Sahi-Bukhari:
Distribution of Water
(Chapter: The superiority of providing water)
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
2365.
حضرت ابن عمر ؓ سے روایت ہے، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’ ایک عورت کو عذاب دیا گیا وہ بھی ایک بلی کے باعث جسے اس نے باندھ رکھاتھا حتیٰ کہ وہ بھوک کی وجہ سے مرگئی اس بنا پر وہ عورت جہنم میں داخل ہوئی۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا، حالانکہ وہ خوب جانتاہے تو نے اسے کھلایا نہ پلایا جبکہ تو نے اسے باندھے رکھا اس کو چھوڑا بھی نہیں کہ زمین کے کیڑے مکوڑے کھا لیتی۔‘‘
تشریح:
(1) رسول اللہ ﷺ کو اس عالم رنگ و بو میں کئی ایک ایسے مشاہدے کرائے گئے جو مستقبل میں پیش آنے والے ہیں، ان میں سے ایک مذکورہ حدیث میں بیان ہوا ہے۔ ان احادیث کے مطابق ایک بلی کو بھوکا اور پیاسا رکھنے کی وجہ سے عورت کو عذاب دیا گیا۔ اگر وہ اسے کھلاتی اور پلاتی تو عذاب نہ ہوتا۔ اس سے پانی پلانے کی فضیلت ثابت ہوتی ہے۔ (2) آخری حدیث میں عورت کے جرم کی نوعیت بتائی گئی ہے کہ اس عورت کی طبیعت ہی اذیت رسانی کی تھی کیونکہ کوئی شخص اتفاقاً ایسا نہیں کرتا جیسا کہ اس عورت نے بلی کے ساتھ کیا۔ اس واقعے سے اس عورت کے مزاج کا پتہ چلتا ہے۔
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
2284
٧
ترقيم دار طوق النّجاة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار طوق النجاۃ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
2365
٨
ترقيم فؤاد عبد الباقي (دار السلام)
ترقیم فواد عبد الباقی (دار السلام)
2365
١٠
ترقيم فؤاد عبد الباقي (داود راز)
ترقیم فواد عبد الباقی (داؤد راز)
2365
تمہید کتاب
لغوی طور پر لفظ مساقاۃ سقي سے بنا ہے۔ اس کے معنی پانی دینے کے ہیں۔ شرعی اصطلاح میں اگر کوئی شخص اپنا تیار شدہ باغ یا درخت کسی شخص کو اس شرط پر دے کہ وہ اسے پانی دے گا اور دیکھ بھال کرے گا، جو پھل ہو گا اسے دونوں تقسیم کر لیں گے تو اس معاملے کو مساقات کہا جاتا ہے۔ مساقات دراصل مزارعت ہی کی ایک قسم ہے، فرق صرف یہ ہے کہ زراعت زمین میں ہوتی ہے اور مساقات باغات وغیرہ میں۔ مزارعت کی طرح یہ معاملہ بھی جائز ہے، چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فتح خیبر کے بعد وہاں کے باغات یہودیوں کو دے دیے تھے کہ ان باغات میں وہ کام کریں اور جو کچھ پھل ہوں گے ان میں سے نصف ان کو دے دیے جائیں گے۔ مساقات کے شرائط و ارکان وہی ہیں جو مزارعت کے ہیں لکن امام بخاری رحمہ اللہ نے مساقات کو مخصوص اصطلاحی معنوں میں استعمال نہیں کیا بلکہ آپ نے زمین کی آبادکاری کے لیے نظام آبپاشی کی افادیت و اہمیت کو اجاگر کرنے کے لیے مذکورہ عنوان قائم کیا ہے کیونکہ غلے کی پیداوار پانی کی فراہمی اور مناسب آبپاشی پر موقوف ہے۔ جب زمین کو چشموں اور نہروں کے ذریعے سے پانی کی فراوانی حاصل ہوتی ہے تو اناج غذائیت سے بھرپور پیدا ہوتا ہے۔ آبپاشی کی اہمیت کے سلسلے میں ایک واقعہ قابل ذکر ہے۔ حضرت محمد بن مسلمہ رضی اللہ عنہ، ابن ضحاک کو اپنی زمین سے نہر نکالنے کی اجازت نہیں دیتے تھے۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے ان سے فرمایا: تمہیں اجازت دے دینی چاہیے کیونکہ اس میں تمہارا بھی فائدہ ہے لیکن حضرت محمد بن مسلمہ رضی اللہ عنہ اس پر آمادہ نہ ہوئے تو حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: اللہ کی قسم! نہر ضرور نکالی جائے گی، خواہ تمہارے پیٹ پر سے ہو کر کیوں نہ گزرے، پھر آپ نے وہاں سے نہر نکالنے کا حکم دیا۔ (موطأ امام محمد) اس واقعے سے معلوم ہوتا ہے کہ خلافت راشدہ کے دور میں زمینوں کو آباد کرنے کے لیے آبپاشی کا بندوبست ہوتا تھا۔چونکہ مزارعت اور بٹائی کے لیے پانی کی ضرورت سے انکار نہیں کیا جا سکتا، اس لیے امام بخاری رحمہ اللہ نے مساقات کو وسیع معنوں میں استعمال کیا ہے۔ انہوں نے مطلق طور پر اس عنوان کے تحت پانی وغیرہ کے مسائل بیان کیے ہیں۔ آپ نے اس میں کل چھتیس احادیث ذکر کی ہیں جن میں پانچ معلق اور اکتیس موصول ہیں۔ ان میں سترہ احادیث مکرر اور انیس خالص ہیں۔ پانچ احادیث کے علاوہ باقی احادیث کو امام مسلم رحمہ اللہ نے بھی روایت کیا ہے۔ مرفوع احادیث کے علاوہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ سے مروی دو آثار بھی ذکر کیے ہیں۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے ان احادیث و آثار پر تقریباً سترہ عنوان قائم کیے ہیں۔ ان میں سے چند ایک درج ذیل ہیں:(1) پانی پلانے کے احکام۔ (2) اپنی زمین میں کنواں کھودنے والا کسی نقصان کا ضامن نہیں ہو گا۔ (3) مسافر کو پانی نہ پلانا گناہ ہے۔ (4) نہروں کی بندش کا بیان۔ (5) پانی پلانے کی فضیلت۔ (6) نہروں سے لوگوں اور جانوروں کا پانی پلانا۔ اس عنوان کے تحت بنجر زمین آباد کرنے اور جاگیر دینے کے مسائل بھی ذکر ہوئے ہیں۔واضح رہے کہ اہل مدینہ کی مخصوص اصطلاح میں مساقات کو معاملہ، مزارعت کو مخابرہ، اجارے کو بیع، مضاربت کو مقارضہ اور نماز کو سجدہ کہا جاتا ہے۔ بہرحال امام بخاری رحمہ اللہ کے قائم کردہ عنوانات اور پیش کردہ احادیث قابل مطالعہ ہیں۔ اللہ تعالیٰ انہیں سمجھنے اور ان پر عمل پیرا ہونے کی توفیق دے۔ آمین یا رب العالمین
حضرت ابن عمر ؓ سے روایت ہے، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’ ایک عورت کو عذاب دیا گیا وہ بھی ایک بلی کے باعث جسے اس نے باندھ رکھاتھا حتیٰ کہ وہ بھوک کی وجہ سے مرگئی اس بنا پر وہ عورت جہنم میں داخل ہوئی۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا، حالانکہ وہ خوب جانتاہے تو نے اسے کھلایا نہ پلایا جبکہ تو نے اسے باندھے رکھا اس کو چھوڑا بھی نہیں کہ زمین کے کیڑے مکوڑے کھا لیتی۔‘‘
حدیث حاشیہ:
(1) رسول اللہ ﷺ کو اس عالم رنگ و بو میں کئی ایک ایسے مشاہدے کرائے گئے جو مستقبل میں پیش آنے والے ہیں، ان میں سے ایک مذکورہ حدیث میں بیان ہوا ہے۔ ان احادیث کے مطابق ایک بلی کو بھوکا اور پیاسا رکھنے کی وجہ سے عورت کو عذاب دیا گیا۔ اگر وہ اسے کھلاتی اور پلاتی تو عذاب نہ ہوتا۔ اس سے پانی پلانے کی فضیلت ثابت ہوتی ہے۔ (2) آخری حدیث میں عورت کے جرم کی نوعیت بتائی گئی ہے کہ اس عورت کی طبیعت ہی اذیت رسانی کی تھی کیونکہ کوئی شخص اتفاقاً ایسا نہیں کرتا جیسا کہ اس عورت نے بلی کے ساتھ کیا۔ اس واقعے سے اس عورت کے مزاج کا پتہ چلتا ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ہم سے اسماعیل نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے امام مالک نے بیان کیا، ان سے نافع نے، اور ان سے عبداللہ بن عمر ؓ نے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا، ایک عورت کو عذاب، ایک بلی کی وجہ سے ہوا جسے اس نے اتنی دیر تک باندھے رکھا تھا کہ وہ بھوک کی وجہ سے مرگئی۔ اور وہ عورت اسی وجہ سے دوزخ میں داخل ہوئی۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے اس سے فرمایا تھا .... اور اللہ تعالیٰ ہی زیادہ جاننے والا ہے.... کہ جب تو نے اس بلی کو باندھے رکھا اس وقت تک نہ تو نے اسے کھلایا نہ پلایا اور نہ چھوڑا کہ وہ زمین کے کیڑے مکوڑے ہی کھا کر اپنا پیٹ بھر لیتی۔
حدیث حاشیہ:
اس حدیث کی مناسبت ترجمہ باب سے یوں ہے کہ بلی کو پانی نہ پلانے سے عذاب ہوا تو معلوم ہوا کہ پانی پلانا ثواب ہے۔ ابن منیر نے کہا اس حدیث سے یہ بھی نکلا کہ بلی کا قتل کرنا درست نہیں۔
لطیفہ : تفہیم البخاری میں خشاش الأرض کا ترجمہ گھانس پھونس کرتے ہوئے بلی کے لیے لکھا ہے کہ نہ اسے چھوڑا کہ وہ زمین سے گھانس پھونس ہی کھا سکے۔ عام طور پر بلی گوشت خور جانور ہے نہ چرندہ کہ وہ گھانس پھونس کھاتی ہو۔ شاید فاضل مترجم کی نظر میں گھانس پھونس کھانے والی بلیاں موجود ہوں ورنہ عموماً بلیاں گوشت خور ہوتی ہیں۔ اسی لیے دوسرے مترجمین بخاری خشاش الارض کا ترجمہ زمین کے کیڑے مکوڑے ہی کرتے ہیں۔ خشاش بفتح الخاء أشهر الثلاثة و هي هوام و قیل ضعاف الطیر(مجمع البحار لغات الحدیث، لفظ ( خ ) ص: 48)
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated 'Abdullah bin 'Umar (RA): Allah's Apostle (ﷺ) said, "A woman was tortured and was put in Hell because of a cat which she had kept locked till it died of hunger." Allah's Apostle (ﷺ) further said, (Allah knows better) Allah said (to the woman), 'You neither fed it nor watered when you locked it up, nor did you set it free to eat the insects of the earth."