باب : اللہ کی راہ میں مارے جانے کے سواشہادت کی اور بھی سات قسمیں ہیں
)
Sahi-Bukhari:
Fighting for the Cause of Allah (Jihaad)
(Chapter: There are seven martyrs other than killed in Jihad)
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
2829.
حضرت ابوہریرہ ؓسے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’شہید پانچ قسم کے ہیں: طاعون میں مرنے والا، پیٹ کی بیماری سے مرنے والا، غرق ہوکر مرنے والا، دیوار کے نیچے دب کر مرنے والا اور پانچواں جو اللہ کی راہ میں شہید ہوجائے۔‘‘
حضرت ابوہریرہ ؓسے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’شہید پانچ قسم کے ہیں: طاعون میں مرنے والا، پیٹ کی بیماری سے مرنے والا، غرق ہوکر مرنے والا، دیوار کے نیچے دب کر مرنے والا اور پانچواں جو اللہ کی راہ میں شہید ہوجائے۔‘‘
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ہم سے حمیدی نے بیان کیا‘ کہا کہ مجھے عنبسہ بن سعید نے خبردی اوران سے ابو ہریرہ ؓ نے بیان فرمایا کہ میں جب رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا تو آپ ﷺ خیبر میں ٹھہرے ہوئے تھے اور خیبر فتح ہوچکا تھا، میں نے عرض کیا یارسول اللہ! میرا بھی (مال غنیمت میں) حصہ لگائیے۔ سعید بن العاص کے ایک لڑکے (ابان بن سعید ؓ) نے کہا یا رسول اللہ! ان کا حصہ نہ لگائیے۔ اس پر ابو ہریرہ ؓ بولے کہ یہ شخص تو ابن قوقل (نعمان بن مالک ؓ) کا قاتل ہے۔ ابان بن سعید ؓ نے کہا کتنی عجیب بات ہے کہ یہ جانور (یعنی ابوہریرہ ابھی تو پہاڑ کی چوٹی سے بکریاں چراتے چراتے یہاں آگیا ہے اور ایک مسلمان کے قتل کا مجھ پرالزام لگاتا ہے۔ اس کو یہ خبر نہیں کہ جسے اللہ تعالیٰ نے میرے ہاتھوں سے (شہادت) عزت دی اور مجھے اس کے ہاتھوں سے ذلیل ہونے سے بچالیا (اگر اس وقت میں مارا جاتا) تو دوزخی ہوتا‘ عنبسہ نے بیان کیا کہ اب مجھے یہ نہیں معلوم کہ آپ ﷺ نے ان کابھی حصہ لگایایا نہیں۔ سفیان نے بیان کیا‘ کہا کہ مجھ سے سعیدی نے اپنے دادا کے واسطے سے بیان کیا اورانہوں نے ابوہریرہ ؓ سے۔ ابو عبداللہ (امام بخاری ؓ) نے کہا کہ سعیدی سے مراد عمرو بن یحیٰ بن سعید بن عمرو بن سعید بن عاص ہیں۔
حدیث حاشیہ:
بعض احادیث میں شہادت کی سات قسموں کا صاف ذکر آیا ہے‘ حضرت امامؒ نے عنوان انہیں احادیث کے پیش نظر لگایا ہے لیکن چونکہ یہ احادیث ان کی شرائط پر نہیں تھیں‘ اس لئے انہیں باب کے تحت نہیں لائے۔ مقصد یہ ہے کہ شہادت صرف جہاد کرتے ہوئے قتل ہو جانے کا ہی نام نہیں ہے بلکہ اس کی مختلف صورتیں ہیں۔ یہ بات دوسری ہے کہ اللہ کے راستے میں جہاد کرتے ہوئے شہادت پانے کا درجہ بہت ہی بلند ہے۔ (دوسری روایتوں میں ہے کہ جو جل کر یا نمونیہ میں مر جائے یا عورت زچگی میں یا آدمی اپنے مال و جان کی حفاظت میں یا سفر میں یا سانپ اور بچھو کے کاٹنے سے یا درندے کے پھاڑنے سے مر جائے‘ وہ شہید ہے‘ امام نوویؒ فرماتے ہیں المراد بشھادة ھٰولاء کلھم غیر المقتول في سبیل اللہ أنھم یکون لھم ثواب الشھداء وأما في الدنیا فیغسلون ویصلى علیھم وقد سبق في کتاب الإیمان بیان ھذا وأن الشھداء ثلاثة أقسام شھید في الدنیا والآخرة وھو المقتول في حرب الکفار وشھید في الاخرة دون أحکام الدنیا وھم ھٰولاء المذکورون ھنا وشھید في الدنیا دون الاخرة وھو من غل في الغنیمة أو قتل مدبرا(نووی‘ ج: 2، ص: 134)یعنی مقتول کے علاوہ ان جملہ شہادتوں سے مراد یہ کہ آخرت میں ان کو شہداء کا ثواب ملے گا مگر دنیا میں وہ شہداء کی طرح نہیں بلکہ عام مسلمانوں کی طرح غسل دئیے جائیں گے اور ان پر نمازِ جنازہ بھی پڑھی جائے گی۔ شہداء تین قسم کے ہوتے ہیں‘ ایک تو وہ ہیں جو دنیا و آخرت میں شہید ہی ہیں‘ جو جہاد میں کفار کے ہاتھوں سے مارے جائیں۔ دوسری قسم کے شہید وہ جو آخرت میں شہید ہوئے مگر آخرت میں شہید نہیں‘ وہ ایسے لوگ ہیں جنہوں نے مال غنیمت وغیرہ میں خیانت کی۔ تیسری قسم کے شہید وہ جو دنیا میں شہید ہیں مگر دنیا میں ان پر احکام شہداء جاری نہ ہوں گے‘ ایسے ہی شہداء یہاں مذکور ہیں۔ لفظ شہید کی حقیقت بتلانے کے لئے حضرت امام نووی شارح ؒ مسلم لکھتے ہیں: وأما سبب تسمیته شھیداً فقال النضر بن شمیل لأنه حي فإن أرواحھم شھدت و حضرت دارالسلام و أرواح غیرھم إنما تشھدھا یوم القیامة وقال ابن الأنباري لأن اللہ تعالٰی وملائکته علیھم الصلٰوة والسلام یشھدون له بالجنة وقیل لأنه شھد عند خروج روحه ما أعدہ اللہ تعالیٰ له من الثواب والکرامة وقیل لأن ملائکة الرحمة یشھدونه فیأخذونه روحه وقیل لأنه شھدله بالإیمان وخاتمة الخیر بظاھر حاله وقیل لأن علیه شاھدا بکونه شھیدا وھو الدم وقیل لأنه یشھد علی الأمم یوم القیامة بإبلاغ الرسل الرسالة إلیھم وعلی ھذا القول یشاركھم غیرھم في ھذا الوصف(نووی‘ ج: 2، ص: 134)یعنی شہید کی وجہ تسمیہ کے بارے میں پس نضر بن شمیل نے کہا کہ وہ زندہ ہے یعنی ان کی روح دارالسلام میں زندہ اور حاضر رہتی ہے جبکہ ان کے غیر کی روحیں قیامت کے دن وہاں حاضر ہوں گی۔ ابن انباری نے کہا اس لئے کہ اللہ پاک اور اس کے فرشتے اس کے لئے جنت کی شہادت دیتے ہیں اور کہا گیا کہ اس لئے کہ جب بھی اس کی روح نکلی اس نے ثواب اور کرامت سے متعلق اللہ کے وعدوں کا مشاہدہ کیا اور کہا گیا کہ اس لئے کہ رحمت کے فرشتے اس کی شہادت کے وقت حاضر ہوتے اور اس کی روح کو لے لیتے ہیں اور کہا گیا کہ اس لئے کہ ظاہری شہادت کی بنا پر اس کے ایمان اور خاتمہ بالخیر کی شہادت دی گئی اور کہا گیا کہ اس پر اس کا خون شاہد ہوگا جو اس کے شہید ہونے کی شہادت دے گاور کہا گیا کہ اس لئے کہ وہ قیامت کے دن دوسری امتوں پر شہادت دے گا کہ ان کے رسولوں نے ان کو اللہ کے پیغامات پہنچا دئیے اور اس قول پر ان کے غیر بھی اس میں ان کے شریک ہوں گے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Abu Hurairah (RA): Allah's Apostle (ﷺ) said, "Five are regarded as martyrs: They are those who die because of plague, abdominal disease, drowning or a falling building etc., and the martyrs in Allah's Cause."