Sahi-Bukhari:
Conditions
(Chapter: The conditions not permissible in marriage contracts)
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
2723.
حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے، وہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: ’’ کوئی شہری کسی دیہاتی کا مال تجارت نہ فروخت کرے، نہ کوئی دوسرے کو دھوکا ہی دے، اپنے بھائی کی لگائی ہوئی قیمت پر بھاؤ زیادہ نہ کرے (جبکہ خریدنے کی نیت نہ ہو) اور نہ کوئی اپنے بھائی کی منگنی پر اس عورت کو اپنا پیغام نکاح ہی بھیجے اور نہ کوئی عورت کسی مرد سے اپنی بہن کی طلاق کا مطالبہ ہی کرےتاکہ سب کچھ اپنے برتن میں انڈیل لے۔‘‘
تشریح:
(1) کوئی بھی عورت کسی شخص سے یہ نہ کہے کہ اپنی بیوی کو طلاق دے کر مجھ سے نکاح کر لو۔ اس طرح جو کچھ حقوق زوجیت اس کے لیے ہیں ان پر شب خون مار کر اپنے لیے حاصل کر لے۔ (2) نکاح کے وقت کوئی عورت اپنی سوکن کو طلاق دینے کا مطالبہ کرے تو اس قسم کی شرط ناجائز اور حرام ہے۔ اگر وہ نکاح کرنا چاہتی ہے تو دوسری بیوی کے لیے تباہی کا منصوبہ نہ بنائے، خاموشی سے نکاح کر لے اور جو کچھ اس کے مقدر میں ہے اس پر قناعت کرے۔
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
2626
٧
ترقيم دار طوق النّجاة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار طوق النجاۃ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
2723
٨
ترقيم فؤاد عبد الباقي (دار السلام)
ترقیم فواد عبد الباقی (دار السلام)
2723
١٠
ترقيم فؤاد عبد الباقي (داود راز)
ترقیم فواد عبد الباقی (داؤد راز)
2723
تمہید کتاب
لغوی طور پر شرط کے معنی علامت کے ہیں۔ شریعت کی اصطلاح میں شرط وہ ہے جس پر کسی چیز کا موجود ہونا موقوف ہو اور خود وہ چیز اس میں داخل نہ ہو، جیسے نماز کے لیے وضو شرط ہے لیکن وضو نماز میں داخل نہیں ہے، البتہ نماز کا صحیح ہونا اس پر موقوف ہے۔ رکن اور شرط میں یہی فرق ہے کہ رکن اس چیز کا حصہ ہوتا ہے جبکہ شرط مشروط کا حصہ نہیں ہوتی جیسا کہ سجدہ اور رکوع نماز کا رکن ہے۔ ان پر نماز کا وجود موقوف ہے اور یہ دونوں نماز کا حصہ ہیں۔ اس عنوان کے تحت شرائط کے مسائل و احکام بیان ہوں گے۔شرط کی اہمیت کا اس امر سے بخوبی اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ مسلمان آپس میں جو شرائط طے کر لیں ان کا پورا کرنا ضروری ہے اور ایسی شرائط کا کوئی اعتبار نہیں جو اللہ کی حلال کی ہوئی چیز کو حرام اور حرام کی ہوئی چیز کو حلال کر دیں۔ اسی طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: "جس شرط کی بنیاد اللہ کی کتاب میں نہ ہو وہ سرے سے باطل ہے اگرچہ ایسی سو شرائط ہی کیوں نہ ہوں۔" (صحیح البخاری،الشروط،حدیث:2735) امام بخاری رحمہ اللہ نے شرائط کے احکام بیان کرنے کے لیے سینتالیس مرفوع احادیث کا انتخاب کیا ہے جن میں بیالیس مکرر اور صرف پانچ احادیث خالص ہیں، پھر ان میں ستائیس معلق ہیں اور باقی بائیس احادیث متصل سند سے بیان کی ہیں۔ مرفوع احادیث کے علاوہ مختلف صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم اور تابعین عظام سے گیارہ آثار بھی ذکر کیے گئے ہیں۔ ان احادیث و آثار پر امام بخاری رحمہ اللہ نے تقریباً انیس چھوٹے چھوٹے عنوان قائم کر کے شرائط کے متعلق احکام و مسائل کا استنباط کیا ہے۔ عنوانات پر سرسری نظر ڈالنے سے امام بخاری رحمہ اللہ کی فہم و فراست اور وسعت نظر کا اندازہ ہوتا ہے۔