Sahi-Bukhari:
Fighting for the Cause of Allah (Jihaad)
(Chapter: To name a horse and a donkey)
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
2856.
حضرت معاذ ؓسے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ میں ایک مرتبہ نبی ﷺ کے پیچھے گدھے پر سوار تھا اور اس گدھے کا نام عفیرتھا۔ آپ نے فرمایا: ’’اے معاذ! اور کیا تم جانتے ہو کہ اللہ تعالیٰ کا اس کے بندوں پر کیا حق ہے؟ اور بندوں کا اللہ تعالیٰ پر کیا حق ہے؟‘‘ میں نے عرض کیا: اللہ اور اس کے رسول ہی زیادہ جانتے ہیں۔ آپ نے فرمایا: ’’بندوں پر اللہ کا حق یہ ہے کہ وہ صرف اس کی عبادت کریں اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ کریں اور بندوں کا اللہ پر حق یہ ہے کہ جو کوئی اس کا شریک نہ ٹھہرائے اللہ تعالیٰ اسے عذاب نہ دے۔‘‘ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول اللہ ﷺ ! کیا میں لوگوں کو اس کی بشارت نہ دے دوں؟ آپ ﷺ نے فرمایا: ’’لوگوں کو اس کی بشارت نہ دو ورنہ (خالی ) تو کل کرکے بیٹھ رہیں گے۔‘‘
حضرت معاذ ؓسے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ میں ایک مرتبہ نبی ﷺ کے پیچھے گدھے پر سوار تھا اور اس گدھے کا نام عفیرتھا۔ آپ نے فرمایا: ’’اے معاذ! اور کیا تم جانتے ہو کہ اللہ تعالیٰ کا اس کے بندوں پر کیا حق ہے؟ اور بندوں کا اللہ تعالیٰ پر کیا حق ہے؟‘‘ میں نے عرض کیا: اللہ اور اس کے رسول ہی زیادہ جانتے ہیں۔ آپ نے فرمایا: ’’بندوں پر اللہ کا حق یہ ہے کہ وہ صرف اس کی عبادت کریں اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ کریں اور بندوں کا اللہ پر حق یہ ہے کہ جو کوئی اس کا شریک نہ ٹھہرائے اللہ تعالیٰ اسے عذاب نہ دے۔‘‘ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول اللہ ﷺ ! کیا میں لوگوں کو اس کی بشارت نہ دے دوں؟ آپ ﷺ نے فرمایا: ’’لوگوں کو اس کی بشارت نہ دو ورنہ (خالی ) تو کل کرکے بیٹھ رہیں گے۔‘‘
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ہم سے اسحاق بن ابراہیم نے بیان کیا، انہوں نے یحییٰ بن آدم سے سنا، انہوں نے کہا کہ ہم سے ابوالحوص نے بیان کیا، ان سے ابواسحاق نے، ان سے عمروبن میمون نے اور ان سے معاذ ؓ نے بیان کیا کہ نبی کریم ﷺ جس گدھے پر سوار تھے، میں اس پر آپ کے پیچھے بیٹھا ہوا تھا۔ اس گدھے کا نام عفیر تھا ۔ آپ ﷺ نے فرمایا اے معاذ! کیا تمہیں معلوم ہے کہ اللہ تعالیٰ کا حق اپنے بندوں پر کیا ہے ؟ اور بندوں کا حق اللہ تعالیٰ پر کیا ہے ؟ میں نے عرض کیا اللہ اور اس کے رسول ہی زیادہ جانتے ہیں۔ آپ ﷺ نے فرمایا اللہ کا حق اپنے بندوں پر یہ ہے کہ اس کی عبادت کریں اور اس کے ساتھ کسی کوشریک نہ ٹھہرائیں اور بندوں کا حق اللہ تعالیٰ پر یہ ہے کہ جو بندہ اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراتا ہو اللہ اسے عذاب نہ دے۔ میں نے کہا یا رسول اللہ! کیا میں اس کی لوگوں کو بشارت نہ دے دوں؟ آنحضرت ﷺ نے فرمایا لوگوں کو اس کی بشارت نہ دو ورنہ وہ خالی اعتماد کربیٹھیں گے۔ (اورنیک اعمال سے غافل ہوجائیں گے)
حدیث حاشیہ:
یہاں گدھے کا نام عفیر مذکور ہے‘ اسی سے باب کا مطلب ثابت ہوا۔ حدیث ہذا سے شرک کی انتہائی مذمت اور توحید کی انتہائی خوبی بھی ثابت ہوئی۔ قرآن مجید کی بہت سی آیات میں مذکور ہے کہ شرک اتنا بڑا گناہ ہے جو شخص بحالت شرک دنیا سے چلا گیا‘ اس کے لئے جنت قطعاً حرام ہے۔ وہ ہمیشہ کے لئے نار دوزخ میں جلتا رہے گا۔ صد افسوس کہ کتنے نام نہاد مسلمان ہیں جو قرآن مجید پڑھنے کے باوجود اندھے ہو کر شرکیہ کاموں میں گرفتار ہیں بلکہ بت پرستوں سے بھی آگے بڑھے ہوئے ہیں۔ جو قبروں میں دفن شدہ بزرگوں سے حاجات طلب کرتے‘ دور دراز سے ان کی دہائی دیتے اور ان کے ناموں کی نذر نیاز کرتے ہیں اور ایسے ایسے غلط اعتقادات بزرگوں کے بارے میں رکھتے ہیں جو اعتقاد کھلے ہوئے شرکیہ اعتقادہیں اور جو بت پرستوں کو ہی زیب دیتے ہیں مگر نام نہاد مسلمانوں نے اسلام کو برباد کردیا ہے ھداھم اللہ إلی صراط مستقیم توحید و شرک کی تفصیلات کے لئے تقویۃ الایمان کا مطالعہ نہایت اہم اور ضروری ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Mu'adh (RA): I was a companion rider of the Prophet (ﷺ) on a donkey called 'Ufair. The Prophet (ﷺ) asked, "O Mu'adh! Do you know what Allah's right on His slaves is, and what the right of His slaves on Him is?" I replied, "Allah and His Apostle (ﷺ) know better." He said, "Allah's right on His slaves is that they should worship Him (Alone) and should not worship any besides Him. And slave's right on Allah is that He should not punish him who worships none besides Him." I said, "O Allah's Apostle (ﷺ) ! Should I not inform the people of this good news?" He said, "Do not inform them of it, lest they should depend on it (absolutely)."