باب : کیا جاسوسی کے لئے کسی ایک شخص کو بھیجا جا سکتا ہے؟
)
Sahi-Bukhari:
Fighting for the Cause of Allah (Jihaad)
(Chapter: Can the reconnoitrer be sent alone?)
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
2847.
حضرت جابر ؓسے روایت ہے، انھوں نے کہا: نبی ﷺ نے کسی کام کے لیے لوگوں کو پکارا۔ راوی کہتے ہیں کہ میرے خیال کے مطابق یہ غزوہ خندق کا واقعہ ہے، تو حضرت زبیر ؓنے جواب دیا، پھر آواز دی تو حضرت زبیر ؓ ہی نے جواب دیا۔ پھر آپ ﷺ (تیسری مرتبہ) پکارا تو بھی حضرت زبیر ؓنے ہی جواب دیا۔ بہر حال تینوں مرتبہ حضرت زبیر ؓ نے جواب دیا تو نبی ﷺ نے فرمایا: ’’ہر نبی کا ایک خاص آدمی (مخلص ساتھی) ہوتا ہے، میرا خاص آدمی حضرت زبیر بن عوام ہے۔‘‘
تشریح:
1۔جس شخص کو دشمن کے حالات معلوم کرنے کے لیے بھیجا جائے اسے طلیعة الجیش کہا جاتا ہے۔ایک حدیث کے مطابق اکیلے آدمی کو سفرکرنے کی ممانعت ہے۔وہم ہوسکتا تھا کہ جاسوسی کے لیے بھی اکیلا آدمی نہیں بھیجاجاسکتا۔امام بخاری ؒنے اس وہم کو دور کرنے کے لیے مذکورہ عنوان اور حدیث پیش کی ہے۔چونکہ جاسوسی میں حالات کو صیغہ راز میں رکھا جاتا ہے،اس لیے مناسب ہے کہ ایک ہی آدمی کا انتخاب کیا جائے۔اسے عام سفر پرمحمول کرنا مناسب نہیں اور اس حدیث سے اکیلے آدمی کے سفرکرنے کا مسئلہ کشید کرنا بھی صحیح نہیں۔اس کی ممانعت اپنی جگہ برقرارہے۔ 2۔یہود مدینہ کی ایک شاخ بنوقریظہ سے رسول اللہ ﷺ نے معاہدہ کررکھا تھا کہ ہم مدینہ طیبہ کا مشترکہ دفاع کریں گے۔جب کفار قریش نے مدینہ طیبہ پر حملہ کیا تو بنوقریظہ نے عہدشکنی کرکے ان کا ساتھ دیا۔جب حالات سنگین ہوگئے تو رسول اللہ ﷺ نے ان کے حالات معلوم کرنے کے لیے لوگوں کو آواز دی۔حضرت زبیر ؓنے آگے بڑھ کر اس بھاری بھرکم ذمہ داری کو اٹھایا تورسول اللہ ﷺ نے خوش ہوکر فرمایا:’’زبیر بن عوام میرےمخلص ساتھی ہیں۔‘‘
حضرت جابر ؓسے روایت ہے، انھوں نے کہا: نبی ﷺ نے کسی کام کے لیے لوگوں کو پکارا۔ راوی کہتے ہیں کہ میرے خیال کے مطابق یہ غزوہ خندق کا واقعہ ہے، تو حضرت زبیر ؓنے جواب دیا، پھر آواز دی تو حضرت زبیر ؓ ہی نے جواب دیا۔ پھر آپ ﷺ (تیسری مرتبہ) پکارا تو بھی حضرت زبیر ؓنے ہی جواب دیا۔ بہر حال تینوں مرتبہ حضرت زبیر ؓ نے جواب دیا تو نبی ﷺ نے فرمایا: ’’ہر نبی کا ایک خاص آدمی (مخلص ساتھی) ہوتا ہے، میرا خاص آدمی حضرت زبیر بن عوام ہے۔‘‘
حدیث حاشیہ:
1۔جس شخص کو دشمن کے حالات معلوم کرنے کے لیے بھیجا جائے اسے طلیعة الجیش کہا جاتا ہے۔ایک حدیث کے مطابق اکیلے آدمی کو سفرکرنے کی ممانعت ہے۔وہم ہوسکتا تھا کہ جاسوسی کے لیے بھی اکیلا آدمی نہیں بھیجاجاسکتا۔امام بخاری ؒنے اس وہم کو دور کرنے کے لیے مذکورہ عنوان اور حدیث پیش کی ہے۔چونکہ جاسوسی میں حالات کو صیغہ راز میں رکھا جاتا ہے،اس لیے مناسب ہے کہ ایک ہی آدمی کا انتخاب کیا جائے۔اسے عام سفر پرمحمول کرنا مناسب نہیں اور اس حدیث سے اکیلے آدمی کے سفرکرنے کا مسئلہ کشید کرنا بھی صحیح نہیں۔اس کی ممانعت اپنی جگہ برقرارہے۔ 2۔یہود مدینہ کی ایک شاخ بنوقریظہ سے رسول اللہ ﷺ نے معاہدہ کررکھا تھا کہ ہم مدینہ طیبہ کا مشترکہ دفاع کریں گے۔جب کفار قریش نے مدینہ طیبہ پر حملہ کیا تو بنوقریظہ نے عہدشکنی کرکے ان کا ساتھ دیا۔جب حالات سنگین ہوگئے تو رسول اللہ ﷺ نے ان کے حالات معلوم کرنے کے لیے لوگوں کو آواز دی۔حضرت زبیر ؓنے آگے بڑھ کر اس بھاری بھرکم ذمہ داری کو اٹھایا تورسول اللہ ﷺ نے خوش ہوکر فرمایا:’’زبیر بن عوام میرےمخلص ساتھی ہیں۔‘‘
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ہم سے صدقہ نے بیان کیا‘ کہا ہم کو ابن عیینہ نے خبردی‘ کہا ہم سے ابن منکدر نے بیان کیا‘ انہوں نے جابر بن عبداللہ ﷺ سے سنا‘ انہوں نے بیان کیا کہ نبی کریم ﷺ نے صحابہ کو (بنی قریظہ کی طرف خبرلانے کےلئے) دعوت دی۔ صدقہ (امام بخاری ؒکے استاد) نے کہا کہ میرا خیال ہے یہ غزوہ خندق کا واقعہ ہے۔ تو زبیر ؓ نے اس پر لبیک کہا پھر آپ ﷺ نے بلایا اور زبیر ؓ نے لبیک کہا پھر تیسری بار آپ ﷺ نے بلایا اوراس مرتبہ بھی زبیر ؓ نے لبیک کہا۔ اس پر آنحضرت ﷺ نے فرمایا ہر بنی کے حواری ہوتے ہیں اور میرے حواری زبیر بن عوام ہیں۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Jabir bin ' Abdullah (RA): When the Prophet (ﷺ) called the people (Sadqa, a sub-narrator, said, 'Most probably that happened on the day of Al-Khandaq) Az-Zubair responded to the call (i.e. to act as a reconnoiter). The Prophet) called the people again and Az-Zubair responded to the call. The Prophet (ﷺ) then said, "Every prophet had a disciple and my disciple is Zubair bin Al-'Awwam."