قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: فعلی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ المَظَالِمِ وَالغَصْبِ (بَابٌ: هَلْ تُكْسَرُ الدِّنَانُ الَّتِي فِيهَا الخَمْرُ، أَوْ تُخَرَّقُ الزِّقَاقُ، فَإِنْ كَسَرَ صَنَمًا، أَوْ صَلِيبًا، أَوْ طُنْبُورًا، أَوْ مَا لاَ يُنْتَفَعُ بِخَشَبِهِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

ترجمة الباب: وَأُتِيَ شُرَيْحٌ فِي طُنْبُورٍ كُسِرَ، فَلَمْ يَقْضِ فِيهِ بِشَيْءٍ

2478 .   حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي نَجِيحٍ عَنْ مُجَاهِدٍ عَنْ أَبِي مَعْمَرٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ دَخَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَكَّةَ وَحَوْلَ الْكَعْبَةِ ثَلَاثُ مِائَةٍ وَسِتُّونَ نُصُبًا فَجَعَلَ يَطْعُنُهَا بِعُودٍ فِي يَدِهِ وَجَعَلَ يَقُولُ جَاءَ الْحَقُّ وَزَهَقَ الْبَاطِلُ الْآيَةَ

صحیح بخاری:

کتاب: ظلم اور مال غصب کرنے کے بیان میں

 

تمہید کتاب  (

باب : کیا کوئی ایسا مٹکا توڑا جاسکتا ہے یا ایسی مشک پھاڑی جاسکتی ہے جس میں شراب موجود ہو؟

)
  تمہید باب

مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)

ترجمۃ الباب:

اگر کسی شخض نے بت، صلیب یا ستار یا کوئی بھی اس طرح کی چیز جس کی لکڑی سے کوئی فائدہ حاصل نہ ہو توڑ دی؟ قاضی شریح رحمہ الله کی عدالت میں ایک ستار کا مقدمہ لایا گیا، جسے توڑ دیا تھا، تو انہوں نے اس کا بدلہ نہیں دلوایا

2478.   حضرت عبد اللہ بن مسعود  ؓ سے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ نبی ﷺ جب مکہ میں داخل ہوئے تو کعبہ کے گرد تین سو ساٹھ بت نصب تھے۔ آپ انھیں اپنے ہاتھ کی چھڑی سے چوک دیتے اور فرماتے تھے۔ ’’حق آگیا اور باطل مٹ گیا۔۔۔۔‘‘ ﴿جَاءَ الْحَقُّ وَزَهَقَ الْبَاطِلُ الْآيَةَ﴾