیرا آخری ٹھکانا یہ جنت ہوگی اور اسی طرح دوزخی کو دوزخ دکھلائی جاتی ہے کہ وہ اپنے آخری انجام پر آگاہ رہے۔ ممکن ہے کہ یہ عرض کرنا صرف روح پر ہو اور یہ بھی ممکن ہے کہ روح اور جسم ہردو پر ہو۔ صبح اور شام سے ان کے اوقات مراد ہیں جب کہ عالم برزخ میں ان کے لیے نہ صبح کا وجود ہے نہ شام کا ویحتمل أن یقال إن فائدة العرض في حقهم تبشیر أرواحهم باستقرار هافي الجنة مقترنة بأجسادها ( فتح ) یعنی اس پیش کرنے کا فائدہ مومن کے لیے ان کے حق میں ان کی روحوں کو یہ بشارت دینا ہے کہ ان کا آخری مقام قرار ان کے جسموں سمیت جنت ہے۔ اسی طرح دوزخیوں کو ڈرانا کہ ان کا آخری ٹھکانا ان کے جسموں سمیت دوزخ ہے۔ قبرمیں عذاب وثواب کی صورت یہ بھی ہے کہ جنتی کے لیے جنت کی طرف ایک کھڑکی کھول دی جاتی ہے جس سے اس کو جنت کی تروتازگی حاصل ہوتی رہتی ہے اور دوزخی کے لیے دوزخ کی طرف ایک کھڑکی کھول دی جاتی ہے جس سے اس کو دوزخ کی گرم گرم ہوائیں پہنچتی رہتی ہیں۔ صبح وشام ان ہی کھڑکیوں سے ان کو جنت ودوزخ کے کامل نظارے کرائے جاتے ہیں۔ یا اللہ! اپنے فضل وکرم سے ناشر بخاری شریف مترجم اردو کو اس کے والدین واساتذہ وجملہ معاونین کرام وشائقین عظام کو قبر میں جنت کی طرف سے تروتازگی نصیب فرمائیو اور قیامت کے دن جنت میں داخل فرمائیو اور دوزخ سے ہم سب کو محفوظ رکھیو۔ آمین۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated 'Abdullah bin 'Umar : Allah's Apostle (ﷺ) said, "When anyone of you dies, he is shown his place both in the morning and in the evening. If he is one of the people of Paradise; he is shown his place in it, and if he is from the people of the Hell-Fire; he is shown his place there-in. Then it is said to him, 'This is your place till Allah resurrect you on the Day of Resurrection." ________