الغرض امام بخاری رحمہ اللہ نے زندگی کے ہر شعبے سے متعلق شرائط کا تذکرہ بڑی جامعیت کے ساتھ کیا ہے، پھر ان کی حیثیت سے بھی ہمیں آگاہ فرمایا ہے۔ اس سلسلے میں اپنے بیان کردہ موقف کو دلائل سے ثابت کیا ہے۔ امام بخاری رحمہ اللہ کے قائم کردہ عنوان اور پیش کردہ احادیث کو صرف اپنی معلومات میں اضافے کے لیے زیر مطالعہ نہیں لانا چاہیے۔ اگرچہ یہ بھی ایک بڑا مقصد ہے لیکن ایک مسلمان کو اپنی عملی زندگی سنوارنے کے لیے ان احادیث کا مطالعہ کرنا چاہیے۔ ہم نے کوشش کی ہے کہ ان احادیث کی وضاحت کرتے وقت فکر محدثین کو زیادہ سے زیادہ اُجاگر کریں اور امام بخاری رحمہ اللہ کے محدثانہ مزاج کے مطابق ان کی وضاحت کریں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ہمیں ان پر عمل کی توفیق دے۔ آمین یا رب العالمین
حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے، وہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: ’’ کوئی شہری کسی دیہاتی کا مال تجارت نہ فروخت کرے، نہ کوئی دوسرے کو دھوکا ہی دے، اپنے بھائی کی لگائی ہوئی قیمت پر بھاؤ زیادہ نہ کرے (جبکہ خریدنے کی نیت نہ ہو) اور نہ کوئی اپنے بھائی کی منگنی پر اس عورت کو اپنا پیغام نکاح ہی بھیجے اور نہ کوئی عورت کسی مرد سے اپنی بہن کی طلاق کا مطالبہ ہی کرےتاکہ سب کچھ اپنے برتن میں انڈیل لے۔‘‘
حدیث حاشیہ:
(1) کوئی بھی عورت کسی شخص سے یہ نہ کہے کہ اپنی بیوی کو طلاق دے کر مجھ سے نکاح کر لو۔ اس طرح جو کچھ حقوق زوجیت اس کے لیے ہیں ان پر شب خون مار کر اپنے لیے حاصل کر لے۔ (2) نکاح کے وقت کوئی عورت اپنی سوکن کو طلاق دینے کا مطالبہ کرے تو اس قسم کی شرط ناجائز اور حرام ہے۔ اگر وہ نکاح کرنا چاہتی ہے تو دوسری بیوی کے لیے تباہی کا منصوبہ نہ بنائے، خاموشی سے نکاح کر لے اور جو کچھ اس کے مقدر میں ہے اس پر قناعت کرے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ہم سے مسدد نے بیان کیا، کہا ہم سے یزید بن زریع نے بیان کیا، ان سے معمر نے بیان کیا، ان سے زہری نے، ان سے سعید نے اور ان سے ابوہریرہ ؓ نے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا، کوئی شہری کسی د یہاتی کا مال تجارت نہ بیچے۔ کوئی شخص نجش نہ کرے اور نہ اپنے بھائی کی لگائی ہوئی قیمت پر بھاؤ بڑھائے۔ نہ کوئی شخص اپنے کسی بھائی کے پیغام نکاح کی موجودگی میں اپنا پیغام بھیجے اور نہ کوئی عورت (کسی مرد سے) اپنی بہن کی طلاق کا مطالبہ کرے (جو اس مرد کے نکاح میں ہو) تاکہ اس طرح اس کا حصہ بھی خود لے لے۔
حدیث حاشیہ:
کوئی سوکن اپنی بہن کو طلاق دلوانے کی شرط لگائے تو یہ شرط درست نہ ہوگی، باب اور حدیث میں اسی سے مطابقت ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Abu Hurairah (RA): The Prophet (ﷺ) said, "No town-dweller should sell for a bedouin. Do not practice Najsh (i.e. Do not offer a high price for a thing which you do not want to buy, in order to deceive the people). No Muslim should offer more for a thing already bought by his Muslim brother, nor should he demand the hand of a girl already engaged to another Muslim. A Muslim woman shall not try to bring about The divorce of her sister (i.e. another Muslim woman) in order to take her place herself."