Sahi-Bukhari:
Fighting for the Cause of Allah (Jihaad)
(Chapter: Practising good deeds before taking part in a battle)
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
اورابو درداء ؓ نے کہا کہ تم لوگ اپنے ( نیک ) اعمال کی بدولت جنگ کرتے ہو اور اللہ تعالیٰ کا ( سورۃ صف میں یہ ) ارشاد کہ ” اے لوگو ! جو ایمان لاچکے ہو ایسی باتیں کیوں کہتے ہو جو خود نہیں کرتے اللہ کے نزدیک یہ بہت بڑے غصے کی بات ہے کہ تم وہ کہو جو خود نہ کرو‘ بے شک اللہ ان لوگوں کو پسند کرتا ہے جو اسکے راستے میں صف بناکر ایسے جم کر لڑتے ہیں جیسے سیسہ پلائی ہوئی ٹھوس دیوار ہوں “
2808.
حضرت براء ؓسے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ کے پاس ایک آدمی آیا جوزرہ پہنے ہوئے تھا۔ اس نے عرض کیا: اللہ کے رسول ﷺ ! میں پہلے جنگ لڑوں یا اسلام لے آؤں؟ آپ ﷺ نے فرمایا: ’’پہلے اسلام لاؤ، پھر جنگ لڑو۔‘‘ چنانچہ وہ پہلے اسلام لے آیا اور اس کے بعد جنگ میں شریک ہوا، پھر شہید ہوگیا تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’اس نے عمل تھوڑا کیا مگر اجر زیادہ پایا۔‘‘
تشریح:
1۔اس حدیث سے ثابت ہوا کہ ہر نیک عمل کی قبولیت کے لیے پہلے مسلمان ہونا شرط ہے۔ غیر مسلم لوگ جو اچھے کام کرتے ہیں انھیں دنیا میں اس کا بدلہ مل جاتا ہے لیکن آخرت میں ان کے لیے کچھ بھی نہیں ہو گا۔دنیا میں ان کی اچھی شہرت ان کے اچھے کاموں کا بدلہ ہے۔ 2۔امام بخاری ؓ کا مقصد یہ ہے کہ نیک انسان کو اپنے نیک اعمال میں اتنا ثواب ملتا ہے جو فاسق کو اچھا کام کرنے سے نہیں ملتا۔ اس لیے جہاد سے پہلے کوئی نیک عمل کر لینا چاہیے تاکہ مجاہدین کو جو ثواب ملنا ہے اس سے زیادہ ثواب ملے۔ 3۔ روایت کی عنوان سے مطابقت اس طرح ہے کہ اسلام لانا ایک اچھا عمل ہے جسے رسول اللہ ﷺنے قتال سے پہلے کرنے کا حکم دیا ہے واللہ أعلم۔
دراصل ایک روایت میں حضرت ابو الدرداء رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے یہ الفاظ مروی ہیں: لوگو! جنگ سے پہلے نیک عمل کرو کیونکہ تم اپنے اعمال کی بدولت جنگ لڑتے ہو۔ لیکن یہ روایت منقطع ہے۔ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے جو الفاظ نقل کیے ہیں وہ متصل سند سے مروی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے زائد الفاظ کو عنوان میں پیش کیا ہے علامہ کرمانی نے کہا ہے کہ آیت کریمہ میں صف بندی ایک نیک عمل ہے جو جنگ سے پہلے کیا جاتا ہے۔(فتح الباری:6/31)
اورابو درداء ؓ نے کہا کہ تم لوگ اپنے ( نیک ) اعمال کی بدولت جنگ کرتے ہو اور اللہ تعالیٰ کا ( سورۃ صف میں یہ ) ارشاد کہ ” اے لوگو ! جو ایمان لاچکے ہو ایسی باتیں کیوں کہتے ہو جو خود نہیں کرتے اللہ کے نزدیک یہ بہت بڑے غصے کی بات ہے کہ تم وہ کہو جو خود نہ کرو‘ بے شک اللہ ان لوگوں کو پسند کرتا ہے جو اسکے راستے میں صف بناکر ایسے جم کر لڑتے ہیں جیسے سیسہ پلائی ہوئی ٹھوس دیوار ہوں “
حدیث ترجمہ:
