Sahi-Bukhari:
Umrah (Minor pilgrimage)
(Chapter: 'Umra after performing Hajj without having a Hady)
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
1786.
حضرت عائشہ ؓ سے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ ہم رسول اللہ ﷺ کے ہمراہ اس وقت (سفر حج پر) روانہ ہوئے جب ذوالحجہ کا چاند طلوع ہوچکا تھا۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’جو شخص چاہے وہ عمرے کا احرام باندھ لے اور جو شخص حج کا ا حرام باندھنا پسند کرے وہ اس کا احرام باندھ لے اور اگر میں نے قربانی ساتھ نہ لی ہوتی تو میں عمرے کا احرام باندھتا۔‘‘ چنانچہ صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین میں سے بعض نے عمرے کا احرام باندھا اور کچھ نے حج کااحرام باندھا۔ اور میں ان لوگوں میں سے تھی جنھوں نے عمرے کا احرام باندھا تھا۔ مکہ میں داخل ہونے سے پہلے مجھے حیض آگیا اور مجھے یوم عرفہ نے اسی حالت میں آلیا کہ میں بحالت حیض تھی۔ میں نے اس بات کی شکایت رسول اللہ ﷺ سے کی تو آپ نے فرمایا: ’’عمرہ چھوڑ دو۔ سر کے بال کھول کر ان میں کنگھی کرو اور حج کا احرام باندھ لو۔‘‘ میں نے ایسا ہی کیا۔ جب محصب کی رات آئی تو آپ نے میرے ساتھ حضرت عبدالرحمان ؓ کو بھیجا۔ انھوں نے اسے اپنی سواری کے پیچھے بٹھا لیا تو اس نے پہلے عمرے کو بدل کر دوسرے عمرے کا احرام باندھا اس طرح اللہ تعالیٰ نے اس کا حج اور عمرہ پورا کردیا اوراس میں کوئی چیز قربانی، صدقہ اور روزہ وغیرہ نہ تھا۔
تشریح:
(1) بعض لوگوں کا خیال ہے کہ ماہ ذوالحجہ میں حج کے بعد اگر کوئی عمرے کا احرام باندھتا ہے تو اسے قربانی دینی ہو گی۔ امام بخاری ؒ نے اس موقف کی تردید کی ہے کیونکہ حضرت عائشہ ؓ نے حج کے بعد اور ایام تشریق گزر جانے کے بعد کیا جائے اس عمرے میں کوئی چیز واجب نہیں ہوتی کیونکہ وہ متمتع نہیں۔ متمتع وہ شخص ہے جو حج کے دنوں میں عمرے کرے اور وقوف عرفہ سے پہلے طواف کرے، اسے دم تمتع دینا ہوتا ہے۔ اور جو شخص اعمال حج ادا کرنے کے بعد عمرہ کرتا ہے اس پر ہدی، صدقہ اور روزہ وغیرہ واجب نہیں۔ (عمدةالقاري:422/7) (2) امام ابن خزیمہ ؒ اس حدیث کے معنی بیان کرتے ہوئے لکھتے ہیں: پہلا عمرہ ترک کرنے اور اسے حج میں داخل کرنے سے کوئی چیز واجب نہیں ہوتی اور نہ مقام تنعیم ہی سے عمرہ کرنے میں کوئی شے واجب ہوتی ہے۔ حافظ ابن حجر ؒ نے اس تاویل کو حسن قرار دیا ہے۔ (فتح الباري:770/3)
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
1737
٧
ترقيم دار طوق النّجاة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار طوق النجاۃ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
1786
٨
ترقيم فؤاد عبد الباقي (دار السلام)
ترقیم فواد عبد الباقی (دار السلام)
1786
١٠
ترقيم فؤاد عبد الباقي (داود راز)
ترقیم فواد عبد الباقی (داؤد راز)
1786
تمہید کتاب
