باب : بڑی آنکھ والی حوروں کا بیان ‘ ان کی صفات جن کو دیکھ کر آنکھ حیران ہوگی
)
Sahi-Bukhari:
Fighting for the Cause of Allah (Jihaad)
(Chapter: Al-Hur-ul-'Ein)
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
جن کی آنکھوں کی پتلی خوب سیاہ ہوگی اور سفید ی بھی بہت صاف ہو گی اور ( سورۃ دخان میں ) زوجناھم کے معنی انکحناہم کے ہیں ۔
2796.
حضرت انس ؓ سے روایت ہے، وہ نبی کریم ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: ’’اللہ کے راستے میں ایک صبح یا ایک شام گزارنا دنیا ومافیھا سے بہتر ہے۔ اور تمہارے لیے جنت کی دو ہاتھ زمین یاکوڑے کی مقدار جگہ دنیا ومافیھا سے بہتر ہے۔ اور اگر جنت کی کوئی عورت زمین کی طرف ایک نظر دیکھے تو جنت اور زمین کے درمیان سب کچھ کو روشن کردے اور خوشبو سے معطر کردے، نیز اس کے سرکا دوپٹہ بھی دنیا ومافیھا سے بڑھ کر ہے۔‘‘
تشریح:
1۔حوروں کی صفات کے متعلق جتنی بھی احادیث کتب حدیث میں مروی ہیں ان کا حاصل یہ ہے کہ جنت کی حوریں انتہائی خوبصورت اور پاکیزہ ہیں۔دنیا کی عورتوں کی طرح میل کچیل،طبیعت کی سختی، بداخلاقی اور بے صبری سے پاک ہیں۔ 2۔بعض ملحدین حوروں کی صفات کا انکار کرتے ہیں کہ ایسا ہونا عقل کے اعتبار سے محال ہے۔انھیں علم ہونا چاہیے کہ جنت کو دنیا پر قیاس نہیں کیا جاسکتا اور نہ جنت کی زندگی ہی دنیا کی زندگی کی طرح ہے۔ بہت سی چیزیں ہم دنیا میں نہیں دیکھ سکتے مگر آخرت میں ہماری آنکھیں انھیں دیکھنے کے قابل ہوجائیں گی۔ الغرض اخروی امور کو دنیاوی حالات پر قیاس کرنے والے خود فہم وفراست اورعقل وشعور سے محروم ہیں۔
امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے جب مجاہدین کے درجات ذکر کرتے ہوئے بیان کیا کہ جنت میں اللہ تعالیٰ نے سودرجات ان کے لیے تیار کیے ہیں تو ساتھ ہی ان کی جنتی بیویوں کا تذکرہ بھی کردیا،نیز ان حورعین کی صفات کا تذکرہ کیاتاکہ ان کے حصول کا مزید شوق پیدا ہو۔حور،حوراء کی جمع ہے جس کے معنی ہیں:گورے رنگ کی عورت۔اور عین،عیناء کی جمع ہے جس کے معنی ہیں:وہ عورت جس کی آنکھیں موٹی ہوں۔آنکھ کی پتلی خوب سیاہ اور سفیدی انتہائی سفید ہو۔ایسی عورت انتہائی خوبصورت ہوتی ہے۔اہل جنت کی شادی ایسی ہی عورتوں سے کی جائے گی۔مجاہدین اور شہداء توسرفہرست ہوں گے۔واللہ اعلم۔
جن کی آنکھوں کی پتلی خوب سیاہ ہوگی اور سفید ی بھی بہت صاف ہو گی اور ( سورۃ دخان میں ) زوجناھم کے معنی انکحناہم کے ہیں ۔
حدیث ترجمہ:
حضرت انس ؓ سے روایت ہے، وہ نبی کریم ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: ’’اللہ کے راستے میں ایک صبح یا ایک شام گزارنا دنیا ومافیھا سے بہتر ہے۔ اور تمہارے لیے جنت کی دو ہاتھ زمین یاکوڑے کی مقدار جگہ دنیا ومافیھا سے بہتر ہے۔ اور اگر جنت کی کوئی عورت زمین کی طرف ایک نظر دیکھے تو جنت اور زمین کے درمیان سب کچھ کو روشن کردے اور خوشبو سے معطر کردے، نیز اس کے سرکا دوپٹہ بھی دنیا ومافیھا سے بڑھ کر ہے۔‘‘
