باب: دونوں ہاتھوں سے چہرے کا صرف ایک چلو(پانی)سے دھونا بھی جائز ہے۔
)
Sahi-Bukhari:
Ablutions (Wudu')
(Chapter: To wash the face with both hands by a handful of water)
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
140.
حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے، انہوں نے وضو کیا اور اپنا منہ دھویا۔ اس طرح کہ پانی کا ایک چلو لے کر اس سے کلی کی اور ناک میں پانی ڈالا، پھر ایک اور چلو پانی لیا، ہاتھ ملا کر اس سے منہ دھویا، پھر ایک چلو پانی سے اپنا دایاں ہاتھ دھویا، پھر ایک اور چلو پانی لیا اور اس سے اپنا بایاں ہاتھ دھویا، پھر اپنے سر کا مسح کیا۔ بعد ازں ایک چلو پانی اپنے دائیں پاؤں پر ڈالا اور اسے دھویا، پھر دوسرا چلو پانی لے کر اپنا بایاں پاؤں دھویا۔ اس کے بعد کہنے لگے: میں نے رسول اللہ ﷺ کو اسی طرح وضو کرتے ہوئے دیکھا ہے۔
تشریح:
1۔ ا س سے معلوم ہوا کہ وضو کے لیے دونوں ہاتھوں سے چلو بھرنا ضروری نہیں، نیز ان روایات کے ضعف کی طرف اشارہ ہے جن میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک ہی ہاتھ سے اپنے چہرے کو دھوتے تھے۔ اگرچہ بعض حضرات نے ان احادیث کو جمع کرنے کی ایک صورت پیدا کی ہے لیکن سیاق وسباق سے اس جمع کی تائید نہیں ہوتی، اس روایت سے یہ بھی معلوم ہوا کہ پانی کا ایک چلو لے کرآدھے پانی سے کلی کی جائے اور آدھا چلو ناک صاف کرنے کے لیے استعمال کیا جائے۔ (فتح الباري: 317/1) دراصل وضو کرنے کی کئی صورتیں ہوسکتی ہیں، ان تمام میں وضو کی ایک شکل نہیں ہو گی، مثلاً: بعض اوقات حوض یا ندی کے کنارے بیٹھ کر وضو کرنا ہوتا ہے اور بعض اوقات کسی برتن سے پانی لے کر وضو کیا جاتا ہے اور کبھی مسجد میں ٹونٹی وغیرہ سے وضو کرنے کی نوبت آ سکتی ہے، بہرحال پانی کے استعمال میں اسراف نہیں ہونا چاہیے۔ 2۔ عربی زبان میں ایک ہاتھ سے پانی لینے کو (غُرفَة) اور دونوں ہاتھوں سے پانی لینے کو (حَفنَه) کہا جاتا ہے۔ اردو میں ان د ونوں کے لیے علی الترتیب چلو اور لَپ کے الفاظ مستعمل ہیں۔ اس وضاحت کے بعد معلوم ہونا چاہیے کہ عنوان کے دو جز ہیں: (الف)۔ منہ دھوتے وقت دونوں ہاتھوں کا استعمال۔ (ب)۔ پانی ایک چلو سے لیا جائے۔ اس سے مسنون طریقے کی طرف اشارہ ہے کہ منہ دھونے کے لیے چلو بھر پانی کو دونوں ہاتھوں سے استعمال کرنا چاہیے۔
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
142
٧
ترقيم دار طوق النّجاة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار طوق النجاۃ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
140
٨
ترقيم فؤاد عبد الباقي (دار السلام)
ترقیم فواد عبد الباقی (دار السلام)
140
١٠
ترقيم فؤاد عبد الباقي (داود راز)
ترقیم فواد عبد الباقی (داؤد راز)
140
تمہید کتاب
ہر مکلف پر سب سے پہلے ایمان کی پابندی عائد ہوتی ہے ، پھر وہ چیزیں جو ایمان کے لیے مطلوب ہیں اور جن پر عمل پیرا ہونے سے ایمان میں کمال پیدا ہوتا ہے۔ ان کا حصول علم کے بغیر ممکن نہیں، ایمان کے بعد اعمال کی ضرورت ہے کیونکہ اعمال ہی ایمان کے لیے سیڑھی کاکام دیتے ہیں۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے:(إِلَيْهِ يَصْعَدُ الْكَلِمُ الطَّيِّبُ وَالْعَمَلُ الصَّالِحُ يَرْفَعُهُ) "صاف ستھرے کلمات اللہ کی طرف چڑھتے ہیں اور نیک عمل انھیں بلند کرتے ہیں۔"( فاطر:35۔10۔) اعمال میں سب سے افضل عمل نماز ہے کیونکہ قیامت کے دن سب سے پہلے نماز کے متعلق سوال ہوگا۔ یہی وجہ ہے کہ ارکان اسلام میں سے نماز کی ادائیگی کے متعلق قرآن مجید نے بہت زور دیا ہے، نماز کی قبولیت طہارت پر موقوف ہے اور طہارت نماز کے لیے شرط ہے اور شرط ہمیشہ مشروط پر مقدم ہوتی ہے ،اس لیے عبادات سے پہلے کتاب ولوضو کو بیان کیا گیا ہے۔لفظ وضو وضاءۃسے مشتق ہے جس کے لغوی معنی خوبصورتی اور چمک ہیں۔شرعی اصطلاح میں ایک خاص طریقے سے مخصوص اعضاء کو دھونا وضو کہلاتا ہے۔ لغوی معنی سے اس کی مطابقت یہ ہے کہ وضو کرنے والا بھی پانی کے استعمال کرنے سے صاف ستھرا اور خوبصورت ہو جاتا ہے۔نیز قیامت کے دن اعضائے وضو خوبصورت ہوں گے اور ان پر چمک ہوگی۔ لفظ وضو کی داؤ پر اگر پیش پڑھی جائے تو معنی اصطلاحی وضو ہوتے ہیں، واؤ فتحہ کے ساتھ ہوتو وہ پانی مراد ہوتا ہے جو اس عمل کا ذریعہ ہے۔ اور واؤ کو کسرے کے ساتھ پڑھنے سے وہ برتن مراد ہوتا ہے جس میں وضو کے لیے پانی ڈالا جاتا ہے۔وضو ،دروضو و ضو تازہ دار"وضو کا پانی وضو کے برتن میں وضو تازہ کرو۔"عبادت نماز کے لیے وضو کا عمل ان خصوصیات اسلام میں سے ہے جن کی نظیر دیگر مذاہب عالم میں نہیں ملتی، اس لیے امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے اس بڑے عنوان کے تحت وضو سے متعلق چھوٹے چھوٹے 75 ذیلی عنوان قائم کیے ہیں جن میں اس کا وجوب ،علت وجوب ، اہمیت،وافادیت ،فضیلت وخصوصیت ،شرائط وواجبات ، صفات و مقدمات اور احکام و آداب بیان فرمائے ہیں۔چونکہ وضو سے پہلے انسانی حاجات سے فارغ ہونا ضروری ہے، اس لیے گھر اور باہر اس سے فراغت کے آداب واحکام اور حدود و شرائط بیان کی ہیں پھر جس پانی سے وضو کیا جاتا ہے اور جس برتن میں پانی ڈالاجاتا ہے اس کی طہارت ، نجاست آلود ہونے کی صورت میں اس کا طریقہ طہارت ، پھر وضو کے لیے مقدار پانی اور نواقص وضو کی وضاحت کی ہے وضو سے بچا ہوا پانی اس کا استعمال کن چیزوں کے استعمال کے بعد وضو ضروری ہے یا ضروری نہیں۔؟اس مناسبت سے پیشاب کے ااحکام ،حیوانات کے بول و براز کے مسائل پھر مسواک کے فوائد بیان کیے ہیں آخر میں ہمیشہ باوضو رہنے کی فضیلت بیان کر کے اس قسم کے پاکیزہ عمل کو اپنانے کی تلقین فرمائی ہے۔ الغرض امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے اس کتاب الوضوء میں بے شمار معارف وحقائق اور لطائف و دقائق بیان کیے ہیں۔ قارئین کرام سے گزارش ہے کہ وہ اس مختصر تمہید کو ذہن میں رکھتے ہوئے اس کا مطالعہ کریں تاکہ ہمیں حضرت امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کی روایت و فقاہت کا عملی تجربہ ہو۔ واللہ ولی التوفیق وھو الہادی من یشاء الی صراط مستقیم ۔
حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے، انہوں نے وضو کیا اور اپنا منہ دھویا۔ اس طرح کہ پانی کا ایک چلو لے کر اس سے کلی کی اور ناک میں پانی ڈالا، پھر ایک اور چلو پانی لیا، ہاتھ ملا کر اس سے منہ دھویا، پھر ایک چلو پانی سے اپنا دایاں ہاتھ دھویا، پھر ایک اور چلو پانی لیا اور اس سے اپنا بایاں ہاتھ دھویا، پھر اپنے سر کا مسح کیا۔ بعد ازں ایک چلو پانی اپنے دائیں پاؤں پر ڈالا اور اسے دھویا، پھر دوسرا چلو پانی لے کر اپنا بایاں پاؤں دھویا۔ اس کے بعد کہنے لگے: میں نے رسول اللہ ﷺ کو اسی طرح وضو کرتے ہوئے دیکھا ہے۔
حدیث حاشیہ:
1۔ ا س سے معلوم ہوا کہ وضو کے لیے دونوں ہاتھوں سے چلو بھرنا ضروری نہیں، نیز ان روایات کے ضعف کی طرف اشارہ ہے جن میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک ہی ہاتھ سے اپنے چہرے کو دھوتے تھے۔ اگرچہ بعض حضرات نے ان احادیث کو جمع کرنے کی ایک صورت پیدا کی ہے لیکن سیاق وسباق سے اس جمع کی تائید نہیں ہوتی، اس روایت سے یہ بھی معلوم ہوا کہ پانی کا ایک چلو لے کرآدھے پانی سے کلی کی جائے اور آدھا چلو ناک صاف کرنے کے لیے استعمال کیا جائے۔ (فتح الباري: 317/1) دراصل وضو کرنے کی کئی صورتیں ہوسکتی ہیں، ان تمام میں وضو کی ایک شکل نہیں ہو گی، مثلاً: بعض اوقات حوض یا ندی کے کنارے بیٹھ کر وضو کرنا ہوتا ہے اور بعض اوقات کسی برتن سے پانی لے کر وضو کیا جاتا ہے اور کبھی مسجد میں ٹونٹی وغیرہ سے وضو کرنے کی نوبت آ سکتی ہے، بہرحال پانی کے استعمال میں اسراف نہیں ہونا چاہیے۔ 2۔ عربی زبان میں ایک ہاتھ سے پانی لینے کو (غُرفَة) اور دونوں ہاتھوں سے پانی لینے کو (حَفنَه) کہا جاتا ہے۔ اردو میں ان د ونوں کے لیے علی الترتیب چلو اور لَپ کے الفاظ مستعمل ہیں۔ اس وضاحت کے بعد معلوم ہونا چاہیے کہ عنوان کے دو جز ہیں: (الف)۔ منہ دھوتے وقت دونوں ہاتھوں کا استعمال۔ (ب)۔ پانی ایک چلو سے لیا جائے۔ اس سے مسنون طریقے کی طرف اشارہ ہے کہ منہ دھونے کے لیے چلو بھر پانی کو دونوں ہاتھوں سے استعمال کرنا چاہیے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ہم سے محمد بن عبدالرحیم نے روایت کیا، انھوں نے کہا مجھ کو ابوسلمہ الخزاعی منصور بن سلمہ نے خبر دی، انھوں نے کہا ہم کو ابن بلال یعنی سلیمان نے زید بن اسلم کے واسطے سے خبر دی، انھوں نے عطاء بن یسار سے سنا، انھوں نے حضرت عبداللہ بن عباس ؓ سے نقل کیا کہ (ایک مرتبہ) انھوں نے (یعنی ابن عباس ؓ نے) وضو کیا تو اپنا چہرہ دھویا (اس طرح کہ پہلے) پانی کے ایک چلو سے کلی کی اور ناک میں پانی دیا۔ پھر پانی کا ایک اور چلو لیا، پھر اس کو اس طرح کیا (یعنی) دوسرے ہاتھ کو ملایا۔ پھر اس سے اپنا چہرہ دھویا۔ پھر پانی کا دوسرا چلو لیا اور اس سے اپنا داہنا ہاتھ دھویا۔ پھر پانی کا ایک اور چلو لے کر اس سے اپنا بایاں ہاتھ دھویا۔ اس کے بعد اپنے سر کا مسح کیا۔ پھر پانی کا چلو لے کر داہنے پاؤں پر ڈالا اور اسے دھویا۔ پھر دوسرے چلو سے اپنا پاؤں دھویا۔ یعنی بایاں پاؤں اس کے بعد کہا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو اسی طرح وضو کرتے ہوئے دیکھا ہے۔
حدیث حاشیہ:
"وفي هذا الحديث دليل الجمع بين المضمضة والاستنشاق بغرفة واحدة" یعنی اس حدیث میں ایک ہی چلو سے کلی کرنا اور ناک میں پانی ڈالنا ثابت ہوا۔ ( قسطلانی رحمہ اللہ )
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated 'Ata' bin Yasar: Ibn 'Abbas (RA) performed ablution and washed his face (in the following way): He ladled out a handful of water, rinsed his mouth and washed his nose with it by putting in water and then blowing it out. He then, took another handful (of water) and did like this (gesturing) joining both hands, and washed his face, took another handful of water and washed his right forearm. He again took another handful of water and washed his left forearm, and passed wet hands over his head and took another handful of water and poured it over his right foot (up to his ankles) and washed it thoroughly and similarly took another handful of water and washed thoroughly his left foot (up to the ankles) and said, "I saw Allah's Apostle (ﷺ) performing ablution in this way."