قسم الحديث (القائل): موقوف ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الحَجِّ (بَابُ التَّمَتُّعِ وَالإِقْرَانِ وَالإِفْرَادِ بِالحَجِّ، وَفَسْخِ الحَجِّ لِمَنْ لَمْ يَكُنْ مَعَهُ هَدْيٌ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

ترجمة الباب:

1564 .   حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ حَدَّثَنَا ابْنُ طَاوُسٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ كَانُوا يَرَوْنَ أَنَّ الْعُمْرَةَ فِي أَشْهُرِ الْحَجِّ مِنْ أَفْجَرِ الْفُجُورِ فِي الْأَرْضِ وَيَجْعَلُونَ الْمُحَرَّمَ صَفَرًا وَيَقُولُونَ إِذَا بَرَا الدَّبَرْ وَعَفَا الْأَثَرْ وَانْسَلَخَ صَفَرْ حَلَّتْ الْعُمْرَةُ لِمَنْ اعْتَمَرْ قَدِمَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَصْحَابُهُ صَبِيحَةَ رَابِعَةٍ مُهِلِّينَ بِالْحَجِّ فَأَمَرَهُمْ أَنْ يَجْعَلُوهَا عُمْرَةً فَتَعَاظَمَ ذَلِكَ عِنْدَهُمْ فَقَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ أَيُّ الْحِلِّ قَالَ حِلٌّ كُلُّهُ

صحیح بخاری:

کتاب: حج کے مسائل کا بیان

 

تمہید کتاب  (

باب: حج میں تمتع، قران اور افراد کا بیان اور جس کے ساتھ ہدی نہ ہو، اسے حج فسخ کر کے عمرہ بنا دینے کی اجازت ہے۔

)
  تمہید باب

مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)

1564.   حضرت ابن عباس ؓ  سے روایت ہے، انھوں نے فرمایا: لوگ سمجھتے تھے کہ حج کے زمانے میں عمرہ کرنا اس زمین پر بدترین گناہ ہے۔ اور وہ (اپنی طرف سے) ماہ محرم کو صفر بنا لیتے اور کہتے کہ جب اونٹ کی پیٹھ کازخم اچھاہوکر اس کا نشان مٹ جائے اورصفر گزر جائے تو اس وقت عمرہ حلال ہے اس شخص کے لیے جو عمرہ کرنا چاہے۔ جب رسول اللہ ﷺ آپ کے صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین چار ذوالحجہ کی صبح کو حج کا احرام باندھے ہوئے مکہ پہنچے تو آپ نے صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین کو حکم دیا کہ وہ اس حرام کو ختم کرکے اس کے بجائے عمرے کا احرام باندھ لیں۔ یہ بات ان پر بہت گراں گزری اور کہنے لگے: اللہ کے رسول ﷺ !عمرہ کرکے ہمارے لیے کیا چیز حلال ہوگی؟آپ نے فرمایا: ’’سب چیزیں حلال ہوں گی۔‘‘