حضرت براء ؓسے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ کے پاس ایک آدمی آیا جوزرہ پہنے ہوئے تھا۔ اس نے عرض کیا: اللہ کے رسول ﷺ ! میں پہلے جنگ لڑوں یا اسلام لے آؤں؟ آپ ﷺ نے فرمایا: ’’پہلے اسلام لاؤ، پھر جنگ لڑو۔‘‘ چنانچہ وہ پہلے اسلام لے آیا اور اس کے بعد جنگ میں شریک ہوا، پھر شہید ہوگیا تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’اس نے عمل تھوڑا کیا مگر اجر زیادہ پایا۔‘‘
حدیث حاشیہ:
1۔اس حدیث سے ثابت ہوا کہ ہر نیک عمل کی قبولیت کے لیے پہلے مسلمان ہونا شرط ہے۔ غیر مسلم لوگ جو اچھے کام کرتے ہیں انھیں دنیا میں اس کا بدلہ مل جاتا ہے لیکن آخرت میں ان کے لیے کچھ بھی نہیں ہو گا۔دنیا میں ان کی اچھی شہرت ان کے اچھے کاموں کا بدلہ ہے۔ 2۔امام بخاری ؓ کا مقصد یہ ہے کہ نیک انسان کو اپنے نیک اعمال میں اتنا ثواب ملتا ہے جو فاسق کو اچھا کام کرنے سے نہیں ملتا۔ اس لیے جہاد سے پہلے کوئی نیک عمل کر لینا چاہیے تاکہ مجاہدین کو جو ثواب ملنا ہے اس سے زیادہ ثواب ملے۔ 3۔ روایت کی عنوان سے مطابقت اس طرح ہے کہ اسلام لانا ایک اچھا عمل ہے جسے رسول اللہ ﷺنے قتال سے پہلے کرنے کا حکم دیا ہے واللہ أعلم۔
ترجمۃ الباب:
حضرت ابودرداء ؓ بیان کرتے ہیں کہ تم اپنے اعمال کی بدولت ہی جنگ لڑتے ہو، نیز ارشاد باری تعالیٰ ہے: "اے ایمان والو! تم کیوں کہتے ہو جو تم کرتے نہیں ہو۔ اللہ کے ہاں انتہائی ناپسندیدہ ہے کہ تم ایسی بات کہو جسے خود عمل میں نہ لاؤ۔ اللہ تعالیٰ ایسے لوگوں کو پسند کرتاہے جو اس کی راہ میں صف بستہ لڑتے ہیں گویا وہ سیسہ پلائی ہوئی د یوار ہیں۔ "
حدیث ترجمہ:
ہم سے محمد بن عبدالرحیم نے بیان کیا‘ کہا ہم سے شبابہ بن سوار فزاری نے بیان کیا‘ کہا ہم سے اسرائیل نے بیان کیا‘ ان سے ابو اسحاق نے بیان کیا کہ میں نے براءبن عازب ؓ سے سنا‘ وہ بیان کرتے تھے کہ رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں ایک صاحب زرہ پہنے ہوئے حاضر ہوئے اور عرض کیا یارسول اللہ! میں پہلے جنگ میں شریک ہوجاؤں یا پہلے اسلام لاؤں۔ آپ ﷺ نے فرمایا پہلے اسلام لاؤ پھر جنگ میں شریک ہونا۔ چنانچہ وہ پہلے اسلام لائے اور اس کے بعد جنگ میں شہید ہوئے۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ عمل کم کیا لیکن اجر بہت پایا۔
حدیث حاشیہ:
بعضوں نے کہا یہ شخص عمرو بن ثابت انصاری ؓتھا۔ ابن اسحاق نے مغازی میں نکالا کہ حضرت ابوہریرہ ؓ لوگوں سے پوچھا کرتے تھے کہ بھلا بتاؤ وہ کون شخص ہے جس نے ایک نماز بھی نہیں پڑھی اور جنت میں چلا گیا‘ پھر کہتے یہ عمرو بن ثابت ؓہے۔ حدیث سے یہ بھی ثابت ہوا کہ ہر نیک کام کی قبولیت کے لئے پہلے مسلمان ہونا شرط ہے۔ غیر مسلم جو نیکی کرے دنیا میں اس کا بدلہ اسے ملے گا اور آخرت میں اس کے لئے کچھ نہیں۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Al-Bara (RA): A man whose face was covered with an iron mask (i.e. clad in armor) came to the Prophet (ﷺ) and said, "O Allah's Apostle (ﷺ) ! Shall I fight or embrace Islam first? "The Prophet (ﷺ) said, "Embrace Islam first and then fight." So he embraced Islam, and was martyred. Allah's Apostle (ﷺ) said, A Little work, but a great reward. "(He did very little (after embracing Islam), but he will be rewarded in abundance)."