عمره کے لغوی معنی زیارت کرنے کے ہیں۔ علمائے لغت نے اسے عمارة المسجد الحرام سے بھی مشتق بتایا ہے۔ گویا مخصوص آداب و شرائط کے ساتھ بیت اللہ کی زیارت کر کے مسجد حرام کی آبادی کا باعث بننا عمرہ کہلاتا ہے۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کے فرمان کے مطابق حج کے مقابلے میں عمرے کو حج اصغر کہا جاتا ہے جیسا کہ امام بخاری رحمہ اللہ نے اسے بیان کیا ہے۔ (صحیح البخاری،الجزیۃ والموادعۃ،حدیث:3177) امام بخاری رحمہ اللہ نے حج اکبر کے مسائل و احکام بیان کرنے کے بعد اب حج اصغر کے متعلق شرعی معلومات فراہم کرنے کے لیے یہ عنوان قائم کیا ہے۔ مختصر طور پر احکام عمرہ حسب ذیل ہیں:(1) میقات سے احرام باندھا جائے۔ احرام کی دو چادریں ہوتی ہیں: ایک پہن لی جائے اور دوسری اورھ لی جائے۔ احرام باندھتے وقت دونوں کندھے ڈھانپ لیے جائیں، پھر عمرے کی نیت کر کے تلبیہ کہتے رہنا چاہیے۔(2) مسجد حرام میں داخل ہوتے وقت (اللهم افتح لي أبواب رحمتك) دعا پڑھی جائے اور طواف شروع کرنے سے پہلے دایاں کندھا ننگا کر لیا جائے۔(3) حجراسود کے سامنے کھڑے ہو کر بسم الله الله أكبر کہا جائے۔ ممکن ہو تو حجراسود کو بوسہ دیا جائے یا اسے ہاتھ لگا کر ہاتھ چوم لیا جائے یا صرف ہاتھ سے اشارہ کیا جائے۔(4) بیت اللہ کے گرد سات چکر لگائے جائیں۔ پہلے تین چکر آہستہ آہستہ دوڑ کر لگائے جائیں۔ عورتیں اس سے مستثنیٰ ہیں۔ پہلے تین چکروں کے بعد کندھے ڈھانپ لیے جائیں اور باقی چار چکر معمول کے مطابق پورے کیے جائیں۔ ہر چکر کی کوئی مخصوص دعا حدیث سے ثابت نہیں۔(5) ہر چکر میں رکن یمانی کو ہاتھ لگائیں۔ اگر ممکن نہ ہو تو ویسے ہی گزر جائیں۔ رکن یمانی اور حجر اسود کے درمیان یہ دعا پڑھیں: (رَبَّنَا آتِنَا فِي الدُّنْيَا حَسَنَةً وَفِي الْآخِرَةِ حَسَنَةً وَقِنَا عَذَابَ النَّارِ)(6) سات چکر مکمل کرنے کے بعد مقام ابراہیم کے پاس دو رکعت نماز برائے طواف اس طرح پڑھیں کہ پہلی رکعت میں سورۂ فاتحہ کے بعد سورۂ قُلْ يَا أَيُّهَا الْكَافِرُونَ ﴿١﴾ اور دوسری رکعت میں سورۂ فاتحہ کے بعد سورۂ قُلْ هُوَ اللَّـهُ أَحَدٌ ﴿١﴾ ملائیں۔ اس کے بعد سیر ہو کر آب زم زم نوش کریں۔ اگر موقع ملے تو حجر اسود کو چومیں یا اسے ہاتھ لگائیں۔ اس کے بعد ملتزم سے چمٹ کر خوب دعائیں کریں۔(7) سعی کے لیے صفا کا رُخ کریں۔ صفا کے قریب پہنچ کر (إِنَّ الصَّفَا وَالْمَرْوَةَ مِن شَعَائِرِ اللَّـهِ) پڑھیں، نیز یہ الفاظ بھی کہیں: " نبدأ بما بدأ الله به " پھر اس (صفا پہاڑی) پر چڑھ کر قبلے کی طرف منہ کر کے تین مرتبہ اللہ اکبر کہیں۔ پھر تین مرتبہ درج ذیل دعا پڑھیں: (لا إله إلا الله وحده لا شريك له، له الملك وله الحمد يحي و يميت وهو علی كل شئي قدير۔ لا إله إلا الله وحده أنجز وعده و نصر عبده وهزم الأحزاب وحده) (سنن ابی داؤد،المناسک،حدیث:1905) پھر حسب ضرورت دعائیں پڑھیں۔٭ صفا سے نیچے اتر کر چلنا شروع کر دیں۔ جب سبز رنگ کی لائٹ کے قریب پہنچیں تو دوسری سبز لائٹ تک صرف مرد حضرات ذرا تیز دوڑیں۔ پھر مروہ پر پہنچ کر وہی کچھ کریں جو صفا پر کیا تھا۔ صفا سے مروہ تک ایک چکر شمار ہو گا۔ اسی طرح سات چکر پورے کریں۔٭ سعی کرنے کے بعد اپنے بال منڈوائیں یا کتروائیں، البتہ منڈوانا افضل ہے۔ اس کے بعد احرام کھول کر معمول کے کپڑے پہن لیں کیونکہ اب عمرہ مکمل ہو چکا ہے۔امام بخاری رحمہ اللہ نے تقریبا چالیس مرفوع احادیث پر بیس چھوٹے چھوٹے عنوان قائم کیے ہیں۔ یہ عناوین دو حصوں پر مشتمل ہیں: ایک میں احکام عمرہ اور دوسرے میں آداب سفر بیان کیے ہیں۔ مسائل عمرہ میں عمرے کا وجوب اور اس کی فضیلت، حج سے پہلے عمرہ کرنا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کتنے عمرے کیے؟ رمضان میں عمرہ کرنے کی فضیلت، روانگی کی رات عمرہ کرنا، مقام تنعیم سے عمرہ کرنا، حج کے بعد ہدی کے بغیر عمرہ کرنا، عمرے کا ثواب بقدر مشقت، کیا عمرے کے بعد طواف وداع ضروری ہے؟ عمرہ کرنے والے پر وہی پابندیاں ہیں جو حاجی کے لیے ہیں۔ عمرے سے فراغت کیونکر ہو گی؟ اور ان کے علاوہ دیگر مسائل بیان کیے ہیں۔امام بخاری رحمہ اللہ نے اس سلسلے میں کل چالیس مرفوع احادیث بیان کی ہیں جن میں سے چار معلق اور چھتیس متصل ہیں۔ ان میں سے اکیس مکرر اور انیس اضافی ہیں۔ چار احادیث کے علاوہ باقی تمام احادیث کو امام مسلم رحمہ اللہ نے بھی اپنی صحیح میں بیان کیا ہے۔ مرفوع احادیث کے علاوہ صحابہ و تابعین سے مروی پانچ آثار بھی ذکر کیے ہیں جن میں تین موصول اور دو معلق ہیں۔بہرحال ان احادیث کے مطالعے سے امام بخاری رحمہ اللہ کی فقہی بصیرت اور حدیثی استعداد کا پتہ چلتا ہے۔ امید ہے کہ قارئین ہماری گزارشات کو پیش نظر رکھتے ہوئے ان کا مطالعہ کریں گے۔ اللہ تعالیٰ ہمیں دینی بصیرت اور عملی اصلاح سے ہمکنار کرے۔ آمین
حضرت عائشہ ؓ سے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ ہم رسول اللہ ﷺ کے ہمراہ اس وقت (سفر حج پر) روانہ ہوئے جب ذوالحجہ کا چاند طلوع ہوچکا تھا۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’جو شخص چاہے وہ عمرے کا احرام باندھ لے اور جو شخص حج کا ا حرام باندھنا پسند کرے وہ اس کا احرام باندھ لے اور اگر میں نے قربانی ساتھ نہ لی ہوتی تو میں عمرے کا احرام باندھتا۔‘‘ چنانچہ صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین میں سے بعض نے عمرے کا احرام باندھا اور کچھ نے حج کااحرام باندھا۔ اور میں ان لوگوں میں سے تھی جنھوں نے عمرے کا احرام باندھا تھا۔ مکہ میں داخل ہونے سے پہلے مجھے حیض آگیا اور مجھے یوم عرفہ نے اسی حالت میں آلیا کہ میں بحالت حیض تھی۔ میں نے اس بات کی شکایت رسول اللہ ﷺ سے کی تو آپ نے فرمایا: ’’عمرہ چھوڑ دو۔ سر کے بال کھول کر ان میں کنگھی کرو اور حج کا احرام باندھ لو۔‘‘ میں نے ایسا ہی کیا۔ جب محصب کی رات آئی تو آپ نے میرے ساتھ حضرت عبدالرحمان ؓ کو بھیجا۔ انھوں نے اسے اپنی سواری کے پیچھے بٹھا لیا تو اس نے پہلے عمرے کو بدل کر دوسرے عمرے کا احرام باندھا اس طرح اللہ تعالیٰ نے اس کا حج اور عمرہ پورا کردیا اوراس میں کوئی چیز قربانی، صدقہ اور روزہ وغیرہ نہ تھا۔
حدیث حاشیہ:
(1) بعض لوگوں کا خیال ہے کہ ماہ ذوالحجہ میں حج کے بعد اگر کوئی عمرے کا احرام باندھتا ہے تو اسے قربانی دینی ہو گی۔ امام بخاری ؒ نے اس موقف کی تردید کی ہے کیونکہ حضرت عائشہ ؓ نے حج کے بعد اور ایام تشریق گزر جانے کے بعد کیا جائے اس عمرے میں کوئی چیز واجب نہیں ہوتی کیونکہ وہ متمتع نہیں۔ متمتع وہ شخص ہے جو حج کے دنوں میں عمرے کرے اور وقوف عرفہ سے پہلے طواف کرے، اسے دم تمتع دینا ہوتا ہے۔ اور جو شخص اعمال حج ادا کرنے کے بعد عمرہ کرتا ہے اس پر ہدی، صدقہ اور روزہ وغیرہ واجب نہیں۔ (عمدةالقاري:422/7) (2) امام ابن خزیمہ ؒ اس حدیث کے معنی بیان کرتے ہوئے لکھتے ہیں: پہلا عمرہ ترک کرنے اور اسے حج میں داخل کرنے سے کوئی چیز واجب نہیں ہوتی اور نہ مقام تنعیم ہی سے عمرہ کرنے میں کوئی شے واجب ہوتی ہے۔ حافظ ابن حجر ؒ نے اس تاویل کو حسن قرار دیا ہے۔ (فتح الباري:770/3)
