Sahi-Bukhari:
Fighting for the Cause of Allah (Jihaad)
(Chapter: Horse races)
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
2868.
حضرت ابن عمر ؓسے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ نبی ﷺ نے تیار شدہ گھوڑوں کی دوڑ مقام حفیاء سے ثنیۃ الوداع تک کرائی تھی اور جو گھوڑے تیار شدہ نہیں تھے ان کی دوڑثنیہ الوداع سے مسجد بنو زریق تک کرائی تھی۔ حضرت ابن عمر ؓنے کہا: میں بھی گھڑ دوڑ کے مقابلے میں حصہ لینے والوں میں سے تھا۔ (راوی حدیث)حضرت سفیان کہتے ہیں کہ حفیاء سے ثنیۃ الوداع کا فاصلہ پانچ یا چھ میل تھا اور ثنیۃ الوداع سے مسجد بنو زریق صرف ایک میل کے فاصلے پر ہے۔
تشریح:
1۔گھوڑے کو سخت جان اور چالاک بنانے کو تضمیر کہا جا تا ہے۔ اس کا طریقہ یہ ہے کہ اسے چند روز تک خوب کھلایا پلایا جائے۔ جب وہ موٹا تازہ ہو جائے تو اس کا دن بدن چارہ کم کر کے اسے دبلا پتلا کیا جائے۔ ایسا گھوڑا بہت پھر تیلا اور تیز دوڑنے والا ہوتا ہے جتنے وقت میں عام گھوڑا ایک میل سفر طے کرتا ہے تیار شدہ گھوڑا پانچ چھ میل سفر طے کر لیتا ہے۔ زمانہ جاہلیت میں لوگ ایسا کیا کرتے تھے۔ اسلام نے اسے برقراررکھا۔ 2۔جنگی مشقوں کے لیےگھوڑوں میں دوڑ لگانا جائز ہے البتہ اس میں شرط لگانا حرام ہے۔ ہمارے ہاں جو ریس کلب میں گھوڑ دوڑ ہوتی ہے اس میں جوا بھی ہوتا ہے۔ اس کا جہاد اور جنگی مشقوں سے کوئی تعلق نہیں لہٰذا ریس کی گھوڑدوڑ میں شرکت کرنا قطعاً حرام ہے۔ واللہ أعلم۔
حضرت ابن عمر ؓسے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ نبی ﷺ نے تیار شدہ گھوڑوں کی دوڑ مقام حفیاء سے ثنیۃ الوداع تک کرائی تھی اور جو گھوڑے تیار شدہ نہیں تھے ان کی دوڑثنیہ الوداع سے مسجد بنو زریق تک کرائی تھی۔ حضرت ابن عمر ؓنے کہا: میں بھی گھڑ دوڑ کے مقابلے میں حصہ لینے والوں میں سے تھا۔ (راوی حدیث)حضرت سفیان کہتے ہیں کہ حفیاء سے ثنیۃ الوداع کا فاصلہ پانچ یا چھ میل تھا اور ثنیۃ الوداع سے مسجد بنو زریق صرف ایک میل کے فاصلے پر ہے۔
حدیث حاشیہ:
1۔گھوڑے کو سخت جان اور چالاک بنانے کو تضمیر کہا جا تا ہے۔ اس کا طریقہ یہ ہے کہ اسے چند روز تک خوب کھلایا پلایا جائے۔ جب وہ موٹا تازہ ہو جائے تو اس کا دن بدن چارہ کم کر کے اسے دبلا پتلا کیا جائے۔ ایسا گھوڑا بہت پھر تیلا اور تیز دوڑنے والا ہوتا ہے جتنے وقت میں عام گھوڑا ایک میل سفر طے کرتا ہے تیار شدہ گھوڑا پانچ چھ میل سفر طے کر لیتا ہے۔ زمانہ جاہلیت میں لوگ ایسا کیا کرتے تھے۔ اسلام نے اسے برقراررکھا۔ 2۔جنگی مشقوں کے لیےگھوڑوں میں دوڑ لگانا جائز ہے البتہ اس میں شرط لگانا حرام ہے۔ ہمارے ہاں جو ریس کلب میں گھوڑ دوڑ ہوتی ہے اس میں جوا بھی ہوتا ہے۔ اس کا جہاد اور جنگی مشقوں سے کوئی تعلق نہیں لہٰذا ریس کی گھوڑدوڑ میں شرکت کرنا قطعاً حرام ہے۔ واللہ أعلم۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ہم سے قبیصہ نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان ثوری نے بیان کیا، ان سے عبیداللہ نے، ان سے نافع نے اور ان سے ابن عمر ؓ نے بیان کیا کہ نبی کریم ﷺ نے تیار کئے ہوئے گھوڑوں کی دوڑ مقام حفیاءسے ثنیۃ الوداع تک کرائی تھی اور جو گھوڑے تیار نہیں کئے گئے تھے ان کی دوڑ ثنیۃ الوداع سے مسجد زریق تک کرائی تھی۔ ابن عمر ؓ نے بیان کیا کہ گھوڑ دوڑ میں شریک ہونے والوں میں میں بھی تھا۔ عبداللہ نے بیان کیا کہ ہم سے سفیان نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے عبیداللہ نے بیان کیا، ان سے سفیان ثوری نے بیان کیا کہ حفیاءسے ثنیۃ الوداع تک پانچ میل کا فاصلہ ہے اور ثنیۃ الوداع سے مسجد بنی زریق صرف ایک میل کے فاصلے پر ہے۔
حدیث حاشیہ:
حفیاء اور ثنیۃ الوداع دونوں مقاموں کے نام ہیں‘ مدینہ سے باہر تیار کئے گئے یعنی ان کا اضمار کیا گیا۔ اضمار اس کو کہتے ہیں کہ پہلے گھوڑے کو خوب کھلا پلا کر موٹا کیا جائے پھر اس کا دانہ چارہ کم کردیا جائے اور کوٹھڑی میں جھول ڈال کر بند رہنے دیں تاکہ پسینہ خوب کرے اور اس کا گوشت کم ہو جائے اور شرط میں دوڑنے کے لائق ہو جائے۔ گھوڑ دوڑ کے متعلق حافظ صاحب فرماتے ہیں: وقد أجمع العلماء علی جواز المسابقة بغیر عوض لکن قصرھا مالك والشافعي علی الخف والحافر والنصل وخصه بعض العلماء بالخیل وأجازہ عطاء في کل شيئ الخ(فتح الباري)یعنی علمائے اسلام نے دوڑ کرانے کے جواز پر اتفاق کیا ہے جس میں بطور شرط کوئی معاوضہ مقرر نہ کیا گیا ہو لیکن امام شافعی اور امام مالک نے اس دوڑ کو اونٹ اور گھوڑے اور تیر اندازی کے ساتھ خاص کیا ہے اور بعض علماء نے اسے صرف گھوڑے کے ساتھ خاص کیا ہے اور عطاء نے اس مسابقت کو ہر چیز میں جائز رکھا ہے۔ ایک روایت میں ہے لا سبقَ إلافی خف أو حافر أو نصل۔یعنی آگے بڑھنے کی شرط تین چیزوں میں درست ہے‘ اونٹ اور گھوڑے اور تیر اندازی میں اور ایک روایت میں یوں ہے من أدخل فرسا بین فرسین فإن کان یؤمن أن یسبق فلا خبر فیه(لغات الحدیث)(حرف س‘ص:30)جس شخص نے ایک گھوڑا شرط کے دو گھوڑوں میں شریک کیا اگر اس کو یہ یقین ہے کہ یہ گھوڑا ان دونوں سے آگے بڑھ جائے گا تب تو بہتر نہیں اگر یہ یقین نہیں تو شرط جائز ہے۔ اس تیسرے شخص کو محلل کہتے ہیں یعنی شرط کو حلال کردینے والا مزید تفصیل کے لئے دیکھو (لغات الحدیث‘ حرف س ‘ صفحہ 30)
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated ('Abdullah) bin 'Umar (RA): The Prophet (ﷺ) arranged for a horse race amongst the horses that had been made lean to take place between Al-Hafya'' and Thaniyat Al-Wada' (i.e. names of two places) and the horses which had not been mad.? lean from Ath-Thaniyat to the mosque of Bani Zuraiq. I was also amongst those who took part in that horse race. Sufyan, a sub-narrator, said, "The distance between Al-Hafya and Thaniya Al-Wada' is five or six miles; and between Thaniya and the mosque of Bani Zuraiq is one mile."