Sahi-Bukhari:
Fighting for the Cause of Allah (Jihaad)
(Chapter: To apply Hanut during the battle)
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
2845.
حضرت انس ؓسے روایت ہے، کہ وہ جنگ یمامہ کے وقت حضرت ثابت بن قیس ؓ کے پاس آئے تو وہ اپنی دونوں رانیں کھولے حنوط (خوشبو) لگارہے تھے۔ حضرت انس ؓنے ان سے پوچھا: چچا! تم جنگ میں کیوں نہیں آتے ؟انھوں نے کہا: بھتیجے !ابھی آتا ہوں، پھر خوشبو لگانے لگے آخر کار (مجاہدین کی صف میں) آکر بیٹھ گئے۔ انھوں نے لوگوں کے بھاگنے کا ذکر کیا، پھر اشارہ کیا کہ ہمارے سامنے سے ہٹ جاؤ تاکہ ہم دشمن سے لڑیں۔ رسول اللہ ﷺ کے ہمراہ ہم ایسا نہیں کرتے تھے، تم نے اپنے مد مقابل لوگوں کو بری عادت ڈال دی ہے۔ حماد نے بھی ثابت عن أنس کے طریق سے یہ روایت بیان کی ہے۔
تشریح:
1۔ایک روایت میں ہے کہ خطیب الانصار حضرت ٖثابت بن قیس ؓ کفن پہن کر میدان کارزار میں کود پڑے اور اس قدر بے جگری سے لڑے کہ اپنی جان،جاں آفریں کے حوالے کردی۔اس جنگ یمامہ میں ستر انصار شہید ہوئے۔حضرت انس ؓ کہا کرتے تھے:اے اللہ! جنگ اُحد کے دن ستر، جنگ موتہ میں ستر،بئرمعونہ کے دن ستر اور یمامہ کے دن بھی سترانصار شہیدہوئے۔ 2۔اس حدیث سے معلوم ہوا کہ قتال کے وقت خوشبو استعمال کرناسنت ہے تاکہ فرشتے جب میت سے ملاقات کریں تو ماحول معطر اور خوشبودار ہو۔ (عمدة القاري:164/10)
حضرت انس ؓسے روایت ہے، کہ وہ جنگ یمامہ کے وقت حضرت ثابت بن قیس ؓ کے پاس آئے تو وہ اپنی دونوں رانیں کھولے حنوط (خوشبو) لگارہے تھے۔ حضرت انس ؓنے ان سے پوچھا: چچا! تم جنگ میں کیوں نہیں آتے ؟انھوں نے کہا: بھتیجے !ابھی آتا ہوں، پھر خوشبو لگانے لگے آخر کار (مجاہدین کی صف میں) آکر بیٹھ گئے۔ انھوں نے لوگوں کے بھاگنے کا ذکر کیا، پھر اشارہ کیا کہ ہمارے سامنے سے ہٹ جاؤ تاکہ ہم دشمن سے لڑیں۔ رسول اللہ ﷺ کے ہمراہ ہم ایسا نہیں کرتے تھے، تم نے اپنے مد مقابل لوگوں کو بری عادت ڈال دی ہے۔ حماد نے بھی ثابت عن أنس کے طریق سے یہ روایت بیان کی ہے۔
حدیث حاشیہ:
1۔ایک روایت میں ہے کہ خطیب الانصار حضرت ٖثابت بن قیس ؓ کفن پہن کر میدان کارزار میں کود پڑے اور اس قدر بے جگری سے لڑے کہ اپنی جان،جاں آفریں کے حوالے کردی۔اس جنگ یمامہ میں ستر انصار شہید ہوئے۔حضرت انس ؓ کہا کرتے تھے:اے اللہ! جنگ اُحد کے دن ستر، جنگ موتہ میں ستر،بئرمعونہ کے دن ستر اور یمامہ کے دن بھی سترانصار شہیدہوئے۔ 2۔اس حدیث سے معلوم ہوا کہ قتال کے وقت خوشبو استعمال کرناسنت ہے تاکہ فرشتے جب میت سے ملاقات کریں تو ماحول معطر اور خوشبودار ہو۔ (عمدة القاري:164/10)
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ہم سے عبداللہ بن عبدالوہاب نے بیان کیا‘ کہا ہم سے خالد بن حارث نے بیان کیا‘ کہا ہم سے ابن عون نے بیان کیا، ان سے موسیٰ بن انس نے بیان کیا جنگ یمامہ کا وہ ذکر کر رہے تھے‘ بیان کیا کہ انس بن مالک ؓ ثابت بن قیس ؓ کے یہاں گئے‘ انہوں نے اپنی ران کھول رکھی تھی اور خوشبو لگا رہے تھے۔ انس ؓ نے کہا چچا اب تک آپ جنگ میں کیوں تشریف نہیں لائے؟ انہوں نے جواب دیا کہ بیٹے ابھی آتا ہوں او ر وہ پھر خوشبو لگانے لگے پھر(کفن پہن کر تشریف لائے اور بیٹھ گئے)مراد صف میں شرکت سے ہے) انس ؓ نے گفتگو کرتے ہوئے مسلمانوں کی طرف سے کچھ کمزوری کے آثار کا ذکر کیا تو انہوں نے فرمایا کہ ہمارے سامنے سے ہٹ جاؤ تاکہ ہم کافروں سے دست بدست لڑیں‘ رسول للہ ﷺ کے ساتھ ہم ایسا کبھی نہیں کرتے تھے۔ (یعنی پہلی صف کے لوگ ڈٹ کر لڑتے تھے کمزوری کا ہرگز مظاہرہ نہیں ہونے دیتے تھے) تم نے اپنے دشمنوں کو بہت بری چیز کا عادی بنادیا ہے (تم جنگ کے موقع پر پیچھے ہٹ گئے) وہ حملہ کرنے لگے۔ اس حدیث کو حماد نے ثابت سے اور انہوں نے انس ؓ سے روایت کیا۔
حدیث حاشیہ:
جنگ یمامہ بزمانہ حضرت ابوبکر صدیق ؓ۱۲ھ مسیلمہ کذاب مدعی نبوت سے لڑی گئی تھی۔ تفصیلات کتاب المغازی میں آئیں گی۔ إن شاء اللہ العزیز۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Ibn Aun (RA): Once Musa bin Anas while describing the battle of Yamama, said, "Anas bin Malik (RA) went to Thabit bin Qais, who had lifted his clothes from his thighs and was applying Hunut to his body. Anas asked, 'O Uncle! What is holding you back (from the battle)?' He replied, 'O my nephew! I am coming just now,' and went on perfuming himself with Hunut, then he came and sat (in the row). Anas then mentioned that the people fled from the battle-field. On that Thabit said, 'Clear the way for me to fight the enemy. We would never do so (i.e. flee) in the company of Allah's Apostle. How bad the habits you have acquired from your enemies!"