Sahi-Bukhari:
Umrah (Minor pilgrimage)
(Chapter: 'Umra from At-Tan'im)
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
1784.
حضرت عبدالرحمان بن ابی بکر ؓ سے روایت ہے، نبی کریم ﷺ نے انھیں حکم دیا کہ وہ حضرت عائشہ ؓ کو اپنے ساتھ سوار کرکے لے جائیں اور انھیں مقام تنعیم سے عمرہ کر لائیں۔ سفیان بن عیینہ نے کبھی تو کہا: میں نے عمرو بن دینار سے سنا۔ اور کبھی کہا: میں نے عمرو سے کئی بار یہ حدیث سنی۔
تشریح:
1۔ ایک حدیث میں ہے کہ حضرت عائشہ ؓ نے رسول اللہ ﷺ سے عرض کی: اللہ کے رسول! آپ کے اصحاب تو حج اور عمرہ دونوں کا ثواب لے کر واپس جا رہے ہیں جبکہ میں نے صرف حج ہی کیا ہے، عمرہ نہیں کیا تو آپ نے مجھ سے فرمایا: ’’تم اپنے بھائی عبدالرحمٰن ؓکے ساتھ مقام تنعیم جاؤ، وہاں سے عمرے کا احرام باندھ کر اسے مکمل کر لو۔‘‘ آپ نے مکہ کے بالائی حصے میں ان کا انتظار کیا۔ (صحیح البخاري، الجھاد، حدیث:2984) (2) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ اہل مکہ اگر عمرہ کرنا چاہیں تو انہیں حرم سے باہر جا کر "حل" سے احرام باندھنا ہو گا۔ رسول اللہ ﷺ نے حضرت عائشہ ؓ کو مقام تنعیم سے عمرے کا احرام باندھنے کا حکم دیا کیونکہ دوسرے مقامات کی نسبت یہ مقام مکہ سے زیادہ قریب ہے۔ واللہ أعلم
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
1735
٧
ترقيم دار طوق النّجاة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار طوق النجاۃ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
1784
٨
ترقيم فؤاد عبد الباقي (دار السلام)
ترقیم فواد عبد الباقی (دار السلام)
1784
١٠
ترقيم فؤاد عبد الباقي (داود راز)
ترقیم فواد عبد الباقی (داؤد راز)
1784
تمہید کتاب
عمره کے لغوی معنی زیارت کرنے کے ہیں۔ علمائے لغت نے اسے عمارة المسجد الحرام سے بھی مشتق بتایا ہے۔ گویا مخصوص آداب و شرائط کے ساتھ بیت اللہ کی زیارت کر کے مسجد حرام کی آبادی کا باعث بننا عمرہ کہلاتا ہے۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کے فرمان کے مطابق حج کے مقابلے میں عمرے کو حج اصغر کہا جاتا ہے جیسا کہ امام بخاری رحمہ اللہ نے اسے بیان کیا ہے۔ (صحیح البخاری،الجزیۃ والموادعۃ،حدیث:3177) امام بخاری رحمہ اللہ نے حج اکبر کے مسائل و احکام بیان کرنے کے بعد اب حج اصغر کے متعلق شرعی معلومات فراہم کرنے کے لیے یہ عنوان قائم کیا ہے۔ مختصر طور پر احکام عمرہ حسب ذیل ہیں:(1) میقات سے احرام باندھا جائے۔ احرام کی دو چادریں ہوتی ہیں: ایک پہن لی جائے اور دوسری اورھ لی جائے۔ احرام باندھتے وقت دونوں کندھے ڈھانپ لیے جائیں، پھر عمرے کی نیت کر کے تلبیہ کہتے رہنا چاہیے۔(2) مسجد حرام میں داخل ہوتے وقت (اللهم افتح لي أبواب رحمتك) دعا پڑھی جائے اور طواف شروع کرنے سے پہلے دایاں کندھا ننگا کر لیا جائے۔(3) حجراسود کے سامنے کھڑے ہو کر بسم الله الله أكبر کہا جائے۔ ممکن ہو تو حجراسود کو بوسہ دیا جائے یا اسے ہاتھ لگا کر ہاتھ چوم لیا جائے یا صرف ہاتھ سے اشارہ کیا جائے۔(4) بیت اللہ کے گرد سات چکر لگائے جائیں۔ پہلے تین چکر آہستہ آہستہ دوڑ کر لگائے جائیں۔ عورتیں اس سے مستثنیٰ ہیں۔ پہلے تین چکروں کے بعد کندھے ڈھانپ لیے جائیں اور باقی چار چکر معمول کے مطابق پورے کیے جائیں۔ ہر چکر کی کوئی مخصوص دعا حدیث سے ثابت نہیں۔(5) ہر چکر میں رکن یمانی کو ہاتھ لگائیں۔ اگر ممکن نہ ہو تو ویسے ہی گزر جائیں۔ رکن یمانی اور حجر اسود کے درمیان یہ دعا پڑھیں: (رَبَّنَا آتِنَا فِي الدُّنْيَا حَسَنَةً وَفِي الْآخِرَةِ حَسَنَةً وَقِنَا عَذَابَ النَّارِ)(6) سات چکر مکمل کرنے کے بعد مقام ابراہیم کے پاس دو رکعت نماز برائے طواف اس طرح پڑھیں کہ پہلی رکعت میں سورۂ فاتحہ کے بعد سورۂ قُلْ يَا أَيُّهَا الْكَافِرُونَ ﴿١﴾ اور دوسری رکعت میں سورۂ فاتحہ کے بعد سورۂ قُلْ هُوَ اللَّـهُ أَحَدٌ ﴿١﴾ ملائیں۔ اس کے بعد سیر ہو کر آب زم زم نوش کریں۔ اگر موقع ملے تو حجر اسود کو چومیں یا اسے ہاتھ لگائیں۔ اس کے بعد ملتزم سے چمٹ کر خوب دعائیں کریں۔(7) سعی کے لیے صفا کا رُخ کریں۔ صفا کے قریب پہنچ کر (إِنَّ الصَّفَا وَالْمَرْوَةَ مِن شَعَائِرِ اللَّـهِ) پڑھیں، نیز یہ الفاظ بھی کہیں: " نبدأ بما بدأ الله به " پھر اس (صفا پہاڑی) پر چڑھ کر قبلے کی طرف منہ کر کے تین مرتبہ اللہ اکبر کہیں۔ پھر تین مرتبہ درج ذیل دعا پڑھیں: (لا إله إلا الله وحده لا شريك له، له الملك وله الحمد يحي و يميت وهو علی كل شئي قدير۔ لا إله إلا الله وحده أنجز وعده و نصر عبده وهزم الأحزاب وحده) (سنن ابی داؤد،المناسک،حدیث:1905) پھر حسب ضرورت دعائیں پڑھیں۔٭ صفا سے نیچے اتر کر چلنا شروع کر دیں۔ جب سبز رنگ کی لائٹ کے قریب پہنچیں تو دوسری سبز لائٹ تک صرف مرد حضرات ذرا تیز دوڑیں۔ پھر مروہ پر پہنچ کر وہی کچھ کریں جو صفا پر کیا تھا۔ صفا سے مروہ تک ایک چکر شمار ہو گا۔ اسی طرح سات چکر پورے کریں۔٭ سعی کرنے کے بعد اپنے بال منڈوائیں یا کتروائیں، البتہ منڈوانا افضل ہے۔ اس کے بعد احرام کھول کر معمول کے کپڑے پہن لیں کیونکہ اب عمرہ مکمل ہو چکا ہے۔امام بخاری رحمہ اللہ نے تقریبا چالیس مرفوع احادیث پر بیس چھوٹے چھوٹے عنوان قائم کیے ہیں۔ یہ عناوین دو حصوں پر مشتمل ہیں: ایک میں احکام عمرہ اور دوسرے میں آداب سفر بیان کیے ہیں۔ مسائل عمرہ میں عمرے کا وجوب اور اس کی فضیلت، حج سے پہلے عمرہ کرنا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کتنے عمرے کیے؟ رمضان میں عمرہ کرنے کی فضیلت، روانگی کی رات عمرہ کرنا، مقام تنعیم سے عمرہ کرنا، حج کے بعد ہدی کے بغیر عمرہ کرنا، عمرے کا ثواب بقدر مشقت، کیا عمرے کے بعد طواف وداع ضروری ہے؟ عمرہ کرنے والے پر وہی پابندیاں ہیں جو حاجی کے لیے ہیں۔ عمرے سے فراغت کیونکر ہو گی؟ اور ان کے علاوہ دیگر مسائل بیان کیے ہیں۔امام بخاری رحمہ اللہ نے اس سلسلے میں کل چالیس مرفوع احادیث بیان کی ہیں جن میں سے چار معلق اور چھتیس متصل ہیں۔ ان میں سے اکیس مکرر اور انیس اضافی ہیں۔ چار احادیث کے علاوہ باقی تمام احادیث کو امام مسلم رحمہ اللہ نے بھی اپنی صحیح میں بیان کیا ہے۔ مرفوع احادیث کے علاوہ صحابہ و تابعین سے مروی پانچ آثار بھی ذکر کیے ہیں جن میں تین موصول اور دو معلق ہیں۔بہرحال ان احادیث کے مطالعے سے امام بخاری رحمہ اللہ کی فقہی بصیرت اور حدیثی استعداد کا پتہ چلتا ہے۔ امید ہے کہ قارئین ہماری گزارشات کو پیش نظر رکھتے ہوئے ان کا مطالعہ کریں گے۔ اللہ تعالیٰ ہمیں دینی بصیرت اور عملی اصلاح سے ہمکنار کرے۔ آمین
