باب : اللہ کے راستے میں جن لوگوں پر گرد پڑی ہو ان کی گرد پونچھنا
)
Sahi-Bukhari:
Fighting for the Cause of Allah (Jihaad)
(Chapter: The dust which falls on head in Allah's Cause)
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
2812.
حضرت ابن عباس ؓسے روایت ہے، انھوں نے حضرت عکرمہ اور اپنے صاحبزادے علی بن عبداللہ سے فرمایا کہ تم دونوں ابو سعید ؓکے پاس جاؤ اور ان سے حدیث سنو، چنانچہ وہ دونوں ان کی خدمت میں حاضر ہوئے جبکہ وہ(حضرت ابو سعید خدری ؓ) اور ان کے بھائی اپنے باغ کو پانی دے رہے تھے، جب انھوں نے ہمیں دیکھا تو تشریف لائے اور اپنی چادر لپیٹ کر بیٹھ گئے، اس کے بعد فرمایا کہ ہم مسجد نبوی کی تعمیر کے لیے ایک ایک اینٹ اٹھا کر لارہے تھے جبکہ حضرت عمار بن یاسر ؓ دو، اینٹیں اٹھا کر لارہے تھے۔ اچانک نبی کریم ﷺ کا گزر ان کے پاس سے ہوا تو آپ نے ان کے سر سے غبار جھاڑتے ہوئے فرمایا: ’’افسوس!عمار( رضي اللہ تعالیٰ عنه) کوا یک باغی گروہ قتل کرے گا۔ عمار انھیں اللہ کی طرف دعوت دیں گے اور وہ انھیں آگ کی طرف بلائیں گے۔‘‘
تشریح:
بعض اسلاف کا خیال ہے کہ وضو کے پانی کی تری خشک نہیں کرنی چاہیے اسی طرح آثار جہاد (گرد غبار ) اپنے جسم پر باقی رکھنے چاہئیں ۔ امام بخاری ؒنے اس "وہم " کو دور کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺنے حضرت عمار بن یاسر ؓکے سر سے گرد غبار صاف کیا تھا اس سے معلوم ہوا کہ صفائی کے پیش نظر جہاد کے آثار دور کرنے میں کوئی حرج نہیں اسی طرح وضو کے بعد منہ ہاتھ صاف کرنا بھی جائز ہے۔
حضرت ابن عباس ؓسے روایت ہے، انھوں نے حضرت عکرمہ اور اپنے صاحبزادے علی بن عبداللہ سے فرمایا کہ تم دونوں ابو سعید ؓکے پاس جاؤ اور ان سے حدیث سنو، چنانچہ وہ دونوں ان کی خدمت میں حاضر ہوئے جبکہ وہ(حضرت ابو سعید خدری ؓ) اور ان کے بھائی اپنے باغ کو پانی دے رہے تھے، جب انھوں نے ہمیں دیکھا تو تشریف لائے اور اپنی چادر لپیٹ کر بیٹھ گئے، اس کے بعد فرمایا کہ ہم مسجد نبوی کی تعمیر کے لیے ایک ایک اینٹ اٹھا کر لارہے تھے جبکہ حضرت عمار بن یاسر ؓ دو، اینٹیں اٹھا کر لارہے تھے۔ اچانک نبی کریم ﷺ کا گزر ان کے پاس سے ہوا تو آپ نے ان کے سر سے غبار جھاڑتے ہوئے فرمایا: ’’افسوس!عمار( رضي اللہ تعالیٰ عنه) کوا یک باغی گروہ قتل کرے گا۔ عمار انھیں اللہ کی طرف دعوت دیں گے اور وہ انھیں آگ کی طرف بلائیں گے۔‘‘
حدیث حاشیہ:
بعض اسلاف کا خیال ہے کہ وضو کے پانی کی تری خشک نہیں کرنی چاہیے اسی طرح آثار جہاد (گرد غبار ) اپنے جسم پر باقی رکھنے چاہئیں ۔ امام بخاری ؒنے اس "وہم " کو دور کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺنے حضرت عمار بن یاسر ؓکے سر سے گرد غبار صاف کیا تھا اس سے معلوم ہوا کہ صفائی کے پیش نظر جہاد کے آثار دور کرنے میں کوئی حرج نہیں اسی طرح وضو کے بعد منہ ہاتھ صاف کرنا بھی جائز ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ہم سے ابراہیم بن موسیٰ نے بیان کیا‘ کہا ہم کو عبدالوہاب ثقفی نے خبر دی‘ کہاہم سے خالد نے بیان کیا عکرمہ سے کہ ابن عباس ؓ نے ان سے اور (اپنے صاحبزادے) علی بن عبداللہ سے فرمایا تم دونوں ابو سعید خدری ؓ کی خدمت میں جاؤ اور ان سے احادیث نبوی سنو۔ چنانچہ ہم حاضر ہوئے‘ اس وقت ابو سعید ؓ اپنے (رضاعی) بھائی کے ساتھ باغ میں تھے اور باغ کو پانی دے رہے تھے‘ جب آپ نے ہمیں دیکھا تو (ہمارے پاس) تشریف لائے اور (چادر اوڑھ کر) گوٹ مارکر بیٹھ گئے‘ اسکے بعد بیان فرمایا ہم مسجد نبوی کی اینٹیں (ہجرت نبوی کے بعد تعمیر مسجد کیلئے) ایک ایک کرکے ڈھورہے تھے لیکن عمار ؓ دو دو اینٹیں لارہے تھے‘ اتنے میں نبی کریم ﷺ ادھر سے گزرے اور ان کے سر سے غبار کو صاف کیا پھر فرمایا افسوس ! عمار کو ایک باغی جماعت مارے گی‘ یہ تو انہیں اللہ کی (اطاعت کی) طرف دعوت دے رہا گا لیکن وہ اسے جہنم کی طرف بلا رہے ہوں گے۔
حدیث حاشیہ:
حضرت عمار بن یاسر ؓ کے فضائل و حالات پہلے بیان ہوچکے ہیں۔ یہاں مراد جنگ صفین سے ہے جس میں یہ حضرت علی ؓکے ساتھیوں میں تھے اور ۳۵ھ میں یہ وہاں ہی ۹۳ سال کی عمر میں شہید ہوئے۔ آنحضرتﷺ نے ازراہ شفقت و محبت ان کا سر گرد و غبار سے صاف کیا‘ اس سے ان کی بہت بڑی فضیلت ثابت ہوئی اور باب کا مقصد بھی ثابت ہوا۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated 'Ikrima (RA): that Ibn 'Abbas (RA) told him and 'Ali bin 'Abdullah to go to Abu Said and listen to some of his narrations; So they both went (and saw) Abu Said and his brother irrigating a garden belonging to them. When he saw them, he came up to them and sat down with his legs drawn up and wrapped in his garment and said, "(During the construction of the mosque of the Prophet) we carried the adobe of the mosque, one brick at a time while 'Ammar used to carry two at a time. The Prophet (ﷺ) passed by 'Ammar and removed the dust off his head and said, "May Allah be merciful to 'Ammar. He will be killed by a rebellious aggressive group. 'Ammar will invite them to (obey) Allah and they will invite him to the (Hell) fire."