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ہم سے محمد بن مثنیٰ نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے یحییٰ بن قطان نے بیان کیا، ان سے ہشام بن عروہ نے بیان کیا، کہا کہ مجھے میرے والد عروہ نے خبر دی کہا کہ مجھے عائشہ ؓ نے خبر دی انہوں نے کہا کہ ذی الحجہ کا چاند نکلنے والا تھا کہ ہم رسول اللہ ﷺ کے ساتھ مدینہ سے حج کے لیے چلے آنحضرت ﷺ نے فرمایا کہ جو عمرہ کا احرام باندھنا چاہے وہ عمرہ کا باندھ لے اور جو حج کا باندھنا چاہے وہ حج کا باندھ لے، اگر میں اپنے ساتھ قربانی نہ لاتا تو میں بھی عمرہ کا ہی احرام باندھتا، چنانچہ بہت سے لوگوں نے عمرہ کا احرام باندھا اوربہتوں نے حج کا۔ میں بھی ان لوگوں میں تھی جنھوں نے عمرہ کا احرام باندھا تھا۔ مگر میں مکہ میں داخل ہونے سے پہلے حائضہ ہو گئی، عرفہ کا دن آگیا اور ابھی میں حائضہ ہی تھی، اس کا رونا میں رسول اللہ ﷺ کے سامنے روئی، آپ ﷺ نے فرمایا کہ عمرہ چھوڑ دے اور سر کھول لے اور کنگھا کرلے پھر حج کا احرام باندھ لینا، چنانچہ میں نے ایسا ہی کیا، اس کے بعد جب محصب کی رات آئی تو آنحضرت ﷺ نے میرے ساتھ عبدالرحمن کو تنعیم بھیجا وہ مجھے اپنی سواری پر پیچھے بٹھا کر لے گئے وہاں سے عائشہ ؓ نے اپنے (چھوڑے ہوئے ) عمرے کے بجائے دوسرے عمرہ کا احرام باندھا اس طرح اللہ تعالیٰ نے ان کا بھی حج اور عمرہ دونوں ہی پورے کر دیئے نہ تو اس کے لیے انہیں قربانی لانی پڑی نہ صدقہ دینا پڑا اور نہ روزہ رکھنا پڑا۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated ' Aisha (RA): We set out with Allah's Apostle (ﷺ) shortly before the appearance of the new moon of Dhi-l-Hiija and he said, "Whoever wants to assume Ihram for 'Umra may do so, and whoever wants to assume Ihram for Hajj may do so. Had not I brought the Hadi with me, I would have assumed Ihram for 'Umra." Some of the people assumed Ihram for 'Umra while others for Hajj. I was amongst those who had assumed Ihram for 'Umra. I got my menses before entering Makkah, and was menstruating till the day of 'Arafat. I complained to Allah's Apostle (ﷺ) about it, he said, "Abandon your 'Umra, undo and comb your hair, and assume Ihram for Hajj." So, I did that accordingly. When it was the night of Hasba (day of departure from Mina), the Prophet (ﷺ) sent 'Abdur Rahman with me to At-Tanim. The sub-narrator adds: He ('AbdurRahman) let her ride behind him. And she assumed Ihram for 'Umra in lieu of the abandoned one. Aisha (RA) completed her Hajj and 'Umra, and no Hadi, Sadaqa (charity), or fasting was obligatory for her.