حدیث حاشیہ:
1۔حوروں کی صفات کے متعلق جتنی بھی احادیث کتب حدیث میں مروی ہیں ان کا حاصل یہ ہے کہ جنت کی حوریں انتہائی خوبصورت اور پاکیزہ ہیں۔دنیا کی عورتوں کی طرح میل کچیل،طبیعت کی سختی، بداخلاقی اور بے صبری سے پاک ہیں۔ 2۔بعض ملحدین حوروں کی صفات کا انکار کرتے ہیں کہ ایسا ہونا عقل کے اعتبار سے محال ہے۔انھیں علم ہونا چاہیے کہ جنت کو دنیا پر قیاس نہیں کیا جاسکتا اور نہ جنت کی زندگی ہی دنیا کی زندگی کی طرح ہے۔ بہت سی چیزیں ہم دنیا میں نہیں دیکھ سکتے مگر آخرت میں ہماری آنکھیں انھیں دیکھنے کے قابل ہوجائیں گی۔ الغرض اخروی امور کو دنیاوی حالات پر قیاس کرنے والے خود فہم وفراست اورعقل وشعور سے محروم ہیں۔
ترجمۃ الباب:
حور کو اس لیے حور کہتے ہیں کہ اسے دیکھتے ہی آنکھ حیرت زدہ رہ جائے گی۔ ان کی آنکھ کا سیاہ حصہ انتہائی سیاہ اور سفید حصہ انتہائی سفید ہوگا۔ ارشاد باری تعالیٰ: وَزَوَّجْنَاهُم بِحُورٍ کے معنی ہیں کہ ہم ان کا نکاح حور سے کردیں گے۔
حدیث ترجمہ:
اور میں نے انس بن مالک ؓ سے سنا وہ نبی کریم ﷺ کے حوالے سے بیان کرتے تھے کہ اللہ کے راستے میں ایک صبح یا ایک شام بھی گزار دینا دنیا اور جو کچھ اس میں ہے، سب سے بہتر ہے اور کسی کے لئے جنت میں ایک ہاتھ کے برابر جگہ بھی یا (راوی کو شبہ ہے) ایک قید جگہ ، قید سے مراد کوڑا ہے، دنیا و فیھا سے بہتر ہے اور اگر جنت کی کوئی عورت زمین کی طرف جھانک بھی لے تو زمین و آسمان اپنی تمام وسعتوں کے ساتھ منور ہو جائیں اور خوشبوسے معطر ہو جائیں۔ اس کے سر کا دو پٹہ بھی دنیا اور اس کی ساری چیزوں سے بڑھ کر ہے۔
حدیث حاشیہ:
: بعض ملحدین بے دین حوروں کے نور اور خوشبو پر استبعاد پیش کرتے ہیں‘ ان کا جواب یہ ہے کہ بہشت کا قیاس دنیا پر نہیں ہوسکتا نہ بہشت کی زندگی دنیا کی زندگی کی طرح ہے۔ بہت سی چیزیں ہم دنیا میں دیکھ نہیں سکتے مگر آخرت میں ان کو دیکھیں گے‘ دوزخ کا ہلکے سے ہلکا عذاب آدمی کبھی نہیں اٹھا سکتا پر آخرت میں آدمی کو ایسی طاقت دی جائے گی کہ وہ دوزخ کے عذابوں کا تحمل کرے گا اور پھر زندہ رہے گا۔ الغرض اخروی امور کو دنیاوی حالات پر قیاس کرنے والے خود فہم و فراست سے محروم ہیں۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Anas (RA) : The Prophet (ﷺ) said, "A single endeavor (of fighting) in Allah's Cause in the afternoon or in the forenoon is better than all the world and whatever is in it. A place in Paradise as small as the bow or lash of one of you is better than all the world and whatever is in it. And if a houri from Paradise appeared to the people of the earth, she would fill the space between Heaven and the Earth with light and pleasant scent and her head cover is better than the world and whatever is in it."