تمہید باب
یہ خاص حضرت عائشہؓ نے آنحضرت ﷺکے حکم سے کیا تھا باقی کسی صحابی سے منقول نہیں کہ اس نے عمرہ کا احرام تنعیم سے باندھا ہو نہ آنحضرت ﷺ نے کبھی ایسا کیا، امام ابن قیم نے زاد المعاد میں ایسا ہی کہا ہے۔ حافظ نے کہا کہ جب حضرت عائشہ ؓ نے بحکم نبوی ایسا کیا تواس کا مشروع ہونا ثابت ہو گیا اگرچہ اس میں شک نہیں کہ عمرہ کے لیے بھی خاص اپنے ملک سے سفر کرکے جانا افضل اور اعلیٰ ہے اور سلف کا اس میں اختلاف ہے کہ ہر سال ایک عمرہ سے زیادہ کرسکتے ہیں یا نہیں، امام مالک نے ایک سے زیادہ کرنا مکروہ جانا ہے اور جمہور علماء نے ان کا خلاف کیا اور امام ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ نے عرفہ اور یوم النحر اور ایام تشریق میں عمرہ کرنا مکروہ رکھا ہے۔(وحیدی)
حضرت عبدالرحمان بن ابی بکر ؓ سے روایت ہے، نبی کریم ﷺ نے انھیں حکم دیا کہ وہ حضرت عائشہ ؓ کو اپنے ساتھ سوار کرکے لے جائیں اور انھیں مقام تنعیم سے عمرہ کر لائیں۔ سفیان بن عیینہ نے کبھی تو کہا: میں نے عمرو بن دینار سے سنا۔ اور کبھی کہا: میں نے عمرو سے کئی بار یہ حدیث سنی۔
حدیث حاشیہ:
1۔ ایک حدیث میں ہے کہ حضرت عائشہ ؓ نے رسول اللہ ﷺ سے عرض کی: اللہ کے رسول! آپ کے اصحاب تو حج اور عمرہ دونوں کا ثواب لے کر واپس جا رہے ہیں جبکہ میں نے صرف حج ہی کیا ہے، عمرہ نہیں کیا تو آپ نے مجھ سے فرمایا: ’’تم اپنے بھائی عبدالرحمٰن ؓکے ساتھ مقام تنعیم جاؤ، وہاں سے عمرے کا احرام باندھ کر اسے مکمل کر لو۔‘‘ آپ نے مکہ کے بالائی حصے میں ان کا انتظار کیا۔ (صحیح البخاري، الجھاد، حدیث:2984) (2) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ اہل مکہ اگر عمرہ کرنا چاہیں تو انہیں حرم سے باہر جا کر "حل" سے احرام باندھنا ہو گا۔ رسول اللہ ﷺ نے حضرت عائشہ ؓ کو مقام تنعیم سے عمرے کا احرام باندھنے کا حکم دیا کیونکہ دوسرے مقامات کی نسبت یہ مقام مکہ سے زیادہ قریب ہے۔ واللہ أعلم
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ہم سے علی بن عبداللہ نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا، ان سے عمرو بن دینار نے، انہوں نے عمرو بن اوس سے سنا، ان کو عبدالرحمن بن ابی بکر ؓ نے خبر دی کہ رسول اللہ ﷺ نے انہیں حکم دیا کہ عائشہ ؓ کو اپنے ساتھ سواری پر لے جائیں اور تنعیم سے انہیں عمرہ کرالائیں۔ سفیان بن عیینہ نے کہیں یوں کہا میں نے عمرو بن دینار سے سنا، کہیں یوں کہا میں نے کئی بار اس حدیث کو عمرو بن دینار سے سنا۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated 'Amr bin Aus (RA): Abdul Rahman bin Abu Bakr (RA) told me that the Prophet (ﷺ) had ordered him to let 'Aisha (RA) ride behind him and to make he perform 'Umra from At-Tan'im.